لاہور (ویب ڈیسک ) پاکستان میں جمہوریت کی گاڑی ہچکولےکھاتی اپنی منزل کی جانب رواں دواں ہے ۔ اور اس سلسلے میں بڑی تبدیلی آئندہ 72 دنوں کے بعد شروع ہو گی ۔ اور یقیناً بدھ اور جمعرات کی درمیانی رات جمہوریت کا کاررواں سج دھج کر دنیا کے سامنے ہو گا ۔ نامور تجزیہ کار محمد عاصم نصیر اپنی ایک رپورٹ میں لکھتے ہیں ۔۔۔ پاکستان میں اس وقت اقتدار کی جنگ عروج پر ہے تاہم سیاسی حدت سب سے زیادہ نمایاں پنجا ب میں
ہے ۔ پنجا کے 36 اضلاع کے 297 میں گھمسان کا ر ن پڑے گا اور غالب امکان کیا جا رہا ہے کہ سابق حکمران جماعت کو جس شد ت سے دبایا جا رہا ہے ان کا ووٹر اس ے زیادہ شدت میں ری ایکشن ووٹ کاسٹ کرے ۔ 2018کا الیکشن ناصرف تخت لاہور کا فیصلہ کرے گا بلکہ شریف خاندان کی سیاست کا بھی فیصلہ کرے گا ۔ سندھ کے 24 اضلاع کے 130 حلقوں میں پیپلز پارٹی مضبوط امیدوار کے طور پر سامنے آ رہی ہے ۔لیکن جے ڈی اے ان کو سخت مقابلہ دینے کو تیار ہے ۔ خیبر پختونخوا کے 24 اضلاع کے 99 حلقوں پر پی ٹی آئی ہی واضح نظر آ رہی ہے جبکہ ایم ایم اے اور ن لیگ اس ریس میں کافی فاصلے پر ہیں ۔ بلوچستان کے 30 اضلاع کے 51 صوبائی حلقوں مین آزاد اور طاقتور امیدوار ہی کامیاب ہوتے نظر آ تے ہیں ۔ تازہ رعین سرویز کے مطابق قومی اسمبلی کے امیدواروں میں ن لیگ سب سے آگے ہے اب دیھنا یہ ہے کہ 2013 کے مقابلے میں یہ مارجن کتنا
کم ہو گا ۔ باقی تمام صوبوں کی نشتیںے کم ہیں لیکن کوئی بھی جماعت واضح کامیابی حاصل نہیں کر سکے گی ۔ اس لیے میرے خیال میں ملک بھر میں آزاد امیدوارو ں کے ن لیگ میں جانے کے قوی اماکنات ہیں ۔ ن لیگی قائد نواز شریف ، مریم نواز اور کیپٹن صفدر کی گرفتاریوں کے بعث ہمددر ی کا ووٹ بھی ن لیگ کی جھولی میں جائے گا ۔ شاید اسی لیے مریم نواز اور نواز شریف کی سہالہ ریسٹ ہاؤس میں منتقل کرنے کی خبریں گرم ہیں ۔ آخر میں ن لیگ انتخابی دھاندلی کا رونا بھی رو رہی ہے ۔ میرا ایمان ہے کہ کسی بھی سیاسی یا مذہبی جماعت کی ہاور اور جیت سے بالا تر ہو کر اگر ملک میں صاف اور شفاف انتخابی عمل مکمل ہو گیا تو یہی پاکستان کی جیت ہے ۔