اسلام آباد (ویب ڈیسک )سابق وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان قومی اسمبلی کیلئے اپنے حریف سرور خان کی جانب سے خالی چھوڑی گئی نشست پر ضمنی الیکشن لڑیں گے ۔چوہدری نثار کو 25جولائی کے انتخابات میں شکست ہوئی تھی ۔سابق وزیر داخلہ کے قریبی معتبر ذرائع نے دی نیوز بتایا کہ،
چوہدری نثار کے قریبی ساتھی ان سے متاثر ہیں کہ وہ الیکشن میں حصہ لیں اور ثابت کریں کہ بدھ کو ہونے والی پولنگ کا نتیجہ عوام کی امنگوں کے مطابق نہیں تھا ۔ذرائع نے اشارہ دیا کہ چوہدری نثار اپنی صوبائی نشست رکھیں گے اور اس پر حلف لیں گے اور یہ ممکن ہے کہ وہ (ن)لیگ کو وزیر اعلی کیلئے حمزہ شہباز کی حمایت کریں گے ۔مذکورہ معاملے پر چوہدری نثار سے موقف کیلئے رابطہ نہیں ہوسکا ۔جبکہ دوسری جانب مسلم لیگ (ق) نے مرکز اور پنجاب میں پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کی حمایت کا فیصلہ کرتے ہوئے پنجاب میں مسلم لیگ (ن) کا ساتھ دینے سے انکار کردیا۔ذرائع نے بتایا کہ یہ فیصلہ چوہدری شجاعت حسین کی سربراہی میں پارٹی کے مشاورتی اجلاس میں ہوا۔اجلاس کے دوران معاملے پر غور کیا گیا اور شرکاء کی جانب سے کہا گیا کہ ق لیگ پی ٹی آئی کی اتحادی ہے اور اس اتحاد کو مزید مضبوط کی جائے گا۔ق لیگ کے اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ مرکز اور پنجاب میں تحریک انصاف کا ساتھ دیا جائے گا۔ذرائع نے بتایا کہ اجلاس میں ن لیگ کے بارے میں کہا گیا کہ وہ ہمیشہ مفادات کے لیے رابطہ کرتے ہیں۔ذرائع کے مطابق مسلم لیگ (ن) کی جانب سے اسپیکر قومی اسمبلی اور پارٹی رہنما ایاز صادق نے مسلم لیگ ق کی قیادت سےرابطہ کیاتھا۔
ذرائع نے مزید بتایا کہ مسلم لیگ ن نے ق لیگ کو پنجاب میں مرضی کا عہدہ دینے کی بھی پیش کش کی تھی۔پنجاب میں مسلم لیگ ن 127 نشستوں کے ساتھ پہلے نمبر پر ہے جب کہ تحریک انصاف کا 123 نشستوں کے ساتھ دوسرا نمبر ہے تاہم حکومت بنانے کے لیے 29 آزاد امیدواروں کی اہمیت بڑھ گئی ہے۔ جنوبی پنجاب کے چار آزاد ارکان کی پی ٹی آئی میں شمولیت کے بعد تحریک انصاف کی عددی حیثیت 127 تک پہنچ گئی اور یہ مسلم لیگ ن سے دو نشستیں پیچھے ہے تاہم پی ٹی آئی نے دعویٰ کیا ہے کہ کل تک مطلوبہ نمبر حاصل کرلیں گے ۔نمبر گیم کی دوڑ میں تحریک انصاف کی جانب سے چوہدری سرور، جہانگیر ترین، علیم خان اور اسلم اقبال مصروف ہیں جب کہ 18 آزاد اراکین کی کل عمران خان سے ملاقات اور تحریک انصاف میں شمولیت کا بھی امکان ہے۔آئندہ دو تین روز میں سابق وزیراعلیٰ پنجاب اور رہنما ق لیگ پرویز الٰہی کی عمران خان سے ملاقات کا بھی امکان ہے۔پی ٹی آئی کے ترجمان فواد چوہدری پہلے ہی دعویٰ کرچکے ہیں کہ ان کی جماعت وفاق کے ساتھ ساتھ پنجاب میں بھی حکومت بنائے گی۔ دوسری جانب مسلم لیگ ن پنجاب میں حکومت سازی کے لیے پیپلز پارٹی کے بعد مسلم لیگ ق سے بھی تعاون مانگا تاہم ق لیگ نے اس سے انکار کردیا ہے۔پنجاب میں حکومت سازی کے لیے مسلم لیگ ن کے صدر شہباز شریف نے گزشتہ روز پیپلز پارٹی جنوبی پنجاب کے صدر مخدوم احمد محمود سے لاہور میں ملاقات کی اور ان سے پنجاب میں حکومت سازی کے لیے پیپلزپارٹی کے 6 رکن صوبائی اسمبلی کی حمایت مانگی۔یاد رہے کہ مسلم لیگ ن کی جانب سے حمزہ شہباز کو پنجاب کی وزارت اعلیٰ کے منصب پر بٹھانے کا امکان ظاہر کیا گیا ہے۔