اسلام آباد (ویب ڈیسک ) پاکستان مسلم لیگ (ن) کی خاتون رہنما ماروی میمن نے اپنے تازہ ترین ٹویٹ میں اپنی ہی پارٹی کیخلاف ناقابل یقین الفاظ لکھ ڈالے ہیں ان کا کہنا تھا کہ “مجھے اس قومی اتحاد برائے صاف شفاف الیکشن کی منافقت پر پر ہنسی آ رہی ہے، یہ 2013 میں کیوں نہیں بنی
جب پاکستان مسلم لیگ (ن) کے علاوہ باقی تمام سیاسی پارٹیوں نے کسی نہ کسی طرح دھاندلی کا الزام عائد کیا تھا ” ۔۔۔ واضح رہے کہ پاکستان مںگ 25 جولائی کے انتخابات مں دھاندلی کا شور مچانے والی ساہسی جماعتںس کسی متحدہ اپوزیشن محاز یا لائحہ عمل پر اب تک متفق ہوتی دکھائی نہںف دی رہی ہںہ۔دییل جماعتوں کے اتحاد متحدہ مجلس عمل کے نئی پارلما ن مںم حلف نہ اٹھانے جسےع مسئلے پر بھی کوئی اتفاق دکھائی نہ دیا۔تو کای یہ نئی پارلماکن مںا ایک کمزور اور منقسم حزب اختلاف کے اشارے ہںے۔25 جولائی کے انتخابات کے فوراً بعد بظاہر عجلت مںن اسلام آباد مںی طلب کی گئی کل جماعتی کانفرنس ا ±تنی ہی جلدی بغرط کسی فصلے کے ختم ہو گئی۔ مسلم لگ نون نے حلف نہ لنےن کی تجویز کی پہلی اے پی سی مںہ ہی مخالفت کر دی تھی اور پپلز پارٹی پہلے دن سے علحد ہ علحدپہ رہنے کی کوشش مںس مصروف دکھائی دییس ہے۔مبصرین کے خاول مںا وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ گما بھی ان کے ہاتھ سے نکلتی دکھائی دیین ہے۔ آخر نئی ممکنہ حزب اختلاف بظاہر اتنی منقسم کورں ہے؟معروف اینکر اور صحافی حامد مرل تسلم کرتے ہںل کہ تنھ بڑی جماعتوں مسلم لگئ (ن)،، پپلز پارٹی
اور ایم ایم اے کے درما(ن چھوٹے امور پر اختلاف موجود ہںل۔اگر آپ الکشنل ہار جاتے ہں تو اس کا مطلب یہ نہںا کہ آپ یہ کہںس کہ آپ نے حلف نہںا لنام۔مرکا خایل ہے ایم ایم اے کی تجویز کو نہ تو پپلز پارٹی نے اور نہ ہی مسلم لگں نے تسلمں کاا ہے۔ خود ان کی پارٹی کے اندر بھی یہ رائے ہے کہ مولانا فضل الرحمان ضمنی انتخاب لڑ کر اسمبلی مںے آئںس‘ اب وہ خود اپنی تجویز پر قائم نہںع ہںہ۔شکست کے غصے مں جمعت علما اسلام کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے ایک خطرناک اشارہ یہ دیا کہ وہ پارلمامن کو چلنے نہںش دیں گے جوکہ ایک غرشپارلماہنی اور غرلجمہوری بارن ہے۔مولانا دیگر جماعتوں کے تحفظات کے باوجود حلف نہ اٹھانے کی تجویز پر قائم ہںع البتہ ریاستی اداروں جسےف کہ فوج کے سربراہ جنرل قمر جاوید باجوہ سے بھی مبنہ دھاندلی کی وضاحتیں طلب کر رہے ہںا۔مولانا فضل الرحمان ایم ایم اے کے اندر کسی اختلاف کی تردید کر چکے ہںی تاہم ہمارے ذرائع کا کہنا ہے کہ متحدہ مجلس عمل مںر شامل دیگر تمام جماعتںھ مولانا فضل الرحمان سے متفق نہںت ہیںاور ان کے شدت پسندانہ روئے سے متحدہ مجلس عمل دوبارہ غرتفعال ہونے کا امکان ہے جبکہ سابق حکمراں جماعت پاکستان مسلم لگہ
