راولپنڈی (نیوزڈیسک )پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین اور متوقع وزیراعظم عمران خان نے سیاسی جماعتوں کی جانب سے دھاندلی کے خدشات کے اظہار پر سب سے بڑاعلان کرتے ہوئے کہا کہ آپ جو بھی حلقہ کہیں گے ہم کھلوائیں گے اور تحقیقات کروائیں اور آپ کی پوری مدد بھی کریں گے ۔اپنے تمام مخالفین کو معاف کرتا ہوں، ہماری حکومت میں کسی
مخالف کے خلاف سیاسی انتقامی کارروائی نہیں ہوگی، قانون کی بالادستی قائم کی جائے گی، ہمارا کوئی آدمی غلط کرے گا تو اسے پکڑیں گے۔ عمران خان نے اپنے نوجوانوں کو نوکریاں دینے کا عزم دہرتے ہوئے کہا ہے کہ ہم سادگی اپنائیں گے اور تمام گورنر ہاؤسز عوام کے لیے استعمال کیے جائیں گے ، وہ خود بھی وزیراعظم ہاؤس کی بجائے منسٹر انکلیو میں رہیں گے ۔احتساب کا عمل مجھ سے اور میرے وزیروں سے شروع ہو گا اورپھر نیچے جائیں گے، قانون سب کیلئے برابر ہو گا۔عمران خان کا کہناتھا کہ اگر بھارت کی لیڈرشپ تیار ہے تو پھر ہم بھی بالکل تعلقات بہتر کرنے کیلئے تیار ہیں، آپ ایک قدم ہماری طرف آئیں گے توہم دو قدم آپ کی طرف بڑھیں گے۔پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے عمران خان کاکہناتھا کہ اللہ کا شکر ادا کرتاہوں 22 سال کی جدوجہد جو 1996 میں شروع کی ، ،آج اللہ نے اس مقام پر پہنچایاہے اور ایک موقع دیاہے کہ اپنا نیا پاکستان بنانے خواب پورا کر سکوں، دوسرا مرحلہ یہ ہے کہ اقتدار میں آ کر وہ نظریہ نافذ کروں جو کہ میں 22 سا ل پہلے لے کر نکلا تھا ،، 22 سال پہلے میں سیاست میں اس لیے آیا تھا کیونکہ میں نے اپنا ملک اوپر جاتے ہوئے دیکھا اور پھر نیچے آتے ہوئے، اس لیے میں چاہتاتھا کہ پاکستان وہ ملک بنے جوہمارے لیڈر قائد اعظم کا پاکستان ہے ۔ان کا کہناتھا کہ یہ تاریخی الیکشن ہے ، اس میں لوگوں نے قربانیاں دی ہیں ، اس میں دہشتگردی ہوئی ہیں ، میں بلوچستان کے لوگوں کو داد دیتاہوں کہ جس طرح وہ لوگ نکلے ہیں میں پاکستان کی طرف انہیں خراج تحسین پیش کرنا چاہتاہوں ، جس طرح بوڑے معذور گرمی کی انتہا میں ووٹ دینے کیلئے نکلے ، بیرون ملک سے پاکستانی ملک میں آئے ، میں ان سب کو داد دینا چاہتاہوں کیونکہ انہوں نے جمہوریت کو مضبوط کیاہے ۔ ہم جمہوریت کا عمل بڑھتا ہو ا دیکھ رہے ہیں ، ہمارے اکرام گنڈا پور خود کش حملے میں شہید ہوئے ،اس
