لاہور(ویب ڈیسک) سابق وزرائے اعظم نواز شریف اور شاہد خاقان عباسی کے پرسنل سیکرٹری فوادحسن فواد نے آشیانہ اقبال سکینڈل میں نیب کی تحقیقات میں مزیدانکشافات کر دیئے جن کی روشنی میں نیب کئی افسران وسیاستدانوں کوطلب کرسکتاہے۔نجی ٹی وی چینل کا ذرائع کے حوالے سے کہنا تھا کہ فوادحسن فواد نے کئی ،
سابق افسران وعہدیداروں کےخلاف انکشافات کئے ہیں،فوادحسن فواداورنج ہولڈنگ کمپنی کوٹھیکہ دلواناچاہتے تھے اور شہبازشریف اورفوادحسن فوادٹھیکہ دینے سے متعلق ایک پیج پرنہیں تھے، شہباز شریف کاسا ڈویلپرزاورپیراگون ہاؤسنگ سوسائٹی کے حق میں تھے۔فوادحسن فوادنے نیب تحقیقات میں شہبازشریف پرمزیدملبہ ڈالتے ہوئے کہا کہ شہبازشریف کے کہنے پرکاساڈویلپرزکوٹھیکہ دیاتھا۔واضح رہے کہ سابق وزرائے اعظم نواز شریف اور شاہد خاقان عباسی کے پرسنل سیکرٹری فوادحسن فواد آشیانہ اقبال سکینڈل میں نیب کی تحویل میں ہیں۔ جبکہ دوسری جانب ) عام انتخابات کے بعد تحریک انصاف وفاق میں سب سے بڑی جماعت بن کر سامنے آئی تاہم پنجاب میں دوسرے نمبر پر رہی۔ اس کے باوجود وہ پنجاب میں بھی حکومت بنانے کی سرتوڑ کوشش کر رہی ہے اور اس کے رہنماﺅں کا دعویٰ ہے کہ اس کے لیے انہیں اراکین صوبائی اسمبلی کی مناسب تعداد کی حمایت حاصل ہو گئی ہے۔ دوسری طرف مسلم لیگ ن پنجاب بچانے کے لیے جان لگا رہی ہے اور اپوزیشن جماعتوں کو وزارت عظمیٰ اور پنجاب کی وزارت اعلیٰ کی ووٹنگ پر متحد رکھنے اور دونوں جگہ اپوزیشن کے متفقہ امیدوار لانے کی کوشش کر رہی ہے تاہم اب بلاول بھٹو زرداری نے اس کی امیدوں پر پانی پھیر دیا ہے۔ ایکسپریس ٹربیون کی رپورٹ کے مطابق،
پیپلزپارٹی نے وزارت عظمیٰ اور پنجاب کی وزارت اعلیٰ کے لیے اپوزیشن کے متفقہ امیدوار لانے کی ن لیگی خواہش کی حمایت کرنے سے انکار کر دیا ہے۔ پیپلزپارٹی کے رہنماءبظاہر کہہ رہے ہیں کہ وہ وزارت عظمیٰ کا انتخاب بھرپور طریقے سے لڑنے کے لیے اراکین قومی اسمبلی کی زیادہ سے زیادہ تعداد کی حمایت حاصل کرنے کی کوشش کر رہی ہے لیکن مسلم لیگ ن کے ذرائع نے بتایا ہے کہ ایوان زیریں اور پنجاب اسمبلی میں اپوزیشن کے متفقہ امیدوار لانا بہت مشکل ہو چکا ہے کیونکہ پیپلزپارٹی مسلم لیگ ن کے امیدواروں کی حمایت کرنے سے گریزاں ہے۔ پیپلزپارٹی کے رہنماءاور سابق وزیراعظم یوسف رضا گیلانی کہہ چکے ہیں کہ وہ اپوزیشن کے اتحاد سے وزیراعظم کے انتخاب کے لیے 137اراکین کی حمایت حاصل کرنے کے لیے تگ و دو کر رہے ہیں۔ لیکن ذرائع کا کہنا ہے کہ پیپلزپارٹی ایسی کوئی کوشش نہیں کر رہی، بلکہ ن لیگ کی اس کوشش میں بھی اس کا ساتھ نہیں دینا چاہتی۔اس کی طرف سے ن لیگی قیادت کو واضح پیغام پہنچا دیا گیا ہے کہ وہ قومی اور پنجاب اسمبلی میں اپوزیشن میں بیٹھے گی اور پاکستان تحریک انصاف کے مینڈیٹ کو ’بائی پاس‘ نہیں کرے گی۔