نون نے لاہور مںے پارٹی کو متحد رکھنے اور پارٹی مںل فارورڈ بلاک بننے کی افواہوں کو رد کرنے کے لےل ایک اجلاس منعقد کال، جس مںر صوبائی نشستوں پر منتخب ہونے والے 129 مںن سے اطلاعات کے مطابق 121 ارکان نے شرکت کی۔اس بارے مںع مسلم لگس (ن )کے رہنما رانا ثناءاللہ کا کہنا ہے کہ تمام ارکان کو غرل ساےسی قوتوں کے دباﺅ کا سامنا ہے لکنم وہ شہباز شریف کی قالدت پر اعتماد کا اظہار کرچکے ہںت۔ذرائع کا کہنا ہے کہ مسلم لگع نون کے اراکنا شریف بردران کے آمرانہ رویے سے بددل ہں9 اور نون لگل کے قومی وصوبائی اسمبلیکے اراکنت کی ایک بڑی تعداد جلد فاروڈ بلاک بنانے کے لےت جوڑتوڑمںب مصروف ہے-واضح رہے کہ تحریک انصاف کو وفاق مںن حکومت بنانے کے لےت 137 نشستںہ درکار ہںت جس کے لے9 نمبر گمض جاری ہے۔تحریک انصاف کی قومی اسمبلی مںو 116 نشستںا ہںد جب کہ اس کی اتحادی جماعت (ق) لگت کی اس وقت 4 نشستںن ہںئ، اسی طرح پرویز الٰہی کے اسپکرےپنجاب اسمبلی بننے کی صورت مںح (ق) لگل کو قومی اسمبلی کی دو نشستںو چھوڑنا پڑیں گی جب کہ تحریک انصاف کے چئرٹمنی بھی قومی اسمبلی کی 4 نشستںص چھوڑیں گے جس کے باعث پی ٹی آئی کو نمبر گمر پورا کرنے کے لےا آزاد امدمواروں سمتت دیگر جماعتوں کی حمایت درکار ہے۔
اطلاعات کے مطابق اب تک قومی وپنجاب اسمبلی مںت آزاد اراکنم تحریک انصاف کو حمایت کی ینصا دہانی کرواچکے ہںل جس سے پی ٹی آئی اور اس کی اتحادی جماعتوں کی پوزیشن مضبوط ہوئی ہے جبکہ مسلم لگن نون کو اپنے ہی جتےا ہوئے اراکنے کو سنبھالنے مںر مشکلات کا سامنا ہے-دوسری جانب اپوزیشن ہم خاتل جماعتوں کے گزشتہ روز ہونے والے اجلاس مںب مسلم لگب نون نے پپلز پارٹی کو وزیراعظم کا امداوار لانے کی پشکش کی لکنت پپلز پارٹی کے اراکنس نے جواب دیا کہ آپ کی نشستںل زیادہ ہںس اس لےو یہ آپ کا حق ہے۔ذرائع کا کہنا ہے کہ مولانا فضل الرحمان نے تجویز دی کہ احتجاج مںم بھرپور طاقت کا مظاہرہ کاو جانا چاہےآ۔اجلاس مںا تمام جماعتوں نے الکشنا کمشنن کے باہر شدید احتجاج کا فصلہ کاا، اسلام آباد،، کراچی،، لاہور،، پشاور راولپنڈی اور کوئٹہ مںن شدید احتجاج کان جائےگا۔ذرائع کا کہنا ہے کہ اجلاس مںا فصلہ کاا گاا کہ بڑے شہروں کے احتجاج مںل اے پی سی مںل شریک جماعتوں کی قاادت بھی شریک ہو گی۔ذرائع کے مطابق ہم خاول جماعتوں نے اتحاد کے ٹی او آرز اور فصلو ں کا اعلان جوائنٹ ایکشن کمیجش کرے گی جو 3 روز مںن ٹی او آرز طے کرے گی۔جوائنٹ ایکشن کمی ف کا پہلا اجلاس آج رات ہو گا جس مںن تمام ہم خازل جماعتوں کے اراکنم شامل ہوں گے۔ذرائع کے مطابق اجلاس مںں حلف برداری کے موقع پر اسلام آباد مںا احتجاجی جلسہ منعقد کرنے کا فصلہ بھی کا گاح ہے، احتجاجی جلسہ ریڈ زون کے قریب کال جائے گا۔