لاہور (ویب ڈیسک) سابق وزیر اعظم محمد نواز شریف اوران کی صاحبزادی مریم نواز کو 13جولائی 2018ء کو گرفتاری پیش کرنے کے بعد اسی رات اڈیالہ جیل منتقل کر دیا گیا جبکہ کیپٹن (ر) محمد صفدر پہلے ہی گرفتاری پیش کر کے اڈیالہ جیل پہنچ چکے تھے میاں نواز شریف کوقیدی نمبر1421اور مریم نواز کو قیدی نمبر1422الاٹ
نامور کالم نگار محمد نواز رضا اپنے ایک کالم میں لکھتے ہیں۔۔۔۔۔ کیا گیا ہے ملک کے تین بار وزیر اعظم رہنے والے سیاست دان کو پہلی رات زمین پر سونے پر مجبور کیا گیا ۔ مریم نواز نے بھی بہتر سہولیات کا تقاضا کیا اور نہ ہی کسی خصوصی سلوک پر اصرار کیا بلکہ انہوں نے عام خواتین قیدیوں کے ساتھ رہنے کو ترجیح دی اسے ’’حسن اتفاق ‘‘کہیے یا کچھ اور ،ایک ہی جیل میں باپ بیٹی اور میاں بیوی قید ہیں لیکن ان کے درمیان ایک ہفتے تک کوئی ملاقات نہیں ہونے دی گئی ’’اوپر‘‘ سے حکم ہے یا ’’جیلر ‘‘ کی غیر ضروری’’ پھرتیاں ‘‘ ۔نواز شریف، مریم نواز اور کیپٹن (ر) محمد صفدر کی سرگرمیاں دیکھنے کے لئے پہلے ہی سے نصب ’’ کیمرے‘‘ کام کر رہے ہیں’’ جیلر‘‘ ضرورت سے زائد نواز شریف ، مریم نواز اور کیپٹن (ر) محمد صفدر کی نگرانی کر رہے ہیں باہر سے آیا ہوا کھانا اور پھل فروٹ ’’ضمیر کے قیدیوں ‘‘ تک بروقت پہنچنے کی بجائے جیلر کے دفتر میں پڑاخراب ہو جاتاہے کل ہی کی بات ہے سابق وزیراعظم نوازشریف سے گلے ملنے پراڈیالہ جیل کا ہیڈوارڈن زیر عتاب آگیا اس کا ووٹ کو عزت دو کا’’ سزایافتہ‘‘ سے گلے ملنے پرتبادلہ کر دیا گیا
اڈ یا لہ جیل میں ہیڈوارڈن نوازشریف کی بیرک پر ڈیوٹی پر تھا جیل حکام کو ہیڈوارڈن کے نوازشریف سے گلے ملنے کے بارے میں علم سیکیورٹی کیمرے سے ہوا ،سابق وزیراعظم نواز شریف نے مسکرا کر گلے ملنے والے ہیڈوارڈن کو ’’ تھپکی‘‘ دی ، تا ہم ہیڈ وارڈن کو گلے ملنا مہنگا پڑا ۔ مانیٹرنگ ٹیم کی اطلاع پرآئی جی جیل خانہ جات نے خودکیمرہ ریکارڈنگ دیکھی اورویڈیوسے تصدیق ہونے پرہیڈوارڈن کاوارننگ کے بعد تبادلہ کر دیا گیا۔زیر عتاب آنے والے ہیڈ وارڈن کا نا م نہیں بتا یا گیا ، وا ضح ر ہے کہ جیل عملے کونوازشریف کی بیرک کی طرف جانے کی اجازت نہیں،صرف مخصوص عملے کو نوازشریف کی بیرک تک رسائی حاصل ہے جیل انتظامیہ کا مسلم لیگی رہنمائوں کے ساتھ ’’ معاندانہ رویہ ‘‘ ہے میاں نواز شریف ، مریم نواز اور کیپٹن (ر) محمد صفدر کو یہ احساس دلوایا جا رہا ہے کہ وہ اب جیل میں قید ہیں آزاد شہری نہیں لہذا وہ جیل کے قواعدوضوابط پر پوری طرح عمل کریں۔حتیٰ کہ ڈپٹی سپرنٹنڈنٹ جیل نے بھی قومی اسمبلی کے سپیکر سردار ایاز صادق پر بھی اپنے قواعد و ضوابط لا گو کر دیئے ۔ سپیکرقومی اسمبلی جب میاں نواز شریف سے ملاقات کیلئے جیل کے
