اسلام آباد )ویب ڈیسک) سابق وزیراعظم میاں محمد نواز شریف اور اسامہ بن لادن کی ملاقات کے عینی شاہد نے تمام احوال بتا دیا، ایک نجی ٹی وی چینل سے گفتگو کرتے ہوئے صحافی رحمت شاہ آفریدی نے بتایا کہ میں عمرے پر گیا تو اسامہ بن لادن نے مجھے بلایا اور کہا کہ تمہارا میاں نواز شریف کے ساتھ کیا مسئلہ ہے تو میں نے ان کو کہا کہ نواز شریف وعدے کا
پابند نہیں ہے اور جھوٹا بھی ہے، اس کے عزائم بہت آگے کے ہیں، میں اس لیے مخالف ہوں۔ رحمت شاہ آفریدی نے انٹرویو کے دوران بتایاکہ اسامہ بن لادن نے کہا کہ نواز شریف یہاں موجود ہے اورآج مجھ سے ملنا چاہتا ہے اور میں چاہتا ہوں کہ تم اس ملاقات کے موقع پر موجود رہو جس پر میں نے معذرت کرتے ہوئے کہا کہ اگر آپ کے نواز شریف سے معاملات طے نہ پا سکے تو وہ مجھے مورد الزام ٹھہرائیں گے۔ اس موقع ان کی ملاقات مدینہ منورہ کے گرین پیلس ہوٹل میں ہوئی جسے اب منہدم کیا جا چکا ہے۔ رحمت شاہ آفریدی نے اپنے انٹرویو میں بتایا کہ اس ملاقات میں خالد خواجہ اور ایک اور صاحب بھی تھے۔ رحمت شاہ آفریدی نے بتایا کہ میاں صاحب نے جس طرح اسامہ بن لادن کو رام کیا مجھے اچھی طرح یاد
ہے، میاں نواز شریف نے کہا کہ آئی لو السو جہاد ، جس پر اسامہ بن لادن ناراض ہو گئے تھے، رحمت شاہ آفریدی نے بتایا کہ اس موقع پر نواز شریف نے یہ کہہ کر اسامہ بن لادن کے پاؤں پکڑ لیے کہ آپ ہمارے مائی باپ ہیں۔ انٹرویو کے دوران رحمت شاہ آفریدی نے انکشاف کرتے ہوئے بتایا کہ اسامہ بن لادن نے انہیں بتایا کہ مجھ سے نواز شریف کی ڈیل طے ہو گئی ہے اور یہ ڈیل ڈیڑھ ارب روپے کے عوض طے ہوئی ہے۔ رحمت شاہ آفریدی نے انٹرویو میں مزید انکشاف کرتے ہوئے کہا کہ جہاد کے نام سے لی گئی رقم میں سے 27 کروڑ روپے بعد میں بے نظیر بھٹو کی حکومت گرانے کے لیے استعمال کیے گئے۔ رحمت شاہ آفریدی نے بتایا کہ مدینہ میں ایک کروڑ 25 لاکھ استعمال ہو گیا تھا جبکہ ان کا ایک اور ساتھی ایک کروڑ روپیہ کھا گیا تھا۔ واضح رہے کہ شہباز شریف سمیت ن لیگ کے زیادہ تر رہنما طنزیہ طور پر عمران خان کو طالبان کہتے ہیں۔