اسلام آباد(ویب ڈیسک)وفاقی حکومت کی جانب سے ملک کے نومنتخب وزیر اعظم کے حلف لینے کے بعدپاکستان کے نئے وزیراعظم کی 6 ہزار تصاویرملک اور بیرون ملک میں قائم سرکاری دفاتر اور موجودسفارت خانوں میں نصب کی جائیں گی۔باخبرذرائع سے معلوم ہوا ہے کہ وزارت اطلاعات ونشریات نے نومنتخب وزیر اعظم
کے انتخاب کے بعدوزیراعظم کی 6 ہزار تصاویر تیار کے وفاق اور چاروں صوبوں،گلگت بلتستان اور آزاد کشمیر اور بیرون ممالک میں موجود پاکستان کے سفارتخانوں کوارسال کرنے کا پلان تیار کر لیا ہے۔ پہلے مرحلے میں 2 ہزار جبکہ دوسرے مرحلے میں 4 ہزار تصاویر تیارکی جائیں گی۔دوسری جانب تحریک انصاف نے حکومت سازی سے متعلق اہم فیصلے کرلیے جس کے مطابق ممکنہ وزیراعظم عمران خان کی وفاقی کابینہ مختصر ہوگی۔ذرائع کا کہنا ہے کہ عمران خان کی وفاقی کابینہ میں متحدہ قومی موومنٹ (ایم کیو ایم) پاکستان کا بھی ایک وزیر ہوگا ، بعد میں ایم کیو ایم سے ایک مشیر لیا جائے گا۔ذرائع کے مطابق ایم کیو ایم کو وزارت پورٹ اینڈ شپنگ اور وزارت محنت و افرادی قوت دینے پر غور کیا جارہا ہے۔ذرائع کے مطابق مسلم لیگ ق کے چوہدری پرویز الٰہی پنجاب اسمبلی میں اسپیکر ہوں گے ، مرکز میں مسلم لیگ ق کو کوئی وزارت نہیں ملے گی ۔تفصیلات کے مطابق پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان نے حکومت سازی کے بعد پہلے مرحلے میں 15 سے 20 وزراء پر مشتمل کابینہ تشکیل دینے کا فیصلہ کیا ہے۔چیئرمین تحریک انصاف عمران خان کی زیر صدارت اہم اجلاس بنی گالہ ہوا جس میں شاہ محمود قریشی
اور جہانگیر ترین سمیت پی ٹی آئی کے کئی رہنماؤں نے شرکت کی۔ اجلاس میں وفاق اور صوبوں میں حکومت سازی کے امور پر غور کیا گیا جب کہ اتحادی جماعتوں کے ساتھ حکومت سازی کے فارمولے پر بات چیت کی گئی۔ذرائع کے مطابق پی ٹی آئی چیئرمین عمران خان نے حکومت سازی کے لیے اہم فیصلے کرلیے ہیں جس کے تحت پی ٹی آئی حکومت کی وفاقی کابینہ مختصر رکھی جائے گی۔عمران خان پہلے مرحلے میں 15 سے 20 وزراء کی کابینہ بنائیں گے جب کہ ابتداء میں وفاقی وزراء زیادہ اور وزرائے مملکت کی تعداد کم ہوگی۔ذرائع کا کہنا ہے کہ وفاقی کابینہ میں بلوچستان، سندھ، خیبر پختونخوا اور پنجاب کی نمائندگی ہوگی اور زیادہ تعداد ارکان قومی اسمبلی کی ہوگی جب کہ اتحادیوں کو بھی اہم وزارتیں ملنے کا امکان ہے۔ذرائع کے مطابق وفاقی کابینہ کی اولین ترجیح سادگی اور کفایت شعاری اپنانا ہوگی اور وزراء کی کارکردگی عمران خان خود مانیٹر کریں گے۔