اسلام آباد(ویب ڈیسک ) میاں نوازشریف کا معائنہ کرنے والے پمز کے پانچ رکنی میڈیکل بورڈ کے سربراہ کو دل کا دورہ پڑ گیا۔ذرائع کے مطابق سابق وزیراعظم کا معائنہ کرنے والی پمز کی پانچ رکنی ٹیم کے سربراہ ڈاکٹر اعجاز قدیر کی گزشتہ رات اچانک طبعیت بگڑ گئی جس پر انہیں
کارڈیک سینٹر منتقل کیا گیا۔ذرائع کا کہنا ہےکہ ڈاکٹر اعجاز قدیر عارضہ قلب میں مبتلا ہیں اور انہیں دل کا دورہ پڑا ہے جس پر ان کا کارڈیک سینٹر میں علاج جاری ہے۔ذرائع کےمطابق ڈاکٹر اعجاز کو اس سے پہلے بھی دل کا دورہ پڑ چکا ہے اور انہیں دو اسٹنٹ بھی ڈل چکے ہیں۔جبکہ دوسری جانب اس سے پہلے سابق وزیراعظم نواز شریف کو علاج کے لیے پمز اسپتال کے کارڈک سینٹر منتقل کر دیا گیا ہے۔ذرائع کے مطابق نواز شریف کو 2 مختلف سیکیورٹی اسکواڈز کی نگرانی میں اسپتال منتقل کیا گیا۔ذرائع کا کہنا ہے کہ نواز شریف کو حامی بھرنے کے بعد علاج کے لیے اڈیالہ جیل سے پمز اسپتال منتقل کرنے کا فیصلہ کیا گیا۔ذرائع کے مطابق اسپتال میں سابق وزیراعظم کے لیے خصوصی کمرہ اور دیگر انتظامات بھی مکمل کر لیے گئے ہیں۔پمز اسپتال کے ایگزیکٹو ڈائریکٹر نے نواز شریف کو اسپتال میں ریسیو کیا اور نواز شریف کے داخلے کے بعد کارڈک سینٹر میں عام مریضوں کا داخلہ بند کر دیا گیا ہے۔اڈیالہ جیل میں قید سابق وزیراعظم نواز شریف کے بائیں بازو اور سینے میں تکلیف کے باعث ڈاکٹروں نے ان کا معائنہ کیا جس کے بعد انہیں فوری طور پر کورنری کیئر یونٹ (سی سی یو) منتقل کرنے کا مشورہ دیا تھا جس کے بعد نگران حکومت نے انہیں پمز اسپتال منتقل کرنے کا فیصلہ کیا۔
پمز اسپتال کے ڈاکٹر نعیم ملک اور ڈاکٹر ذوالفقار غوری نے نواز شریف کا معائنہ کیا جن کی رپورٹ کے مطابق سابق وزیراعظم کے خون کی ٹیسٹ رپورٹ میں ٹروپونن کی زیادتی تھی اور ٹرپونن ہائی ہونے پر انہیں اکیوٹ کورنری سینڈروم ہونے کا خدشہ بڑھ گیا تھا۔نواز شریف کی میڈیکل رپورٹ کے مطابق سابق وزیراعظم کی کہنیوں اور پاؤں میں درد تھا اور سوجن بھی تھی، رپورٹ میں نواز شریف کے دل کا عارضہ بڑھنے کا خدشہ بھی ظاہر کیا گیا۔ذرائع کا کہنا ہے کہ سابق وزیراعظم نے پہلے پمز اسپتال منتقل ہونے سے انکار کر دیا تھا تاہم بعد ازاں انہوں نے اسپتال منتقل ہونے پر آمادگی ظاہر کی۔نواز شریف کی درخواست جیل انتظامیہ نے سابق وزیراعظم کے ذاتی معالج ڈاکٹر عدنان کو جیل بلایا۔ڈاکٹر عدنان اڈیالہ جیل میں سابق وزیراعظم کا مکمل طبی معائنہ کیا اور پھر ان کی تجویز کی روشنی میں نواز شریف کو اسپتال منتقل کرنے کے حوالے سے فیصلہ کیا گیا۔اڈیالہ جیل میں مریم نواز اور کیپٹن صفدر نے بھی نواز شریف سے ملاقات کی اور ان کی طبیعت پوچھی، دونوں کو خصوصی طور پر نواز شریف سے ملاقات کے لیے لایا گیا تھا۔دوسری جانب تحریک انصاف کی جانب سے بھی ایک اعلامیہ جاری کیا گیا ہے جس میں عمران خان نے نواز شریف کی جلد اور مکمل صحتیابی کے لیے دعا کی ہے۔
ذرائع کے مطابق نواز شریف کی جیل سے ممکنہ منتقلی پر پمز اسپتال میں سیکیورٹی کے انتہائی سخت انتظامات کیے گئے ہیں اور وی آئی پی وارڈ کے باہر بھی پولیس کی بھاری نفری تعینات ہے۔ذرائع کا کہنا ہے کہ انتظامیہ نے متعلقہ ایس پی اور ڈی ایس پی کو موقع پر پہنچنے اور غیر متعلقہ افراد کو وی آئی پی وارڈ کے اردگرد سے ہٹانے کی ہدایت کی جب کہ سادہ کپڑوں میں پولیس کے جوان بھی پمز اسپتال کے مختلف حصوں میں تعینات ہیں۔یاد رہے کہ نواز شریف کی طبیعت بگڑنے پر آئی جی جیل خانہ جات نے ایڈیشنل چیف سیکرٹری داخلہ سے رابطہ کر کے صورتحال سے آگاہ کیا جس کے بعد نگران حکومت نے ایڈیشنل چیف سیکرٹری داخلہ کی رپورٹ کے بعد سابق وزیراعظم کو پمز منتقل کرنے کا فیصلہ کیا تھا۔ نواز شریف کی ای سی جی رپورٹ معمول سے ہٹ کر آئی، نگران وزیرداخلہ پنجابنگران وزیر داخلہ پنجاب شوکت جاوید نے جیو نیوز سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ڈاکٹرز کے مطابق نواز شریف کی ای سی جی رپورٹ معمول سے ہٹ کر آئی اس لیے ان کی صحت سے متعلق کسی قسم کا رسک نہیں لے سکتے۔شوکت جاوید نے کہا کہ نواز شریف معمول کے مطابق چہل قدمی کرتے ہیں تاہم پمز اسپتال منتقل کرنے کی ہدایت کی ہے۔یاد رہے کہ احتساب عدالت نے 6 جولائی کو ایون فیلڈ ریفرنس کا فیصلہ سناتے ہوئے سابق وزیراعظم کو مجموعی طور پر 11 سال قید کی سزا کا حکم دیا تھا جس کے بعد 13 جولائی کو لندن سے وطن واپسی پر انہیں ایئرپورٹ سے ہی گرفتار کر کے اڈیالہ جیل منتقل کردیا گیا تھا۔