Thursday October 31, 2024

کپتان کی ٹیم نے ملک کو اوپر لے جانے کی حکمت عملی تیار کر لی، پی آئی اے سمیت خسارے میں جانے والے اداروں کے ساتھ کیا کرنا ہے؟ فیصلہ ہو گیا

اسلام آباد(ویب ڈیسک) پی ٹی آئی رہنما اور متوقع وزیرِ خزانہ اسد عمر نے کہا ہے کہ اقتدار میں آ کر سب سے پہلے خسارے میں چلنے والے سرکاری اداروں سے نمٹیں گے۔تحریکِ انصاف کے رہنما اسد عمر کا فنانشل ٹائمز کو انٹرویو میں کہنا تھا کہ پہلے 100 روز کے اندر منتخب سرکاری

کمپنیوں کو ویلتھ فنڈ کو سونپ دیں گے جسے نجی شعبے کے افراد رہنمائی فراہم کریں گے۔ان کا کہنا تھا کہ خسارے میں چلنے والے اداروں کا نقصان اور قرض کم کرنے کا ذمہ دار ویلتھ فنڈ ہو گا، فنڈ یہ بھی بتائے گا کہ کس ادارے کی نجکاری کی جائے اور کس کمپنی میں اصلاحات لائی جائیں۔اسد عمر کا کہنا تھا کہ عالمی ادائیگیوں کے چیلنج سے نمٹنے کے لیے آئی ایم ایف سمیت مختلف آپشنز پر غور کر رہے ہیں، عالمی بانڈز کی فروخت اور سعودی عرب سے خام تیل کی ادائیگیاں موخر کرنے کا بھی کہا جا سکتا ہے۔گزشتہ روز دنیا نیوز کے پروگرام ”دنیا کامران خان کے ساتھ“ میں گفتگو کرتے ہوئے اسد عمر نے کہا تھا کہ پاکستان کی معاشی صورتحال بہت خراب ہے، تاہم ہم نے اس سے نمٹنے کا چینلج قبول کیا ہے، پاکستان کے لیے جو بہتر آپشن ہو گا وہ اپنائیں گے، قومی سلامتی کے معاملے پر کوئی کمپرومائز نہیں کریں گے، آئی ایم ایف سمیت کوئی بھی آپشن نہیں چھوڑا جا سکتا، جس نہج پر پہنچ چکے ہر آپشن کو اپنانا ہو گا۔اسد عمر کا کہنا تھا کہ اگر پولیس کو سیاسی مداخلت سے پاک کیا جا سکتا ہے تو باقی اداروں کو کیوں نہیں؟

تمام اداروں سے سیاسی مداخلت کو ختم کریں گے۔ اداروں کو بہتر کریں گے تو سرکلر ڈیٹ والا مسئلہ نہیں ہو گا۔ ایف بی آر کی لیڈرشپ ایسی ہو جن کی اپنی کریڈبیلٹی ہو، ٹاپ لیڈرشپ میں ریفارمز کے فیصلے ہفتوں میں ہوں گے۔ان کا کہنا تھا کہ بارہ دفعہ آئی ایم ایف کے پروگرام لیے جا چکے ہیں، ہمارا اصل مقصد ہے کہ ہر پانچ سال بعد آئی ایم ایف کے پاس جھولی نہ پھیلانی پڑے، گھبرانے کی بات نہیں، حل نکال لیا جائے گا۔ آج چینی سفیر کیساتھ تفصیلی بات چیت ہوئی ہے۔متوقع وزیرِ خزانہ نے کہا ہے کہ معیشت کے اندر حکومت کا کام سہولت کار کا ہے، اصل کام نجی شعبے نے کرنا ہے، دو کونسل بنانے جا رہے ہیں، ایک اکانومی کونسل اور دوسری بزنس ایڈوئزاری کونسل ہو گی۔ بزنس ایڈوائزری اور اکانومی کونسل کے ذریعے پاکستان کا پلان بنائیں گے۔ ان کا کہنا تھا کہ پچھلی حکومت نجکاری کی بڑی چیمپئن تھی لیکن ناکام ہوئی، ہم اداروں کی کمزوریوں کو ٹھیک کریں گے۔انہوں نے کہا کہ مجھے فخر ہے کہ ہماری پارٹی نے الیکشن میں روزگار دینے کا نعرہ لگایا، ہم اقتدار میں آ کر نوجوانوں کو روزگار دیں گے، وضاحت کر دوں کہ عمران خان ایک کروڑ نوکریاں نہیں بانٹیں گے بلکہ ہاؤسنگ کے شعبے سے پیدا کی جائیں گی۔

FOLLOW US