Wednesday October 30, 2024

پانی کا مسئلہ نہیں بلکہ ۔۔۔۔وزیر اعظم بننے کے بعد عمران خان کو سب سے پہلے کیا کام کرنا ہو گا؟ چیف جسٹس ثاقب نثار نے ناقابل یقین مطالبہ کر ڈالا

ملتان(ویب ڈیسک)چیف جسٹس میاں ثاقب نثارنے کہا ہے ڈیموں کا اعلان ہوتے ہی سازشیں شروع ہوگئیں ، چلاس میں 13 اسکول جلادئیے گئے ،ڈیموں کے خلاف سازشوں کو کچلنا ہو گا،ملک پر صرف ایک راج رہا کرپشن ، کرپشن ، کر پشن اسے ختم کر نا ہو گا ۔

ملتان بار سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا لوگوں کو بنیادی حقوق کی فراہمی احسان نہیں یہ ان کا حق ہے اور اس کی ذمہ داری عدالت پر ہے ،انسانی حقوق سے متعلق کیس ہفتے اور اتوار کو بھی سنتا ہوں ،ایک بڑھیا کا قبضہ شدہ گھر واپس دلایا تو وہ خوشی کے مارے رونے لگی اس کو وہ گھر 64سال بعد ملا تھا ،ہمیں اپنی اصلاح کرنا ہوگی، ہم سے بعد میں آزاد ہونے والے ممالک نے زیادہ ترقی کرلی اور ہم کہاں کھڑے ہیں؟ سرکاری تعلیم نہ ہونے کے برابر ہے ، نجی تعلیمی اداروں میں بہت زیادہ فیسیں لی جا رہی ہیں، تعلیم کو کاروبار نہیں بننے دیں گے ، پاکستان سے زیادہ کچھ عزیز نہیں ، فنڈز صحت اورتعلیم پر خرچ نہ ہوں تو پھر یہ کس کام کیلئے ہیں؟ ہسپتالوں میں ایسے بھی آپریشن تھیٹر دیکھے جہاں چائے بنائی جارہی تھی، آئی این پی کے مطابق چیف جسٹس نے کہا آنے والی حکومت تعلیم کی فراہمی کو زیادہ اہمیت دے ، نجی سکولوں میں 35ہزار روپے تک فیس ہے ، ایسا نہیں چلنے دیں گے ، بدقسمتی سے پانی کی قلت کی وباکراچی سے شروع ہو کر اسلام آباد تک پہنچ گئی ،

اس کی دو وجوہات ہیں جن میں ایک ٹینکر مافیا اور دوسرا ڈیموں کی تعمیر نہ ہونا ہے ،ڈیم بنانے کے حوالے سے کوئی احسان کیا نہ پاکستان تحفے میں ملا ،یہ قائد اعظمؒ کی کوشش اوراللہ کی مہربانی سے بنا،اس کیلئے لوگوں نے بے شمار لاشیں اٹھائیں ،بچیوں کے ساتھ ظلم ہوئے ،یہ سب ہماری تاریخ کا حصہ ہے لیکن کیا ہم نے پاکستان بننے کے بعد اس کی قدر کی ؟کیا ہم نے اس کی بھرپور حفاظت کی ؟بد قسمتی سے قائد اعظم ؒاور لیاقت علی خان کے جانے کے بعد اس ملک میں صرف ایک چیز نے راج کیا اور وہ تھی کرپشن کرپشن اور کرپشن، یہ ناسور سیٹلمنٹ کی پراپرٹی اور کلیمز سے ہمارے معاشرے میں سرایت کر گیا،جس نے ملک میں کرپشن ، نا اہلیت،اقربا پروری اور جانبداری کی بنیاد ڈالی ،یہ ساری چیزیں کسی معاشرے کی ترقی کے لئے ناسور ہیں ، جب تک ہم نے اپنے معاشرے کو کرپشن سے صاف نہیں کیا تو اپنے بچوں کو کوئی مستقبل دے کر نہیں جائیں گے ، کرپشن کے خلاف جہاد کرنا ہے ،آج سے اپنے ساتھ ایک عہد کریں کہ صرف اور صرف پاکستانی ہوں، پاکستان کے سوا میرا کوئی مفاد نہیں صبح کی نماز کے بعد ایک بار ضرور کہتا ہوں کہ،

