Wednesday November 6, 2024

آج کی سب سے بڑی خبر : وہ 35 جیتے ہوئے سیاستدان جو ووٹوں کی دوبارہ گنتی میں ہار سکتے ہیں ۔۔۔۔ معتبر ذرائع نے خطرے کی گھنٹی بجا دی

لاہور (ویب ڈیسک)عمران خان اور ایازصادق سمیت 35 امیدواروں کے نتائج تبدیل ہونے کا خدشہ ظاہر کیا جا رہا ہے ۔ تحریک انصاف کے رہنماؤں علیم خان، ذوالفقار شاہ ، عاطف خان اورعثمان ڈار نے ووٹوں کی دوبارہ گنتی کیلئے درخواست دی ہے، علیم خان نے پی پی 162 لاہور، ذوالفقار شاہ نے این اے 100 چنیوٹ، عاطف خان نے این اے 21 مردان سے ریٹرننگ افسران کو درخواستیں جمع کروائی ہیں۔

تفصیلات کے مطابق چنیوٹ کے حلقہ قومی اسمبلی این اے سو سے (ن) لیگ کے قیصر شیخ کامیاب قرار پائے تھے جس کے خلاف تحریک انصاف کے ذوالفقار شاہ نے دوبارہ گنتی کیلئے درخواست جمع کروا دی۔این اے اکیس مردان سے اے این پی کے امیر حیدر ہوتی فتح یاب ہوئے، ان کی جیت کے خلاف عاطف خان نے درخواست دی ہے جبکہ لاہور کی صوبائی اسمبلی کی نشست سے یاسین سوسل کامیاب ہوئے ہیں جن کے خلاف تحریک انصاف کے رہنما علیم خان نے ریٹرننگ افسر کو درخواست جمع کروا دی ہے۔اس کے علاوہ این اے تہتر میں پاکستان مسلم لیگ (ن) کے امیدوار خواجہ آصف کو الیکشن میں کامیاب قرار دے دیا گیا تھا تا ہم اب پاکستان تحریک انصاف کے امیدوار عثمان ڈار نے این اے تہتر کے نتائج کو چیلنج کر دیا ہے اور این اے 73میں دوبارہ گنتی کی درخواست دے دی ہے۔نئے غیر سرکاری اور غیر حتمی نتائج کے مطابق خواجہ آصف نے 115067 ووٹ لیے جب کہ عثمان ڈار 113774 ووٹ لے کر دوسرے نمبر پر رہے۔جب کہ اس سے پہلے عثمان ڈار کو خواجہ آصف کے مقابلے میں 700ووٹوں کی برتری حاصل تھی،لیکن خواجہ آصف کی درخواست پر دوبارہ ووٹوں کی گنتی کی گئی جس میں خواجہ آصف کے ووٹ زیادہ بن گئے،

تاہم اب ایک بار این اے 73 میں دوبارہ ڈرامائی موڑ آ گیا ہے اور اب کی بار تحریک انصاف نے نتائج کو چیلنج کرتے ہوئے ووٹوں کی دوباری گنتی کی درخواست کی ہے۔اس سے قبل آج لیگی رہنما خواجہ سعد رفیق نے عام انتخابات کے نتائج کو چیلنج کرتے ہوئے ریٹرننگ افسر محمد اختر بھنگو کو درخواست جمع کرائی ہے، درخواست میں موقف اختیار کیا گیا ہے کہ این اے ایک سو اکتیس میں پریزائیڈنگ افسر نے سیکڑوں ووٹ دانستہ مسترد کیے۔سعد رفیق نے درخواست میں یہ مطالبہ بھی کیا کہ این اے ایک سو اکتیس کی گنتی دوبارہ کی جائے، مسترد کیے گئے ووٹوں اور گنتی کا عمل مکمل ہونے تک رزلٹ جاری نہ کیا جائے۔واضح رہے کہ عمران خان نے این اے ایک سو اکتیس میں کانٹے دار مقابلے کے بعد خواجہ سعد رفیق کو انتہائی معمولی فرق کے ساتھ شکست دی تھی، غیر سرکاری اور غیر حتمی نتائج کے مطابق عمران خان نے 84313 ووٹ جبکہ سعدرفیق نے 83633 ووٹ حاصل کیے تھے۔دوسری جانب پاکستان پیپلزپارٹی نے عام انتخابات میں دھاندلی کی شکایات کے حوالے سے اہم اجلاس آج بلاول ہاؤس میں طلب کر لیا ہے،اجلاس کی صدارت آصف زرداری اور بلاول بھٹو زرداری کریں گے۔ترجمان بلاول بھٹو زرداری سینیٹر مصطفیٰ نواز کھوکھر کے مطابق پیپلزپارٹی نے اعلیٰ سطح کا مشاورتی اجلاس آج شام طلب کیا ہے،

