اسلام آباد (ویب ڈیسک)سینئر صحافی حامد میر کا کہنا ہے کہ طلال چوہدری کوملنے والی سزا کی پہلے ہی توقع کی جارہی تھی، مریم نواز کا میڈیا سیل دانیال عزیز اور طلال چوہدری چلاتے تھے ، ہم انہیں سمجھایا کرتے تھے کہ مریم نواز آپ کو کافی نقصان پہنچائیں گی،
لیکن انہوں نے اس وقت توجہ نہیں دی۔نجی ٹی وی سے گفتگو کرتے ہوئے سینئر صحافی حامد میر نے کہا کہ طلال چوہدری کو ملنے والی سزا کی پہلے ہی توقع کی جارہی تھی، جن الفاظ کی وجہ سے انہیں سزا ملی ہے وہ اتنے سخت نہیں ہیں جو دانیال عزیز نے استعمال کیے تھے۔ قابل غور بات یہ ہے کہ فیصلہ الیکشن کے بعد سنایا گیا ہے جو طلال چوہدری کیلئے رعایت ہے اگر الیکشن سے پہلے فیصلہ سنایا جاتا تو اس کا مسلم لیگ ن کو زیادہ نقصان ہوتا ، لیکن اب طلال چوہدری الیکشن ہار چکے ہیں تو اس لیے ن لیگ کو اتنا زیادہ نقصان نہیں ہوا۔انہوں نے کہا کہ مریم نواز کے میڈیا سیل نے اعلیٰ عدلیہ کے ججز کے خلاف باقاعدہ مہم چلائی ہوئی تھی ، دانیال عزیز اور طلال چوہدری اس میڈیا سیل کو چلاتے تھے۔ہم انہیں سمجھایا کرتے تھے کہ مریم نواز آپ کو کافی نقصان پہنچائیں گی لیکن انہوں نے اس وقت توجہ نہیں دی۔جن لوگوں نے ان سے یہ کام کروائے ہیں وہ خود تو مشکلات کا شکار ہیں ہی ،
نہیں بھی مشکل میں پھنسایا ہے۔حامد میر کا کہنا تھا کہ 1997 میں جب سپریم کورٹ پر حملہ ہوا تو اس وقت بھی کچھ لوگوں کے خلاف توہین عدالت کی کارروائی ہوئی تھی اور اب وہ لوگ ہمیں قومی سیاست میں نظر نہیں آتے۔ طلال چوہدری اور دانیال عزیز نوجوان ہیں اس لیے یہ پانچ سال بعد الیکشن لڑنے کے اہل ہوجائیں گے۔انہوں نے کہا کہ جب شاہد خاقان عباسی وزیر اعظم بنے تھے تو انہوں نے بتایا تھا کہ انہوں نے اپنی کابینہ کو کہا ہے کہ ایسی کوئی بات نہیں کرنی جو آئین اور حلف کی خلاف ورزی ہو ۔ جب ان کا یہ انٹرویو نشر ہوا تو انہیں بلا کر ان سے پوچھا گیا کہ انہوں نے یہ بات کیوں کی، جس کے بعد شاہد خاقان عباسی نے خود بھی عدلیہ پر تنقید شروع کردی۔واضح رہے کہ سپریم کورٹ نے مسلم لیگ ن کے رہنما طلال چوہدری کو توہین عدالت کیس میں سزا سنائی ہے۔ انہیں ایک لاکھ روپے جرمانہ، 5 سال کیلئے نا اہلی اور عدالت کی برخواستگی تک کی سزا سنائی گئی ہے۔