سے پہلے ہارون بلور شہید ہوئے ، اس کے باوجود یہ الیکشن کا عمل مکمل ہوا ، اس میں سیکیورٹی فورسز کو بھی داد دیتاہوں ۔انہو ں نے کہا کہ اللہ کا شکر ادا کرتاہوں ہم کامیاب ہوئے اور مینڈیٹ ملا ،ہم چاہتے ہیں پاکستان میں ایسا انسانیت کانظام ہوجہاں کمزور طبقے کی ذمہ داری لیں ، یہ جانوروں کا نظام ختم ہونا چاہیے، کمزور بھوکے مر رہے ہیں ، ہماری ساری پالیسرز کمزور طبقے کو اٹھانے کیلئے بنیں گی ، گندہ پانی پینے سے ہمارے بچے مرتے ہیں ، ہمارے پاس صاف پا نی نہیں ، ہم اپنا رو زور لگائیں گے اس نچلے طبقے کو اوپر اٹھانے کیلئے ۔عمران خان نے کہا کہ نئے پاکستان کو مدینے جیسی فلاحی اسلامی ریاست بناؤں گا، کسی سیاست دان پر اتنی ذاتی تنقید نہیں ہوئی جتنی مجھ پر ہوئی لیکن اس اہم موقع پر چاہتا ہوں کہ سارا پاکستان متحد ہو، اپنے تمام مخالفین کو معاف کرتا ہوں، ہماری حکومت میں
کسی مخالف کے خلاف سیاسی انتقامی کارروائی نہیں ہوگی، قانون کی بالادستی قائم کی جائے گی، ہمارا کوئی آدمی غلط کرے گا تو اسے پکڑیں گے۔پی ٹی آئی چیرمین نے کہا کہ ہمارے ہاں جانوروں کا نظام ہے، جس کی لاٹھی اس کی بھینس، کمزور کا کوئی پرسان حال نہیں، پی ٹی آئی حکومت کی ساری پالیسیاں کمزور طبقے کو اٹھانے کے لیے ہوں گی، عوام سے وعدہ کرتا ہوں ان کے ٹیکس کے پیسے کی حفاظت کروں گا، ان کا ٹیکس چوری نہیں ہوگا، نیب اور اینٹی کرپشن کے اداروں کو مضبوط کریں گے، سرکاری اخراجات کم کریں گے، غریب ملک میں شاہانہ وزیراعظم ہاؤس زیب نہیں دیتا، ہماری حکومت وزیراعظم ہاؤس کا فیصلہ کرے گی، اسے تعلیمی مقاصد کے لیے استعمال کیا جائے گا، تمام گورنر ہاؤسز کو عوامی مقاصد کے لیے استعمال کیا جائے گا، مثلا نتھیا گلی کے گورنر ہاؤس کو ہوٹل بنادیں گے۔ پاکستان
تحریک انصا ف کے چیئرمین عمران خان نے اپنے نوجوانوں کو نوکریاں دینے کا عزم دہرتے ہوئے کہا ہے کہ ہم سادگی اپنائیں گے اور تمام گورنر ہاؤسز عوام کے لیے استعمال کیے جائیں گے ، وہ خود بھی وزیراعظم ہاؤس کی بجائے منسٹر انکلیو میں رہیں گے ۔ ان کاکہناتھاکہ پاکستان میں سب سے بڑا مسئلہ بے روزگاری ہے ،، ہمارےحکمرانوں نےملک کاپیسہ اپنےاوپرخرچ کیا، تاجر برادری کے ساتھ مل کرپالیسیاں بنائیں گے ، پاکستان میں ٹیکس کا نظام بہترکریں گے ، آج تک حکمران عوام کےپیسوں پرعیاشیاں کرتےرہے،ہم نیب اورایف بی آرکوٹھیک کریں گے۔عمران خان نے کہاکہ وزیراعظم ہاؤس میں رہنے کو ترجیح نہیں دوں گا،میں اور میری کابینہ اس پر سوچے گی کہ وزیراعظم ہاؤس کا ہمیں کرنا کیا ہے؟ اسے ایجوکیشن سسٹم کے لئے دینا ہے یا کہیں او ر استعمال کر نا ہے اس کا فیصلہ ہماری حکومت کرے گی۔ ان کا کہنا تھا کہ جس ملک کی آدھی سے زیادہ آباد ی غریب ہو اس ملک
