Monday October 28, 2024

میں یقین سے کہتا ہوں عمران خان تو اپنی جیت سے بھی آگے نکل جائے گا ۔۔۔۔ڈاکٹر اجمل نیازی نے عمران خان کے مستقبل کی پیشگوئی کردی

لاہور(ویب ڈیسک)ایک زمانہ تھا جب قومی اسمبلی میں عمران خان ا پنی پارٹی تحریک انصاف کی طرف سے واحد ممبر تھا اب اس پارٹی کی طرف سے قائد ایوان ہو گا۔ عمران خان مستحکم شخصیت کا آدمی ہے۔ کچھ لوگ اسے ضدی کہتے ہیں۔ مگر کچھ نہ کچھ ضدی تو آدمی کو ہونا چاہئے اور وہ ہوتاہے۔

نامور کالم نگار ڈاکٹر اجمل نیازی اپنے ایک کالم میں لکھتے ہیں۔۔۔۔۔ البتہ ضد اپنی اپنی ہوتی ہے۔ چھوٹی ہو یا بڑی ہو۔میں نے عمران خان کے لئے اختلافی کالم بھی لکھے ہیں۔ دوسرے حکمرانوں اور سیاستدانوں پر بھی تنقید کرتا ہوں۔ مگراکیلے عمران خان تھے جنہوں نے مجھ سے ملاقات اسی حوالے سے کی اور کہا کہ میں لوگوں کی توقعات پر پورا اترنے کی کوشش کروں گا۔ میں بالعموم اور بالخصوص معاملے کا قائل نہیں ہوں۔ مگر میں چاہتا ہوں کہ عمران اپنے ضلع میانوالی کا بھی خیال رکھے۔ میانوالی والوں نے اسے ممبر بنایا تھا اب بھی وہ میانوالی سے ہی ممبر ہے۔ اس نے اب میانوالی کی نشست اپنے لئے رکھی ہے۔ اپنے لئے پروٹوکول نہ لیں مگر میانوالی کے بھائیوں کو پروٹوکول ضروردیں۔ یہ کیا اچھی خبر ہے کہ میانوالی کا ایک حیرت انگیز اور مخلص طاقتور آدمی وزیراعظم بن رہا ہے۔ پاکستانیوں اور میانوالی کے لوگوں کو مبارک ہو اور پھر عمران خان کو بھی مبارکباد۔ یقیناً عمران کے بقول اور میرے بقول عمران وہ کچھ کرے گا جو کوئی حکمران نہیں کر سکا۔ اس سے پہلے بھی عمران خان کا یہی معاملہ رہا ہے اسے چیلنجز کا مقابلہ کرنا اچھا لگتا ہے۔ اس کی کئی مثالیں ہیں، اب کوئی پاکستانی ورلڈ کپ لائے گا تو دیکھیں گے۔

شوکت خانم ہسپتال لاہور اور پشاور بھی ایک چیلنج ہی تھا۔ تو اب جس چیلنج کا مقابلہ کیاہے یہ سب سے بڑا ہے۔ اب اصل چیلنجز شروع ہوں گے امید ہے کہ وہ بھی عمران کے لئے آسان ہوںگے۔ لوگ صرف بھٹو صاحب کی کارکردگی کے منتظر تھے۔ اب عمران خان کے منتظر ہیں ایم کیو ایم کے ساتھ تحریک انصاف کے ایک ساتھ چلنے کے معاہدے کے حوالے سے کئی باتیں ہو رہی ہیں مجھے لگتا ہے کہ جو کچھ ایم کیو ایم اپنے منشور کے لئے مہاجروں کے لئے بھی نہ کر سکی۔ وہ بھی عمران خان کرے گا۔ ایم کیو ایم اب تو تعاون کرے کراچی والوں نے بھی اپنی پسندیدگی ظاہر کر دی ہے۔ میرا یقین ہے جو کچھ ایم کیو ایم نہ کر سکی۔ تحریک انصاف کرے گی۔میری گزارش ایم کیو ایم لیڈر شپ سے ہے کہ وہ اب عمران کو لیڈر مان لیں اور اس سے اپنے کام کروائے۔ ہم نے کسی وزیراعظم، وزیراعلیٰ اور وزیر شذیر کے لئے نگران حکومت میں کسی معمولی کارکردگی کی بات نہیں سنی الیکشن کرانا کوئی بات نہیں۔ ہمارے ہاں اس پر اعتراض ہوتے ہی ہیں ہر کہیں موجودہ حکومت الیکشن کراتی ہے ۔ نگران حکومت کی نگرانی کی ہے۔ ایک آدمی علی ظفر ہے جو نگران وزیر ہے، لگتا ہے کہ وزیر ہے۔

نئے لوگوں سے امید ہے کہ وہ علی ظفر کے اسلوب سیاست اور کارکردگی کے فارمولے کو اپنے سامنے رکھیں گے ، پہلے میں سمجھتا تھا کہ نگرانی اور حکمرانی ایک ہی شے ہیں مگر اب پتہ چلا کہ حکمرانی کوئی اور چیز ہے اور یہ نگران حکومتوں نے ثابت کر دیا ہے البتہ ہمیشہ ان کے نام کے ساتھ سابق وزیر لکھا جائے گا۔ اب کچھ خبریں ہیں جو بذات خود ایک کالم ہیں۔ آدمی ایک خبر کے لئے کالم تو نہیں لکھ سکتا۔ اللہ کرے یہ خبر ایک عملی نمونہ بن جائے کہ عمران کامیاب ہوا اور اس نے وہی کچھ کیا جو منشور میں کہا کرتا تھا۔ مجھے امید ہے کہ وہ کرے گا۔ اگر کسی کے منتظر اس طرح نہیں ہوئے جس قدر عمران کا انتظار کر رہے ہیں وہ اپنی جیت سے آگے نکل جائے گا۔ تحریک انصاف کی پارلیمانی پارٹی میں شاہ محمود قریشی تھا وہ پہلے بھی کسی اور پارٹی کی پارلیمانی میں ہوتا تھا۔ بلکہ تحریک انصاف کی پارلیمانی پارٹی میں بہت لوگ ایسے ہی ہیں جنہیں بہت ”تجربہ “ ہے مگر مجھے پھر بھی یقین ہے کہ وہ سب لوگ عمران کے سامنے مریدوں کی طرح ہوتے ہیں اور کئی پارٹیوں میں رہے ہیں۔ فاطمہ قنبر نے اسی دن اجلاس بلایا ہے۔ اردو زبان کی اہمیت کے لئے جو پاکستان میں ہے۔ ہم ان کے ساتھ ہیں وہ جس طرح کام کر رہی ہیں اب تک نہیں ہوا تھا۔

FOLLOW US