اسلام آباد (ویب ڈیسک )چیف جسٹس نے شریف خاندان کی شوگرملز منتقلی کا مقدمہ ملتوی کرنے کی استدعا مسترد کردی اور کہا کہ شریف خاندان کی شوگر ملز کو مشروط اجازت دی تھی، اب گنے کا سیزن مکمل ہوگیا، غیر قانونی شوگر ملز کو اب بند ہونا چاہئے۔تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ میں شریف خاندان کی شوگرملز منتقلی کیس کی سماعت،
چیف جسٹس کی سربراہی میں عدالتی بینچ نےکی۔ شوگر ملز کے وکیل نے مقدمے کی تیاری کے لئے وقت دینے کی استدعا کی۔چیف جسٹس نے کیس ملتوی کرنے کی درخواست مسترد کرتے ہوئے کہا شوگر ملز نے ایک سیزن مفت میں کرشنگ کرلی، ایک آپشن یہ ہوسکتا ہے شوگر ملز کو واپس اصل جگہ منتقل کردیں۔وکیل نے کہا مجھے اپنے موکل سے ہدایات لینے دیں، جس پر چیف جسٹس نے کہا موکل کو ساتھ لانا تھا، کیا آپ کے موکل کو آنے میں شرم آتی ہے، غریب لوگ اپنے وکیل کے پیچھے کھڑے ہوتے ہیں، کیس لڑنا ہے تو یہ رعایت پھر نہیں ملے گی۔دوران سماعت چیف جسٹس ثاقب نثار نے شریف خاندان کے وکیل کو التوا مانگنے پر ایک لاکھ روپے ڈیمز فنڈ میں جمع کرانے کا حکم دے دیا اور کہا کہ 15 اگست تک پنجاب حکومت کی تشکیل مکمل ہوجائے گی، نئی حکومت ایڈووکیٹ جنرل پنجاب تعینات کردے گی، آئندہ سماعت تک حکومت کی رائے آجائے گی۔چیف جسٹس پاکستان نے ریمارکس میں کہا جنوبی پنجاب میں شریف خاندان کی شوگرملزکومشروط اجازت دی تھی، اب گنے کا سیزن مکمل ہوچکا ہے، غیر قانونی شوگر ملز کو اب بند ہونا چاہئے۔بعد ازاں شریف خاندان کی شوگر ملزمنتقلی کیس کی سماعت 20 اگست تک ملتوی کردی۔
جبکہ دوسری جانب پنجاب صاف پانی کیس میں سابق چیف ایگزیکٹیوآفسر وسیم اجمل وعدہ معاف گواہ بننے کو تیار ہوگئے اور مہنگے ٹھیکے دینے کا ذمہ دار شہباز شریف کو قرار دے دیا۔تفصیلات کے مطابق شہباز شریف کے گرد گھیرا تنگ ہوتا جارہا ہے، پنجاب صاف پانی کمپنی اسکینڈل میں اہم پیشرفت سامنے آئی ہے، سابق چیف ایگزیکٹیو آفیسر وسیم اجمل وعدہ معاف گواہ بننے کو تیار ہوگئے ہیں۔ذرائع کے مطابق وسیم اجمل نے صاف پانی میں مہنگے ٹھیکے دینے کا ملبہ بھی شہباز شریف پر ڈال دیا۔ وسیم اجمل نے ابتدائی بیان بھی ریکارڈ کروا دیا، چیئرمین سے ملاقات میں حتمی منظوری ہوگی۔وسیم اجمل نے ابتدائی بیان میں کہا کہ شہباز شریف کے احکامات پر لوکل کمپنیوں کے بجائے انٹرنیشنل کمپنیوں کو بلایا اور شہبازشریف کی میٹنگ سے پہلے حمزہ شہباز کو ٹھیکوں سے متعلق بریفنگ دینے کا کہا گیا۔ان کا مزید کہنا تھا کہ شہباز شریف سمیت 4 افسران اور 2 بورڈ ممبران نے بھی صاف پانی کمپنی کے معاملات میں مداخلت کی ہے۔یاد رہے 25 جون کو نیب لاہور نے صاف پانی کمپنی کیس میں قمر الاسلام اور کمپنی کے سابق سی ای او وسیم اجمل کو گرفتار کیا تھا ، جس کے بعد احستاب عدالت میں پیش کیا گیا۔نیب عدالت نے صاف پانی کمپنی کیس میں ملزمان قمر الاسلام اور وسیم اجمل کو چودہ روزہ جسمانی ریمانڈ پر پولیس کے حوالے کردیا تھا۔دونوں ملزمان کی گرفتاری کے بعد صاف پانی کمپنی کیس میں نیب نے سابق وزیر اعلیٰ پنجاب شہباز شریف کو طلب کیا تھا اور ہدایات دی تھیں کہ وہ اپنے ساتھ صاف پانی کمپنی کے تمام افسران کی تنخواہوں اور مراعات کا ریکارڈ لے کر آئیں۔سابق وزیر اعلیٰ شہباز شریف نیب عدالت میں پیشی کے موقع پر داماد سے متعلق سوال پر برہم ہوگئے، ان کا کہنا تھا کہ کسی افسر نے میرے رشتے دار کو خود شامل کیا تو میں نہیں جانتا۔