کے وزیراعظم کے یہ شایان شان نہیں کہ وہ جا کر محلات میں رہے اور عوام کے ٹیکس پر عیاشی کرے ۔عمران خان کا کہناتھا کہ اداروں کو مضبوط بنائیں گے وہ کرپشن ختم کریں گے ، احتساب مجھ سے اور میرے وزیروں سے شروع ہو گا ۔کرپشن اس ملک کو کینسر کی طرح کھا رہی ہے ، ہم آپ کو مثال بنا کر دکھائیں گے کہ قانون سب کیلئے برابر ہے ۔اس ملک میں ہم وہ ادارے قائم کریں گے جو کہ اس ملک کے گورننس سسٹم کو ٹھیک کریں گے ، جب تک یہ ٹھیک نہیں ہوتا اس وقت سرمایہ کاری نہیں آئے گی ،ہمیں معاشی مشکلات کا سامنا ہے ،کبھی پاکستان کی تاریخ میں ڈالر اتنا اوپر نہیں گیا اور روپے کی قدر اتنی کم نہیں ہوئی ۔ہم کاروبار کیلئے ماحول بناناہے ، میرے خیال میں ہمارا سب سے بڑا اثاثہ ہمارے بیرون ملک پاکستانی ہیں ، ہم انہیں ملک میں سرمایہ کاری کی دعوت دیں گے ، آج تک بیرون ملک پاکستانیوں نے
اس طرح سرمایہ کاری نہیں کی جس طرح انہیں کرنی چاہیے تھی ۔عمران خان کا کہناتھا کہ پاکستان کو امن کی ضرورت ہے ، ہم چاہتے ہیں ہمارے ہمسایوں سے تعلقات اچھے ہوں ،چین ہمارا بہترین دوست ہے اور ہم چین سے تعلقات مزید مضبوط کریں گے ، سی پیک کو استعمال کر کے سرمایہ کاری لائیں ، ہمیں چین سے سیکھناہے کہ انہوں نے 70 کروڑ لوگ غربت سے کیسے نکالے ہیں ، کونسے اقدامات کرکے انہوں نے نچلے طبقے کو اوپر اٹھایا ہے ہماری پوری توجہ اس پر ہو گی ، چین سے ہم دوسری چیز کرپشن کاخاتمہ بھی سیکھیں گے ۔ان کا کہناتھا کہ افغانستان نے دہشتگردی کے خلاف جنگ میں قربانیاں دی ہیں، افغانستان کے لوگوں کو امن کی ضرورت ہے ، افغانستان میںامن ہو گا تو پاکستان میںامن ہو گا ، ہماری پوری کوشش ہوگی کہ وہاں امن لائیں ، میں تو یہ بھی چاہتاہوں کہ افغانستان سے ہمارے ایسے تعلقات ہو جائیں کے ہمارے بارڈرز کھلے ہوں جیسا یورپ میں ہوتا ہے، میں چاہتاہوں کے
امریکہ کے ساتھ بھی ہمارے ایسے تعلقات ہوں جو کہ دونوں ملکوں کیلئے فائدہ مند ہوں ۔ایران ہمارا ہمسایہ ہے اور ایران سے تعلقات کو بہتر کرناچاہتے ہیں ، سعودی عرب ایسا دوست ہے جو ہر مشکل وقت میں پاکستان کے ساتھ کھڑا ہے ۔پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان نے کہاہے کہ پاکستان کو امن کی ضرورت ہے اور ہم چاہتے ہیں کہ ہمارے ہمسائے ممالک کے ساتھ تعلقات بہترین ہوں ۔انہوں نے کہا کہ آج مجھے تھوڑا افسوس ہوا بھارتی میڈیا کی رپورٹنگ سن کر وہ جس طرح مجھے دکھا رہے تھے مجھے ایسا لگا کہ میں شائد بالی ووڈ فلم کا کوئی ولن ہوں لیکن میں وہ پاکستانی ہوں جس کی ہندوستان میں سب سے زیادہ واقفیت ہے ، کرکٹ کی وجہ سے لوگ مجھے جانتے ہیں اور میں پورا بھارت گھوما ہوں ۔عمران خان کا کہناتھا کہ ہمارے تعلقات اچھے ہوتے ہیں تو یہ پورے برصغیر کیلئے اچھاہے ، ہم ایک دوسرے سے تجار ت کریں ، اس میں دونوں ملکوں کا فائدہ ہے ،سب سے بڑا مسئلہ کشمیر کا ہے ، کوشش ہونی چاہیے ہمیں میز پر بیٹھ کر اس مسئلے کو حل کریں ، الزامات کی گیم کو اب ختم ہونا چاہیے ، ہم بالکل تیار ہیں کہ ہم اپنے تعلقات بہتر کریں ، آپ ایک قدم ہماری طرف آئیں گے توہم دو قدم آپ کی طرف بڑھیں گے۔