اسلام آباد (نیوزڈیسک) بلاول بھٹو نے کل جماعتی کانفرنس کی حلف نہ اٹھانے والی بات کو مسترد کردیا۔۔بلاول بھٹو ذرداری کا کہنا تھا کہ ہم جہوریت کو چلتے دیکھنا چاہتے ہیں ،دھاندلی کے خلاف قومی اسمبلی میں جا کر بات کریں گے۔تفصیلات کے مطابق انتخابات میں مبینہ دھاندلی کے خلاف مسلم لیگ ن ،،ایم ایم اے ،،اے این پی اور دیگر جماعتوں کی کل
جماعتی کانفرنس اختتام پذیر ہو چکی ہے۔اس موقع پر پریس کانفرنس کرتے ہوئے ایم ایم اے کے مولانا فضل الرحمان نے انتخابات کو مسترد کرتے ہوئے انتخابات دوبارہ کروانے کا اعلان کردیا۔سیاسی جماعتوں پرمشتمل آل پارٹیزکانفرنس کا انعقاد کیا گیا۔۔اے پی سی کی میزبانی شہبازشریف نے کی۔ شہبازشریف کی دعوت پرحاصل خان بزنجو،،اسفندیارولی،،،محمود اچکزئی،،،فاروق ستار،،مصطفیٰ کمال نے شرکت کی۔اے پی سی نے انتخابات کومسترد کردیا ہے۔اس موقع پر مولانا فضل الرحمان کا کہنا تھا کہ ہم انتخابات کے خلاف تحریک چلائی گے اور اسمبلیوں میں جا کر حلف نہیں لیں گے تاہم ان کے فیصلے پر مسلم لیگ ن کے صدر شہباز شریف بھی شش و پنج کا شکار رہے۔انہوں نے بھی اس پر پارٹی سے مشاورت کی بات کی جبکہ خواجہ آصف نے اس فیصلے کو جمہوریت کے خلاف قرار دیا ۔دوسری جانب بلاول بھٹو نے بھی کل جماعتی کانفرنس کے اس فیصلے اختلاف کیا اور اسمبلیوں میں جا کر دھاندلی کے خلاف آواز اٹھانے کی بات کی۔۔بلاول بھٹو نے پارٹی اجلاس کے بعد پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ ہم ان نتائج کوتسلیم نہیں کرتے،جمہوری لوگ ہیں اس الیکشن کو تسلیم نہیں کرسکتے۔انکا کہنا تھا کہ شفاف انتخابات کرانا الیکشن کمیشن کی ذمےداری ہے۔الیکشن کو مشکوک کرنے کی ضرورت نہیں تھی۔انہوں نے چیف الیکشن کمیشر سے استعفے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہیہ فری اینڈ فیئر الیکشن نہیں تھے۔میں پارلیمان میں جاکر اس معاملے کو آگے لے جاؤں گا۔انکا مزید کہنا تھا کہ دیگرجماعتوں کو بھی انتخابی نتائج پرسنجیدہ تحفظات ہیں ان سےبات کرینگے۔پیپلزپارٹی مرکز میں اپوزیشن میں جائے گی۔اس وقت پارلیمانی فورم کونہ چھوڑیں۔