Wednesday November 6, 2024

خان صاحب : اپنے دور حکومت کی ابتداء رشتے جوڑنے سے کرو اپنے بھانجوں اور بھانجیوں کو سینے سے لگاؤ ورنہ ۔۔۔۔ پاکستان کے بزرگ کالم نگار نے عمران خان کو کیا مشورہ دے دیا ؟ جان کر آپ بھی انکی تائید کریں گے

لاہور(ویب ڈیسک)عمران خان نے دھرنے کے دوران خوب تقریریں کیں‘ بعد میں بھی گرم موسم میں چینلز نے ان کی تقاریر کو لائیو نشر کیا‘ جس نے خان صاحب کی ایک عادت خاص طور پر نوٹ کی کہ جب بھی انہوں نے چہرے کے پسینے کو صاف کیا تو بازو کے ساتھ صاف کیا۔

نامور کالم نگار امیر حمزہ اپنے ایک کالم میں لکھتے ہیں۔۔۔۔ میں سوچنے لگ جاتا تھا کہ اکثر بچے‘ بچپن میں ایسا ہی کیا کرتے ہیں۔ میں بھی ایسے ہی کیا کرتا تھا اور میری والدہ محترمہ رضیہ مرحومہ نے کتنی بار مجھے ٹوکا اور جھڑکا کہ قمیص کیوں خراب کرتے ہو؟ رومال رکھنے کی عادت ڈالو۔ خان صاحب کو بھی مرحومہ شوکت خانم نے ٹوکا ہو گا‘ جھڑکا ہو گا‘ مگر مجھ جیسوں کی طرح نہ تو خان صاحب ہاتھ میں رومال تھام سکے اور نہ ٹشو پیپر پکڑ سکے۔ انہوں نے اپنی پیاری اور محبوب والدہ محترمہ کے نام سے پاکستان میں اپنی نوعیت کا واحد اور انوکھا کینسر ہسپتال بنا دیا‘ مگر اپنی ایک سادہ سی عادت کو نہ چھوڑ سکے۔ میں اس سے یہی سمجھ سکا ہوں کہ خان صاحب اک سادہ انسان بھی ہیں اور مستقل مزاج بھی۔ ان کی جس عادت کو ان کی والدہ محترمہ نہ چھڑوا سکیں۔ یکے بعد دیگرے تین بیویاں بھی کچھ نہ کر سکیں۔ یقیناانہوں نے بھی کوشش کی ہو گی‘ مگر ہر ایک کو ناکامی کا منہ دیکھنا پڑا۔ خان صاحب واسکٹ بھی نہیں پہنتے۔ بس شلوار قمیص ہی پہنتے ہیں۔ وہ وزارت ِعظمیٰ کا حلف اٹھانے والے ہیں۔ میں اس سوچ میں ہوں کہ

میرے وزیراعظم کے سیکرٹری یا پروٹوکول افسر کو اوّل تو یہ جرأت ہی نہیں ہو گی کہ وہ خان صاحب کو کہہ سکیں کہ سر! یہ رومال حاضر ہے۔ یہ خوشبو دار ٹشو موجود ہے۔ بازو کی بجائے اسے استعمال فرمائیے گا۔اور اگر جرأت کر بھی لی‘ تو جہاں ان کی محبوب ہستی ‘یعنی ان کی والدہ محترمہ کامیاب نہیں ہو سکیں‘ بڑی بہنیں بھی چھوٹے بھائی کا خیال رکھتی ہیں‘وہ بھی کامران نہیں ہو سکیں اور تین عدد شریکِ حیات بھی ناکام ہو گئی ہیں‘ تو بے چارہ سیکرٹری یا پروٹوکول افسر کیسے کامیاب ہو گا؟یقینااسے بھی ناکامی کا منہ ہی دیکھنا پڑے گا۔محترم حفیظ اللہ نیازی صاحب‘ عمران خان کے بہنوئی ہیں۔ میری ان سے اچھی راہ و رسم ہے۔ 2013ء کے الیکشن سے پہلے مجھے حفیظ اللہ نیازی صاحب کہنے لگے: حمزہ صاحب! اللہ تعالیٰ اس عمران پر اس قدر مہربان ہیں کہ مجھے محسوس ہوتا ہے کہ لگے بندھے دنیاوی قوانین سے ہٹ کر اللہ تعالیٰ اس کی مدد فرما رہے ہیں۔ حفیظ صاحب صحافی بھی ہیں اور دانشور بھی۔ انہوں نے پھر کچھ اپنی دانشورانہ باتیں منوانا شروع کر دیں۔ پارٹی میں بھی عمل دخل بڑھنے لگ گیا۔ خان صاحب نے محسوس کیا اور نتیجہ یہ نکلا کہ

دونوں ایک دوسرے سے پیچھے ہٹنا شروع ہو گئے۔ یا اللہ! کیسے دن آگئے کہ عمران خان آپ کی مدد سے تخت پر بیٹھنے والے ہیں اور حفیظ اللہ صاحب اس شخص کے گن گا رہے ہیں‘ جو جیل میں اپنے دن گن رہے ہیں۔ میں حفیظ اللہ صاحب سے چند ماہ پہلے بھی عرض کر چکا ہوں کہ رشتہ داری کو قائم رکھئے‘ مگر اب عمران خان صاحب سے عرض کروں گا کہ اب آپ 20 کروڑ اہل پاکستان کے حکمران بن کر حلف اٹھانے والے ہیں۔ پہلا کام رشتے ناتے جوڑنے کا کیجئے۔ آپ نے جب اپنی جدوجہد کا آغاز کیا تھا تو اپنا موٹو اور سلوگن قرآن کی اس آیت کو بنایا تھا ” (اے اللہ) ہم خاص تیری ہی عبادت کرتے ہیں اور صرف اور صرف تجھ سے ہی مدد طلب کرتے ہیں‘‘ ۔اس اللہ کی مدد رشتوں کے جوڑنے سے ملے گی۔ امام محمد بن اسماعیل بخاریؒ اپنی صحیح بخاری میں حدیث لائے ہیں کہ اللہ تعالیٰ جب ساری مخلوق کو پیدا فرما کر فارغ ہو گئے‘ تو ‘رَحم‘ یعنی رشتہ کھڑا ہو گیا۔ اس نے اللہ تعالیٰ کے دامن کو پکڑ لیا اور التجائی نگاہوں سے دیکھنے لگ گیا۔ اللہ تعالیٰ نے اسے مخاطب کر کے کہا کہ کیا تو اس بات سے راضی نہیں ہوتا کہ جو تجھے ملائے گا‘ میں اس کو اپنے ساتھ ملائوں گا اور جو تجھے توڑے گا‘ میں اسے اپنے سے توڑ دوں گا (بخاری)۔ جی ہاں! اپنی بہنوں سے رشتہ قائم کیجئے۔ ان کو منایئے۔ اس سے اللہ تعالیٰ خوش ہوں گے۔ اللہ تعالیٰ کی مدد اور نصرت ملے گی۔ بھانجوں اور بھانجیوں کو سینے سے لگائیں گے‘ تو اللہ تعالیٰ آپ کو اپنے ساتھ ملائیں گے۔ حکمرانی میں اللہ کی مدد شامل ِحال ہو گی ۔

FOLLOW US