’’ خیبرپختونخوا میں حکومت کا عمران خان کو ایک فائدہ ہوا ہے کہ ۔۔۔۔‘‘ پی ٹی آئی کی واضح فتح دیکھ کر سہیل وڑائچ نے ایسی بات کہہ دی کہ (ن) لیگی ایک دوسرے کا منہ دیکھنا شروع ہوگئے ۔۔۔۔اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک)تجزیہ کار سہیل وڑائچ نے کہا کہ الیکشن 2018کا بڑا بریک تھر و
مسلم لیگ ن کو ایک اور بڑا دھچکا۔۔خواجہ آصف کیلئے بری خبر آ گئی
پوٹھو ہار کا مسلم لیگ ن کے ہاتھ سے نکل جاناہے ۔جیو نیوز کی خصوصی انتخابی ٹرانسمیشن میں گفتگوکرتے ہوئے سہیل وڑائچ نے کہا کہ ن لیگ پوٹھوہار کے خطے سے کوئی سیٹ بھی حاصل نہیں کر سکی پھوٹوہار کی قومی اسمبلی کی گیارہ سیٹوں میں سے 9سیٹوں پر تحریک انصاف کو برتری حاصل ہے جبکہ ایک سیٹ شیخ رشید کے پاس ہے وہ بھی تحریک انصاف کے ساتھ ہیں جبکہ ایک سیٹ چودھر ی پرویز الہٰی کی ہے جن کو تحریک انصاف کی حمایت حاصل ہے ۔ انہوں نے کہا کہ یہ 30سال میں پہلی بار ہوا ہے کہ یہ علاقے مسلم لیگ ن کے ہاتھ سے نکل گیاہے جہاں مسلم لیگ ن کی بڑی مضبوط پوزیشن ہوا کرتی تھی ۔ انہوں نے کہا کہ کے پی کے کا اثر پوٹھوہار پر نمایا ں نظر آرہاہے ۔واضح رہے کہ واضح رہے آج ملک بھر کے قومی اور صوبائی اسمبلیوں کے حلقوں میں انتخابات 2018ء کیلئے پولنگ ہوئی۔ پولنگ کا عمل صبح 8 سے بجے سے بغیر کسی وقفے شام 6 بجے تک جاری رہا۔پولنگ کے بعد اب ووٹوں کی گنتی کا عمل شروع ہوگیا ہے۔ پولنگ کے دوران بعض علاقوں میں گرمی حبس رہا اوربعض مقامات پربارش بھی ہوئی۔ ووٹ
ڈالنے کیلئے لوگوں کا پولنگ اسٹیشنز پر رش رہا۔ لیکن پولنگ کا عمل انتہائی سست رو رہنے کی شکایات بھی موصول ہوئیں۔ لڑائی جھگڑوں اور فائرنگ کے واقعات بھی پیش آئے۔ کوئٹہ مشرقی بائی پاس پردہشتگردی کا انتہائی افسوسناک واقعہ پیش آیا۔جس میں 29 افراد جاں بحق اور متعدد زخمی ہوگئے۔ تاہم ان تمام واقعات کے باوجود پولنگ کا عمل جاری رہا۔عام انتخابات2018ء میں قومی اسمبلی کے 272 میں سے 270 حلقوں پر جبکہ صوبائی اسمبلیوں کے577 میں سے570 حلقوں پرالیکشن ہوا۔ قومی اسمبلی کیلئے سبزبیلٹ پیپر اورصوبائی اسمبلی کیلئے سفید بیلٹ پیپرز استعمال کیے گئے۔ سیکرٹری الیکشن کمیشن کا کہنا ہے کہ الیکشن کمیشن کے پاس120 پارٹیاں رجسٹرڈ ہیں۔ایک ہزار623 امیدوار آزاد حیثیت سے الیکشن لڑ رہے ہیں۔ الیکشن کمشین کے اعلان کے مطابق الیکشن میں 16لاکھ کےقریب انتخابی عملہ خدمات سرانجام دیے۔ جن میں 85 ہزار307 پریزائیڈنگ افسران، 5 لاکھ 10 ہزار 356 اسسٹنٹ پریزائیڈنگ افسران، 42 لاکھ 55 ہزار 178 پولنگ افسران خدمات انجام دیں گے۔ 131ڈی آر اوز، 840 سے زیادہ آراوزسرانجام دیے۔ الیکشن میں سکیورٹی کیلئے4 لاکھ 49 ہزار 465 پولیس اہلکار،3 لاکھ 70 ہزار سے زیادہ فوجی جوان تعینات ہوئے۔ قومی و صوبائی اسمبلیوں کے 8 حلقوں پر انتخابات ملتوی کیے گئے۔