میں پاکستانی ہوں ،یقین کریں جب قوم پرستی کا یہ جذبہ آپ کے اندر سرایت کر جائے تو آپ کو کبھی غلط کام کرنے کی سوچ نہیں آئے گی ، ملک میں 40 سال سے ڈیم نہیں بنے ، گلگت بلتستان گیا تو وہاں کے سیشن ججوں نے بتایا کہ عرصے سے اُن کے علاقے میں کوئی چوری یا جرم نہیں ہوا مگر اچانک چلاس میں سکولوں کو جلا دیا گیا،کالا باغ ڈیم کو اپنے فیصلے میں مکمل مسترد نہیں کیا بلکہ یہ تحریر کیا کہ پہلے دیامر بھاشا اور مہمند ڈیموں کے بعد چاروں صوبوں کے اتفاق سے کالا باغ ڈیم بھی تعمیر ہوسکتا ہے ،ڈیموں کی تعمیر ناگزیر ہے ، پاکستان کے لئے جوکچھ نہیں کیا اب وہ کرنے کا وقت آگیا ، سب کو مل کر اس کام میں حصہ لینا ہے اور پھر اس کی حفاظت بھی کرنی ہے تاکہ ملک کو مسائل سے نجات دلا سکیں،ڈیموں کیلئے پیسہ مہیا کریں اور اس پر پہرہ دیں ،آئی این پی کے مطابق چیف جسٹس نے کہا میرے لئے بار کے وکلا میری فیملی کی طرح ہیں ، ملتان میں 3 ماہ کے دوران انکم ٹیکس ٹربیونل فعال ہوجائے گا ۔ بعد ازاں چیف جسٹس نے نشتر ہسپتال ملتان کا دورہ کیا اور

وہاں مفت ادویات کی عدم فراہمی اور سہولتوں کے فقدان پر برہمی کا اظہار کیا،چیف جسٹس نے گائنی اور دیگر وارڈز کا جائزہ لیا اورمریضوں کی شکایات پر ہسپتال کے ایم ایس کی سرزنش کی اور کہا اگر ہسپتال میں مسائل ہیں تو ہمیں بتایا جائے ، قبل ازیں چیف جسٹس نے چلڈرن کمپلیکس کا بھی دورہ کیا، اے پی پی کے مطابق ملتان آمدپرچیف جسٹس کاشانداراستقبال کیا گیا ، انہیں ضلع کچہری میں گارڈآف آنرپیش کیاگیا۔ملتان روانگی سے قبل چیف جسٹس نے اپنی فیملی کے ہمراہ پاک پتن میں درگاہ بابا فریدؒ پر حاضری دی،مزار پر پھول چڑھائے اور فاتحہ خوانی کی، انہوں نے مسجد اولیا میں نوافل ادا کئے ،بہشتی دروازے کی زیارت کی اور دعا مانگی،چیف جسٹس نے لنگر بھی کھایا، سجادہ نشین کے بیٹے دیوان عثمان فرید چشتی نے انہیں تبرکات پیش کئے ، اس سے قبل چیف جسٹس نے گلگت بلتستان کے ضلع دیامر کے علاقے چلاس میں 13اسکول جلانے کا نوٹس لیا اور 48 گھنٹوں میں رپورٹ طلب کرتے ہوئے سیکرٹری داخلہ ، سیکرٹری گلگت بلتستان وامور کشمیر کو نوٹس جاری کر دیئے

FOLLOW US