لاہور(ویب ڈیسک) شواہد بتاتے ہیں کہ میثاقِ جمہوریت، نیا عمرانی معاہدہ، ووٹ کو عزت دو ایک ہی بَھٹّے کی اینٹیں ہیں۔ وہ بَھٹہ جو ساون کی پہلی بارش میں ہی بیٹھ گیا۔ دو دن بعد رہی سہی کسر نکل جائے گی۔ اسی تناظر میں 24 گھنٹے پہلے 3 اہم عدالتی کارروائیاں ہوئیں۔ پہلی انسدادِ منشیات کی خصوصی عدالت میں۔
نامور کالم نگار بابر اعوان اپنے ایک کالم میں لکھتے ہیں ۔۔۔۔جس پر سب سے نا معقول تبصرہ ایل این جی کا نا مقبول قطری معاہدہ کرنے والے نے کیا۔ نگران سے بھی گیا گزرا۔ دربان نما سابق وزیر اعظم بولا: ملزم کو صفائی کا موقع نہیں دیا گیا۔ بے چارا الیکشن مہم کا مارا یہ بھول گیا کہ یہ مقدمہ سات سال تک زیرِ سماعت رہا۔ دوسری کارروائی الیکشن کمیشن میں ہوئی‘ جہاں سیاسی شخصیات کی زبان دانی کا جائزہ لیا جا رہا رہے۔ تیسری کارروائی ایف آئی اے کا چالان ہے‘ جس میں ہمارے سابق صدر اور اُن کی ہمشیرہ کو مفرور لکھا گیا ہے۔ ایک اور کارروائی شیروں کے سمدھی ڈالر مین کی گرفتاری‘ پاکستان واپسی کے لیے جاری ہونے والا ریڈ وارنٹ ہے۔ قانون کی بالا دستی کے اس ماحول کو مروجہ جمہوریت کا کون سا قانون شکن چیمپئن پسند کرے گا۔ سب جانتے ہیں‘ اگر تبدیلی آ گئی۔ عمران خان وزیرِ اعظم ہو گیا۔ اس عدلیہ اور متبادل میڈیا کی موجودگی میں۔ وائٹ کالر کرائم کے متاثرین اور اُن کے ”گُرو‘‘ میثاقِ جمہوریت نہیں کریں گے تو پھر کیا کریں گے؟۔ بات ہو رہی ہے میڈیا کی کارگزاریوں کی۔ ساتھ مذاقِ جمہوریت کے لیے ”مُوڈ بنائو‘‘ والے سیاسی ضرورت مندوں کی۔ شور مچا کر دھاندلی کا شورکرنے والے
اندر سے خود ”ووٹ چور‘‘ نکل آئے۔پہلی چوری سوشل میڈیا نے پکڑی‘ پھر الیکشن کمشن نے۔ جہاں سانگھڑ اور سیون شریف میں سابق وزیرِ اعلیٰ کے حلقے میں دو عدد اے آر او پوسٹر بیلٹ کھول کر ان پر وڈے سائیں کی مہریں لگاتے گرفتار ہو گئے۔ مراد علی شاہ کے حلقے پی ایس 80 میں دو نامراد دھاندلی باز پکڑے گئے۔ ان دونوں نے 2 سو سے زائد جعلی ٹھپے لگائے ۔ یہ بیلٹ پیپر برآمد ہو گئے ۔ 15 بیلٹ پیپر پراسرار طور پر غائب کر دیے گئے ۔ اس الزام میں ایک پوسٹ مین اور دو سیاسی بھرتی والے ٹیچر بھی پکڑے گئے۔ دھاندلی کی دوسری واردات۔ ووٹ کو عزت دینے والے لوہے کے چنے کے حلقہ این اے131 لاہور میں ٹی وی رپورٹرز نے کھوج ڈالی‘ جہاں ایک گھر میں‘ جس کے 5 افراد اکٹھے رہتے ہیں‘ 11 عدد فالتو ووٹ بنوائے گئے۔ اہلِ خانہ اس بوگس الیون کو جانتے تک نہیں۔ اب آپ ہی ان کی ادائوں پر غور کریں۔ چور مچائے شور کے ایسے ثبوت اتفاق سے پکڑے گئے‘ ورنہ اور کہاں کہاں کس گھرانے میں ووٹ کو عزت دی جا رہی ہے ۔ کسے معلوم ؟ دو دن اور گزر جائیں تو منظر اور ہو گا۔