کراچی(نیوزڈیسک) مولانا فضل الرحمان پر قسمت کی دیوی مہربان! شکست کے باوجو د قومی اسمبلی کا حصہ بننے کا موقع مل گیا.. جمعیت علماء اسلام کے سربراہ مولانافضل الرحمن کے پاس قومی اسمبلی میں جانے کے دو مواقع موجود ہیں۔ الیکشن کمیشن کے قوانین کے مطابق جن حلقے میں خواتین کی ووٹنگ کی شرح 10 فیصد سے کم ہوگی وہاں نتائج
کالعدم قرار دیئے جائینگے۔قومی اسمبلی کے چار حلقے ایسے ہیں جہاں خواتین کی ووٹنگ کی شرح 10 فیصد سے کم ہے ان میں این اے 39ڈیرہ اسماعیل خان بھی شامل ہے جہاں سے مولانا فضل الرحمن کو شکست ہوئی تھی اور پی ٹی آئی اے کے محمدیعقوب شیخ کامیاب قرارپائے تھے، محمد یعقوب شیخ نے 79330 ووٹ حاصل کئے تھے جبکہ مولانا فضل الرحمن نے 52031 ووٹ حاصل کئے۔ این اے 10 شانگلہ سے مسلم لیگ کے امیدوار عبیداللہ خان کامیاب قرار پائے تھے۔ انہوں نے 33804 ووٹ حاصل کئے تھے انکے مدمقابل عوامی نیشنل پارٹی سدید الرحمن نے 32104 ووٹ حاصل کئے تاہم یہاں خواتین کی ووٹنگ کی شرح 7.81 رہی، اسی طرح این اے 44 خیبرایجنسی سے پی ٹی آئی کے اقبال آفریدی کامیاب قرارپائے۔ انہوں نے 12307 ووٹ حاصل کئے انکے مدمقابل آزاد امیدوار حمیداللہ جان آفریدی نے 8173 ووٹ حاصل کئے، یہاں خواتین کی ووٹ کی شرح 9.49 رہی جبکہ این اے 48 سے آزادامیدوار محسن داوڑ کامیاب قرار پائے تاہم یہاں ووٹنگ کی شرح 8.19 فیصد رہی۔ الیکشن قوانین کے مطابق ان چاروں حلقوں میں خواتین کی کم ووٹنگ کی بنیاد پر انتخابات کالعدم قرار دیئے جاسکتے ہیں۔ذرائع کے مطابق اگر این اے 35 بنوں سے عمران خان نشست خالی کرتے ہیں تو اس نشست پر ضمنی الیکشن میں اکرم خان درانی کے بجائے مولانا فضل الرحمن الیکشن لڑیں گے۔اس طرح کامیابی کی صورت میں وہ قومی اسمبلی میں اپنا کردار ادا کرسکتے ہیں۔