لاہور (ویب ڈیسک ) مختلف نوع کی رکاوٹوں اور عوامی اعتراضات اور ناقابل رشک کارکردگی کے باوجود آج بھی ن لیگ کو برتری حا صل ہے ۔ اگرچہ اس کی گرفت کمزور پڑ گئی ہے لیکن اس کے باوجود یہ توقع کی جا رہی ہے کہ لاہور کے 14 قومی نشستوں میں سے 8 اسے ضرور مل جائں گی ۔ یہ حقیقت ہے کہ کارکردگی کی بنیاد پر الیکشن جیتنے کے
دعوے کرنیوالی ن لیگ کے امیدواروں کو انتخابی مہم کے دوران لوڈ شڈانگ ، مہنگائی ، تعلیم اور صحت کے مسائل سےمتعلقہ سوالات نے پریشان کر رکھا ہے ۔ ووٹرز انتخابی مہم کے دوران امیدواروں سےو ال کرتے ہیں کہ دور اقتدار میں انہوں نےا ن مسائل کو حل کرنے کے لیے کیا کام کیا ۔ لوڈی شیڈنگ کے خاتمے کی بات کرتے ہیں تو اسی وقت بجلی چلی جاتی ہے ۔ جس پر وہ سبکی محسوس کرتے ہیں اور اس کا اثر ان کی انتخابی مہم پر بھی پڑتا ہے ۔ پرانے امیدوار چالاک ہیں اور وہ الیکشن جیتنے کا ڈھنگ جانتے ہیں ۔ ووٹرز کے اعتراضات کا جواب بھی آسانی سے دیتے ہیں ۔ برادری کا تعاون الگ سے انہیں ملتا ہے ۔ شہباز شریف ، حمزہ شہباز ، سعد رفیق، ایاز صادق ، افضل کھو کھر ، احمد حسان اور پرویز ملک وغیرہ خصوصیات سے قابل ڈکر ہیں ۔ اور انہیں اپنے مخالفین پر برتری حصل رہتی ہے ہی وجہ ہے کہ پی ٹی آئی رہنماؤں کو مشکلات کا سامنا ہے ۔ جہاں جہاں ن لیگ نے نئے امیدوار متعارف کروائے ہیں وہاں ن لیگ کو زیادہ مشکلات کا سامنا ہے ۔ ووٹرز، خواتینا ور بزرگوں کو گھروں سے نکال کر لانے کا جو طریقی ن لیگ کے پاس ہے وہ اور کسی جماعت کے پاس نہیں ہے ۔ یہی وہ جوہری فرق ہے کہ جو الیکشن جیتنے کے سلسلے میں اہم فیکٹر قرار دیا جاتا ہے ۔ تحریک انصاف تمام تر عوامی مقبولیت کے باوجود اس میدان میں کوری ہے۔