لاہور(نیوزڈیسک) پنجاب کو پاکستانی سیاست کا مرکز کہاجاتا ہے۔ہر عام انتخابات میں پنجاب ہی یہ طے کرتا ہے کہ وفاق میں حکومت کون بنائے گا۔اس موقع پر عمران خان نے بھی اکثر اپنی تقریروں میں اس بات کا تذکرہ کیا کہ لاہور پنجاب کا فیصلہ کرے گا اور پنجاب پاکستان کا فیصلہ کرے گا۔اسی لیے پنجاب میں پاکستان تحریک انصاف نے خوب ہوم ورک کیا۔اس محنت
کا اثر یہ ہوا ہے کہ انتخابات 2018کے نتائج میں مسلم لیگ ن کے مرکز سمجھے جانے والے حلقوں اور شہروں میں تحریک انصاف نے نقب لگا لی ہے۔اسلام آباد،راولپنڈی اور فیصل آباد میں تحریک انصاف کے چرچے ہیں۔اس موقع پر پنجاب اسمبلی کی نشستوں کا احوال یہ ہے کہ اب تک پاکستان تحریک انصاف کو پنجاب سے 54 سیٹیں مل چکی ہیں جبکہ مسلم لیگ ن کے پاس ابھی تک 43 سیٹوں پر برتری حاصل ہے۔یاد رہے کہ اگر پاکستان تحریک انصاف پنجاب میں اکثریت حاصل کرتی ہے تو شاہ محمود قریشی کے وزیر اعلیٰ بننے کے امکانات روشن ہیں۔