لاہور(ویب ڈیسک)چیئرمین پاکستان تحریک انصاف عمران خان نےکہاہےکہ وہ ملک کے11ویں وزیراعظم کے طورپر 11اگست 2018 کوحلف اٹھائیں گے،جب بانی باقاعدہ پاکستان معرض وجود میں آنے سے تین دن قبل قائداعظم محمدعلی جناح نےنئی دہلی میں 1947کوقانون سازاسمبلی سےخطاب کیا اور اس دن اس بات کو بالکل71سال ہو جائیں گے۔
جناح پاکستان کی قانون سازاسمبلی کےمنتخب صدرتھے، جسےملک کاآئین بنانےکیلئےاور پہلی پارلیمنٹ کے طور پر بنایا گیا تھا۔ تحقیق سے پتہ لگتاہےکہ جب فرانسس دوئم نے 11اگست1804کوآسٹریاکےپہلے شہنشاہ کاعہدہ سنبھالا تھا تو حسین بن طلال بھی اسی تاریخ کو1952میں اردن کےبادشاہ بنے تھے۔11اگست1947کوقانون سازاسمبلی سےاپنےصدارتی خطاب میں قائداعظم نےاراکینِ پارلیمنٹ کی جانب سے پہلا صدرمنتخب کیےجانےپراُن کاشکریہ اداکیا، تمام دنیا برصغیرمیں دو آزاد خود مختار ریاستوں کےقیام پر حیران تھی،انھوں نےاس پربھی اظہار خیال کیا۔ انھوں نے کہا کہ ہندوستان کو اس وقت جن برائیوں کاسامناہےان میں رشوت، اقرباءپروری، بلیک مارکیٹنگ اورکرپشن شامل ہیں، ان سےآہنی ہاتھوں سے نمٹنے کی ضرورت ہے۔ انھوں نےمزیدکہاکہ،’’ یہ درحقیقت ایک زہرہے۔ ہمیں اسے آہنی ہاتھوں سے ختم کرناہوگااور میں امید کرتاہوں کہ آپ جلد ازجلد اس کیلئے اقدامات کریں گے۔ بلیک مارکیٹنگ ایک لعنت ہے۔ میں جانتا ہوں کہ بلیک مارکیٹنگ کرنےوالے اکثر پکڑے جاتے ہیں اور انھیں سزاہوتی ہے۔ عدالتی سزائیں دی جاتی ہیں یا بعض اوقات جرمانے بھی کیے جاتے ہیں۔ جبکہ دوسری جانب پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی ) پنجاب میں حکومت سازی کے حتمی مرحلے میں داخل ہوگئی ہے اور اس کا دعویٰ ہے کہ پنجاب میں حکومت سازی کے لیے اسے مطلوبہ نومنتخب اراکین کی حمایت حاصل ہوگئی ہے۔
تاہم پنجاب کا وزیر اعلیٰ کا معاملہ اب تک زیر بحث نہیں آیا۔پی ٹی آئی کے مطابق پاکستان مسلم لیگ (ق) کے 8 اراکین کے علاوہ اب تک 22 آزاد امیدوار بھی پارٹی میں شامل ہوچکے ہیں، جس کے بعد 297 جنرل نشستوں کی اسمبلی میں اس کے اراکین کی تعداد 153 ہوگئی ہے۔تحریک انصاف میں شمولیت اختیار کرنے والے 22 آزاد امیدواروں میں راجہ صغیر احمد (پی پی 7)، سید سعیدالحسن (پی پی 46)، محمد اجمل چیمہ (پی پی 97)، غلام رسول سَنگھا (پی پی 83)، امیر محمد خان (پی پی 89)، سعید اکبر خان (پی پی 1)، خاور شاہ (پی پی 203)، محمد عمر فاروق (پی پی 106)، فیصل حیات (پی پی 125)، حسین جہاں گردیزی (پی پی 204)، شیخ سلمان نعیم (پی پی 217)، فدا حسین (پی پی 237)، شوکت لالیکا (پی پی 238)، سردار عبد الحئی دستی (پی پی 270)، باسط بخاری (پی پی 272)، خرم لغاری (پی پی 275)، طاہر محمود رندھاوا (پی پی 282)، سید رفیق علی گیلانی (پی پی 284)، محمد حنیف پتافی (پی پی 289)، تیمور لالی (پی پی 93)، رائے تیمور بھٹی (پی پی 124) اور مہر اسلم بھروانا (پی پی 127) شامل ہیں۔ذرائع کا کہنا تھا کہ کُل 371 اراکین پر مشتمل ایوان میں پی ٹی آئی کو خواتین کی 34 مخصوص اور 5 اقلیتی نشستیں بھی حاصل ہوں گی، جس کے بعد وہ مجموعی طور پر 192 اراکین کے ساتھ صوبے میں حکومت بنائے گی۔ذرائع نے کہا کہ چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان حکومت کے پہلے 30، 90 اور 100 دنوں کی پارٹی پالیسی سازی سے متعلق بات چیت میں مصروف ہیں۔تاہم پارٹی کے ایک رہنما نے کہا کہ ’پنجاب کے وزیر اعلیٰ کا معاملہ اب تک زیر بحث نہیں آیا اور پارٹی تمام آپشنز پر غور کر رہی ہے۔‘اب تک صوبے کے وزیر اعلیٰ کا فیصلہ نہ ہونے کے باعث امیدواروں کی تعداد میں اضافہ ہو رہا ہے اور ہر امیدوار اپنے لیے لابنگ کر رہا ہے۔پنجاب کے وزیر اعلیٰ کے لیے علیم خان، ڈاکٹر یاسمین راشد، فواد چوہدری، میاں اسلم اقبال، میاں محمود الرشید اور یاسر ہمایوں کے نام زیرِ غور ہیں