اسلام آباد (ویب ڈیسک) پاکتا؟ن تحریک انصاف کی جانب سے میانوالی سے منتخب رکن سردار سبطین خان کا نام سامنے آیا ہے ۔ ذرائع کے مطابق چیئر مین پاکستان تحریک انصا ف کی جانب سے سنطین خان کے نام پر اطمینان کا اظہار کیا ہے ۔ اور ان کا نام وزیر اعلیٰ پنجاب کے امیدواروں کی فہرست میں شامل کر لیا گیا ہے ۔
سردار سبطین میانوالی کے علاقے پپلاں سے ایم پی اے منتخب ہوئے ہیں ۔ ماٖضی میں ڈپٹی اپوزیشن لیڈر کے عہدے پر بھی فائز رہ چکے ہیں ۔ سبطین خان 3 بار ممبر صوبائی اسمبلی ، صوبائی وزیر جیل خانہ جات ، 2013 میں وزیر مانز اینڈ منرل بھی رہ چکے ہیں ۔ سبطین خان نے سیاسیات میں ماسٹر کی ڈگری لے رکھی ہے ۔ انتہائی سادہ طیعتا، مسلم لیگ ن کے مخالف ، اور عمران خا کے قریبی ساتھ ہونے کے باعث ان کو وزیر اعلیٰ پنجاب کے لیے موزوں قرار دیا جا رہا ہے جبکہ سابق وزیر اعلیٰ کی جا نب سے وزارت کی آفر ٹھکرانے پر عمران خان کو وہ پہلے سے اعتماد لے چکے ہیں ۔ سردار سبطین پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کے ممبر بھی رہ چکے ہیں ۔ انہیں پارٹی کی جانب سے ڈپٹی آرگنازئر پنجاب کا عہدہ گیا ہے ۔ ذرائع کے مطابق عمران خان نے بنی گالہ میں ہونے والے اجلاس میں سبطین خان کو بھی طلب کیا تھا اور ان کے قریبی حلقوں سے ہونے والی اطلاعات کے مطابق نا کا نام وزیر اعلیٰ کے ناموں والی لسٹ میں موجود ہے ۔جبکہ دوسری جانب آزاد امیدواروں، مسلم لیگ (ق) اور بلوچستان عوامی پارٹی (بی این پی) کی حمایت کے بعد پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) پنجاب میں حکومت سازی کی پوزیشن میں آگئی۔
وفاق اور پنجاب میں حکومت قائم کرنے کے لیے پاکستان تحریک انصاف نمبرز پورے کرنے میں مصروف ہے۔پنجاب میں حکومت سازی کے لیے کسی بھی جماعت کو 149 ارکان کی تعداد پوری کرنی ہے تاہم مسلم لیگ (ن) کے پاس 129 اور تحریک انصاف کے پاس 123 ارکان ہیں۔آزاد اراکین کی شمولیت اور ق لیگ کو ساتھ ملائے جانے کے بعد تحریک انصاف نے دعویٰ کیا ہے کہ اُسے حکومت بنانے کے لیے مطلوبہ نمبر حاصل ہوگئے۔گزشتہ روز پنجاب اسمبلی کے مزید 2 آزاد ارکان ملک عمر فاروق اور شوکت لالیکا نے تحریک انصاف میں شمولیت اختیار کی۔جہانگیر ترین نے دعویٰ کیا ہے کہ 10 آزاد ارکان قومی اسمبلی اور 18 آزاد ارکان پنجاب اسمبلی تحریک انصاف کی حمایت کر چکے ہیں۔ اُدھر بلوچستان اسمبلی کی اکثریتی جماعت بلوچستان عوامی پارٹی نے بھی تحریک انصاف سے اتحاد کرلیا، دونوں جماعتیں وفاق اور بلوچستان اسمبلی میں مشترکہ لائحہ عمل اپنائیں گی اور تحریک انصاف بی اے پی کے نامزد وزیراعلیٰ جام کمال کی حمایت کرے گی ۔بنی گالہ میں عمران خان کی زیر صدارت اجلاس بھی ہوا جس میں پنجاب اور خیبرپختونخوا کے وزرائے اعلیٰ کے معاملات پر غور کیا گیا۔ذرائع کے مطابق اجلاس میں چاروں صوبوں اور پارٹی کی مرکزی ،
قیادت شریک تھی۔اجلاس کے دوران وفاق اور پنجاب میں حکومت سازی کے علاوہ خیبرپختونخوا میں اکثریت کے باوجود وزارت اعلیٰ کے معاملے پر ڈیڈ لاک اور پنجاب میں وزیراعلی کے نام پر چہ مگوئیوں پر تبادلہ خیال کیا گیا۔ذرائع نےبتایا کہ تحریک انصاف پنجاب میں مضبوط اور تجربہ کار شخصیت کو اسپیکر بنانا چاہتی اور اس حوالے سے ق لیگ کے چوہدری پرویز الٰہی کا نام سامنے آرہا ہے۔پارٹی کی سینئر قیادت نے بھی چوہدری پرویز الٰہی کو اسپیکر بنانے کی تجویز کی تائید کردی ہے۔ذرائع کا مزید کہنا تھا کہ پرویز الٰہی نے پنجاب اسمبلی میں اسپیکر بننے کے حوالے سے رضامندی ظاہر کردی ہے۔ذرائع کا کہنا ہے کہ اجلاس میں خیبرپختونخوا اور پنجاب میں وزیراعلیٰ کے لیے کسی حتمی نتیجے پر نہیں پہنچا جاسکتا اور کل کے اجلاس میں اس بارے میں تبادلہ خیال کیا جائے گا۔پارٹی قیادت وفاق اور پنجاب میں حکومت سازی کے لیے مطلوبہ نمبر حاصل کرنے کے لیے مطمئن ہوچکی ہے۔یاد رہے کہ اس سے قبل خبریں سرگرم تھیں کہ وزیراعلی خیبرپختونخوا کے عہدے کے لیے پرویز خٹک اور عاطف خان نے کوششیں تیز کردی ہیں جب کہ عمران خان پرویز خٹک کو وفاق میں لانا چاہتے ہیں تاہم وہ دوبارہ وزیراعلیٰ بننے کے خواہشمند ہیں۔