اسلام آباد( ویب ڈیسک) پاکستان تحریک انصاف کو حکومت سازی سے روکنے کے لیے اپوزیشن جماعتیں متحد ہو گئی ہیں لیکن سیاسی جماعتوں کے اس متحدہ اپوزیشن کی وجہ سے پاکستان تحریک انصاف کے چئیرمین عمران خان کی مقبولیت میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے۔ عوامی سطح پر واضح طور پر ہر
دوسرا عام شہری یہ کہہ رہا ہے کہ مختلف سیاسی جماعتیں جو کل تک ایک دوسرے کی بدترین مخالف تھیں اور ایک دوسرے پر جُملے کستی تھیں ، انتخابی مہم میں ایک دوسرے کو بُرا بھلا کہتی تھیں آج پاکستان تحریک انصاف اور عمران خان سے خوفزدہ ہو گئی ہیں۔عوام کا کہنا ہے کہ ان سیاسی جماعتوں کو آج تک کبھی غربت یا قومی مسائل پر ایک ساتھ نہیں دیکھا گیا ، ان سیاسی جماعتوں نے ملکی حالات کے لیے ہمیشہ ایک دوسرے کو ہی ذمہ دار ٹھہرایا اور ایک دوسرے پر کیچر اُچھالا لیکن آج اقتدار کی خاطر یہ تمام جماعتیں متحد ہو گئی ہیں۔متحدہ اپوزیشن کی کوشش ہے کہ کسی طرح پاکستان تحریک انصاف کے چئیرمین عمران خان کو وزیر اعظم بننے سے روک لیا جائے۔متحدہ اپوزیشن کو اس طرح متحد دیکھ کر ایک تاثر یہ بھی مل رہا ہے کہ شاید یہ ساری جماعتیں اس لیے خوفزدہ ہیں کیونکہ انہیں بخوبی علم ہے کہ عمران خان کی حکومت آنے کے بعد ان کی کرپشن بے نقاب ہو جائے گی، ان کو یہ خوف بھی ہے کہ اقتدار میں آنے کے بعد پاکستان تحریک انصاف اور عمران خان عوام کی بھلائی کے لیے جو کام کریں گے ، اس کے بعد آئندہ
عام انتخابات میں ان کے لیے عوام میں جانا مشکل ہو جائے گا ۔اس حوالے سے سیاسی مبصرین کا کہنا ہے کہ پاکستان تحریک انصاف کے چئیرمین عمران خان کی طاقت اور مقبولیت کو نہ صرف ان تمام سیاسی مذہبی جماعتوں نے تسلیم کر لیا ہے بلکہ سب جماعتیں ان سے خوف زدہ بھی دکائی دے رہی ہیں۔ اب متحدہ اپوزیشن جو بھی فیصلہ کرے گی ، ان کے فیصلوں سے پی ٹی آئیچئیرمین عمران خان کو کوئی نقصان پہنچنے کی بجائے اُلٹا فائدہ ہی ہو گا اور چونکہ ان سب کا چہرہ قوم کے سامنے آ چکا ہے لہٰذا اب ان کے کسی بھی فیصلے سےعمران خان کی نہ صرف مقبولیت میں اضافہ ہو گا بلکہ کپتان کو مزید عوامی ہمدردی ملے گی ۔متحدہ اپوزیشن میں شامل کئی سیاسی رہنماؤں کو اپنے خلاف نیب کیسز کھُلنے اور جیل جانے کا خطرہ ہے اور اسی وجہ سے سارے متحد ہو گئے ہیں کہ بُرا وقت آنے پر ایک دوسرے کی مدد کریں گے ، لیکن ایسا ہرگز نہیں ہوگا کیونکہ کرپشن کے خلاف کارورائی اور کرپشن کا خاتمہ پاکستان تحریک انصاف کے انتخابی منشور کا حصہ ہے جسے اقتدار میں آنے کے بعد ہر ممکنہ حد تک عملی جامہ پہنایا جائے گا۔