چیئرمین بلاول بھٹو زرداری اور سابق صدر آصف علی زرداری کی زیرصدارت اجلاس میں انتخابات میں مبینہ دھاندلی کے خلاف لائحہ عمل طے کیا جائے گا۔ اجلاس میں عام انتخابات کی شفافیت اور دھاندلی کی شکایات کے معاملے پر مشاورت اور بلاول بھٹو زرداری کے لیاری اور لاڑکانہ سے انتخابی نتائج ستائیس گھنٹوں بعد ملنے کا معاملہ زیر غور لایا جائے گا جب کہ دھاندلی کے خلاف دیگر جماعتوں سے رابطوں پر بھی غور کیا جائے گا۔ذرائع کے مطابق اجلاس میں عام انتخابات کو تسلیم کرنے یا نہ کرنے پر مشاورت ہوگی جبکہ مرکزی حکومت میں (ن) لیگ کے ساتھ بیٹھنے یا نہ بیٹھنے کے بارے میں غور ہوگا اس کے علاوہ عام انتخابات کے دوران دھاندلی کے حوالے سے پارٹی موقف کو حتمی شکل دی جائے گی۔واضح رہے کہ پیپلزپارٹی نے 25 جولائی کو ہونے والے عام انتخابات میں مبینہ دھاندلی کا الزام لگاتے ہوئے الیکشن کمیشن کے خلاف احتجاج کرنے کا اعلان کیا ہے، پیپلزپارٹی نے الزام عائد کیا کہ گنتی کے دوران پیپلزپارٹی کے پولنگ ایجنٹس کو پولنگ اسٹیشنز سے باہر نکال دیا گیا تھا اور پریزائیڈنگ افسران کی جانب سے فارم 45 بھی نہیں دیئے گئے۔دو روز قبل چیئرمین پی پی پی بلاول بھٹو کا الیکشن کمیشن پر نتائج نہ دینے کا الزام عائد کرتے ہوئے کہا تھا کہ ،

آدھی رات گزر چکی ہے لیکن ابھی تک سرکاری نتائج نہیں دیئے گئے۔بلاول بھٹو کا کہنا تھا کہ میں خود انتخاب لڑا وہاں کے نتائج بھی مجھے نہیں دیئے گئے۔ میرے امیدوار شکایت کر رہے ہیں کہ ان کے پولنگ ایجنٹوں کو پولنگ اسٹیشنوں سے باہر نکال دیا گیا ہے۔ نتائج روکنا اور پولنگ ایجنٹوں کو باہر نکالنا ناقابل معافی اور اشتعال انگیزی ہے۔ اتنا وقت گزرجانے کے باوجود مجھے اپنے کسی ایک انتخابی حلقے کا نتیجہ نہیں ملا۔دوسری جانب متحدہ مجلس عمل کے سربراہ مولانا فضل الرحمٰن نے انتخابی نتائج کومسترد کرتے ہوئے آج کل جماعتی کانفرنس بلا لی ہے، جس میں پیپلز پارٹی، مسلم لیگ (ن)، ایم کیو ایم، پی ایس پی اور اے این پی سمیت تمام ہم خیال جماعتوں کو مدعو کیا گیا ہے۔ترجمان ایم ایم اے کا کہنا ہے کہ متحدہ مجلس عمل دھاندلی سے بھر پور انتخابی نتائج کو مسترد کرتی ہے جس پر مشترکہ لائحہ عمل طے کرنے کے لیے کُل جماعتی کانفرنس بلائی گئی ہے جس میں ایک پلیٹ فارم سے مشترکہ جدوجہد کے ممکنات پر غور کیا جائے گا۔واضح رہے کہ عام انتخابات 2018 کے اب تک موصول ہونے والے غیر سرکاری اور غیر حتمی نتائج کے تحت تحریک انصاف کو برتری حاصل ہے،

تاہم ایم ایم اے سمیت مسلم لیگ (ن)، ایم کیو ایم، اے این پی اور دیگر سیاسی جماعتوں نے انتخابی عمل کی شفافیت پر سوال اُٹھاتے ہوئے نتائج کو مسترد کردیا ہے۔مولانا فضل الرحمان نے عمران خان کی حلقے کھولنے کی پیشکش ٹھکرادی۔گذشتہ روز اسلام آباد میں متحدہ مجلس عمل کے اجلاس کے بعد میڈیاسے گفتگو کرتے ہوئے مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ عمران خان کی پیشکش کو پیشکش نہیں سمجھتا۔ ہمارا جزوی مطالبہ نہیں ہے، ہم پورے ملک کے الیکشن کو کالعدم قرار دلوانا چاہتے ہیں۔ انتخابات کو کالعدم قرار دلوانے کیلئے تحریک چلائیں گے۔انہوں نے کہا کہ ملک میں عام انتخابات تو ہوئے ہیں لیکن عوامی مینڈیٹ پر ڈاکہ ڈالا گیا ہے۔ ایم ایم اے انتخابی نتائج کو مسترد کرتی ہے۔ الیکشن کمیشن شفاف انتخابات کرانے میں ناکام رہا ہے۔مولانافضل الرحمان نے کہا کہ کل تمام سیاسی جماعتوں کی اے پی سی ہوگی جس میں مشترکہ لائحہ عمل ترتیب دیا جائے گا۔ شہبازشریف اور مولانا فضل الرحمان اجلاس کی مشترکہ صدارت کریں گی۔ اے پی سی میں شرکت کیلئے آصف زرداری، اسفندیار ولی، ایم کیوایم اور دیگر ہم خیال جماعتوں کو دعوت دے دی ہے۔ گذشتہ روز مسلم لیگ نون کی رہنما مریم اورنگزیب کا کہنا ہے انتخابات میں ہمارامینڈیٹ چوری کیاگیا،مخصوص شہروں میں مسلم لیگ نون کو ٹارگٹ کیا گیا، نون لیگ آج اے پی سی میں شریک ہوگی اور تمام سیاسی پارٹیاں آئندہ کا لائحہ عمل طےکریں گی۔لاہور میں پاکستان مسلم لیگ نواز کی ترجمان مریم اورنگزیب نے سینٹرل ایگزیکٹو کونسل کے اجلاس کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا الیکشن کمیشن کا بنایا ہوا سافٹ وئیر کیوں ناکام ہوا۔ اس کی انکوائری کر کے حقائق سامنے لائے جائیں۔سابق وفاقی وزیر مریم اورنگزیب نے الزام عائد کیا کہ ہمارے مضبوط امیدوار کو نشانہ بنایا گیا اور دروازے بند کرکے نتائج کو بدلا گیا۔ الیکشن کمیشن معاملے کا نوٹس لے۔مریم اورنگزیب کا کہنا تھا کہ کل آل پارٹیز کے اجلاس میں سیاسی پارٹیاں آئندہ کے لائحہ عمل طے کریں گے جس کے بعدوائٹ پیپر بھی جاری کریں گے

FOLLOW US