احاطے میں پہنچے تو ڈپٹی سپرنٹنڈنٹ نے تلاشی کیلئے انکی گاڑی روک لی اور گاڑی کی تلاشی لینے پر اصرار کیا جس پر وہ اڈیالہ جیل کے ڈپٹی سپرنٹنڈنٹ پر برس پڑے ۔ ا نکی ڈپٹی سپرنٹنڈنٹ سے تلخ کلامی بھی ہوگئی ڈپٹی سپرنٹنڈنٹ نے کہا کہ ’’ تلاشی کے بغیر گاڑی اندر نہیں جانے دوں گا‘‘ جس پرسردار ایاز صادق کو ڈپٹی سپرنٹنڈنٹ سے الجھنا پڑا۔ سردار ایاز صادق نئی قومی اسمبلی کے حلف اٹھانے تک سپیکر ہیں چونکہ مرتبے کے لحاظ سے وہ ملک کی تیسری بڑی شخصیت ہیں‘ لہٰذا انکے حفظ مراتب کا خیال رکھنا چاہیے تھا ۔ سردار ایاز صادق کو بھی چاہیے تھاکہ وہ ایک ایسے سرکاری ملازم سے نہ الجھتے جسے حفظ مراتب کا خیال نہیں یہ بات قابل ذکر ہے ایک ہی جیل میں مختلف بیرکوں میں بند نواز شریف ، مریم نواز اور کیپٹن (ر) محمدصفدر کو آپس میں ملنے کی اجازت نہیں ۔ روزانہ سینکڑوں مسلم لیگی لیڈر اور کارکن اڈیالہ جیل آتے ہیں اور میاں نواز شریف سے ملاقات کئے بغیر واپس چلے جاتے ہیں۔ اڈیالہ جیل میں ملک بھر سے مسلم لیگ ن کے رہنمائوں اور کارکنوں کی آمد کا سلسلہ جاری ہے مسلم لیگی رہنماء اور کارکن گلدستے لے کر آتے ہیں اور
جیل کی دہلیز پر چھوڑ کر چلے جاتے ہیں ۔ خواتین گلدستے فضاء میں لہرا کر ’’نوازشریف زندہ باد‘‘ کے نعرے لگاتی ہیں مسلم لیگی رہنماء اور کارکن اپنی گاڑیوں ، ویگنوں اور بسوں میں میاں نواز شریف ، مریم نواز ، کیپٹن (ر) محمد صفدر سے ملاقات کی خواہش لیکر آرہے ہیں لیکن انکی ملاقات نہیں ہو رہی۔ صرف ان چندلوگوں کی ملاقات ہو رہی ہے جن کے ناموں کی اندر سے منظوری آتی ہے ۔ موسلا دھار بارش یا تیز دھوپ مسلم لیگی کارکنوں کے جذبوں کے سامنے حائل نہیںہو رہی۔ اڈیالہ جیل آنے والے ملاقاتی اپنے ہمراہ نواز شریف ، مریم نواز اور کیپٹن (ر) محمد صفدر کیلئے کھانے پینے اور روزمرہ کے استعمال کا سامان بھی لا رہے ہیں جو جیل انتظامیہ چیکنگ کے مراحل سے گزارنے کیلئے اپنی تحویل میں لے لیتی ہے ۔گزشتہ جمعرات کی بات ہے ، میاں نواز شریف کے نواسے جنید صفدر اپنی دو بہنوں ماہ نور اور مہرالنساء کے ہمراہ اڈیالہ جیل پہنچے تو وہاں موجود سینیٹر نزہت صادق نے مسلم لیگی کارکنوں کے ہمراہ پرجوش نعرے لگا کر ان کا استقبال کیا اس دوران ملتان سے آئی ہوئی مسلم لیگی خواتین بھی نواز شریف کی تصاویر اور مسلم لیگ (ن)کے جھنڈے اٹھائے نعرے لگاتی ہوئی اڈیالہ جیل پہنچ گئیں۔
سابق وفاقی وزیر مریم اورنگزیب اینے کمسن بیٹے کے ہمراہ نواز شریف سے ملاقات کیلئے آئیں سینیٹر چوہدری تنویر خان جب اڈیالہ جیل پہنچے تو کارکنوں میں جوش و خروش دیدنی تھا۔ چیئرمین مسلم لیگ ن راجہ محمد ظفرالحق کی آمد پر مسلم لیگی کارکنوں نے مسلم لیگ ن اور نواز شریف کے حق میں نعرے لگائے جیل کا عملہ انہیں فوری ملاقات کیلئے جیل کے اندر لے گیا بعد ازاں سابق وزیر اعلیٰ پنجاب کی اہلیہ بیگم نصرت شہباز اور ان کے صاحبزادے سلیمان شہباز اڈیالہ جیل پہنچے توانہیں دیکھ کر مسلم لیگی کارکنوں نے پرجوش نعرے لگانا شروع کردئیے ۔ سابق گورنر کے پی کے سردار مہتاب خان ، گورنر سندھ محمدزبیر ،انجینئرخرم دستگیر اپنے والد غلام دستگیر کے ہمراہ نواز شریف اور مریم نواز سے ملاقات کیلئے پہنچے۔ میاں نواز شریف ،مریم نواز اور کیپٹن (ر)محمد صفدر سے ملاقات کر کے آنیوالے مسلم لیگی رہنمائوں نے بتایا ہے کہ تینوں کا مورال بلند ہے۔ مریم نواز تو بہت مضبوط اعصاب کی مالک ثابت ہوئی ہیںانہوں نے اپنے آپ کو’’ آئرن لیڈی‘‘ ثابت کیا ہے چونکہ میاں نواز شریف اور مریم نواز دونوں نے اپنے لئے جیل کی سلاخوں کا انتخاب کیا اور برطانیہ میں ’’سیاسی پناہ ‘‘ لینے کی بجائے
قید و بند کی صعوبتیں برداشت کرنے کو ترجیح دی ۔ مریم نواز نے جیل انتظامیہ پر واضح کر دیا ہے کہ وہ عام قیدیوں والا لباس پہنیں گی اور اپنے آپ کو جیل کے شعبہ درس و تدریس سے وابستہ کرنے کی خواہش کا اظہار کیا ہے لیکن جیل انتظامیہ ان کو سکیورٹی کی آڑ میں دیگر خواتین قیدیوں سے الگ رکھنا چاہتی ہے ۔ حکومت مریم نواز کو سہالہ ریسٹ ہائوس منتقل کرنا کرنا چاہتی ہے جہاں مسلم لیگی کارکنوں کی رسائی نہ ہو اور وہ عام قیدیوں سے بھی دور ہوں حکومت نے سہالہ ریسٹ ہائوس کو سب جیل قرار دے دیا ہے مریم نواز نے سہالہ ریسٹ ہائوس جانے سے انکار کر دیا ہے۔ سہالہ ریسٹ ہائوس میں تعینات کی جانیوالی میڈیکل ٹیم بھی واپس چلی گئی ہے حکومت نے سہالہ ریسٹ ہائوس کو سب جیل قرار دینے پر 20لاکھ روپے خرچ کر دئیے ہیں۔ وہاں نئے کیمرے نصب کئے گئے ہیں واش رومز کی حالت بہتر بنائی گئی ہے بہر حال کسی بھی وقت مریم نواز کو اڈیالہ جیل سے سہالہ ریسٹ ہائوس منتقل کیا جا سکتا ہے کیونکہ جیل میں خواتین کے لئے بی کلاس نہیں ۔ سابق وزیراعظم میاں محمد نواز شریف نے مسلم لیگی کارکنوں کے
نام اپنے ٹوئٹرپیغام میں کہا ہے ’’ ووٹ کو عزت دو‘‘ محض نعرہ نہیں میرے لئے یہ ایمان کا حصہ ہے اسی میں ملک کی بقا ہے پانامہ میں میرا نام تک شامل نہیں تھا تاہم پانامہ کا سہارا لیکرسب سے پہلے مجھے وزارت اعظمیٰ اور پھرپاکستان مسلم لیگ ن کی صدارت سے ہٹایا گیایہ ایسے اقدامات ہیں جن کی پاکستانی سیاسی تاریخ میں مثال نہیں ملتی ۔ مسلم لیگ (ن) کے رہنما سینیٹر پرویز رشید نے جیل میں ملاقات کے بعد کہا ہے کہ نواز شریف‘ مریم نواز اور صفدر کا عزم چٹان کی طرح پختہ ہے دکھ کی بات یہ ہے کہ دونوں باپ بیٹی کو بھی آپس میں ملاقات کی اجازت نہیں۔عدالت نے تسلیم کیا ہے کہ نواز شریف پر کرپشن کا کوئی الزام ثابت نہیں ہوا اس کے باوجود نواز شریف ان کی بیٹی اور داماد جیل میں ہیں۔ ایک شخص کو،جو عوام کی آواز ہے ،اڈیالہ جیل میں بند کردیا گیا ہے ۔ معلوم ہوا ہے اڈیالہ جیل میں قید ی نمبر3421 سابق وزیر اعظم محمد نواز شریف قیدی نمبر3422مریم نواز کوجمعرات کی صبح جلدی میں تیار ہونا پڑا جنہیں جیل حکام نے بتایا تھا کہ آج ان کی ملاقاتیں ہیں میاں نواز شریف ، مریم نواز اور کیپٹن (ر)صفدرکو ملاقات کیلئے سپرنٹنڈنٹ جیل کے دفتر سے ملحقہ میں بٹھایا گیا جہاں وہ ملاقات کیلئے آنے والوں سے ملاقات میں مصروف رہے ملاقات میں 25 جولائی 2018ء کے مسلم لیگ ن کی انتخابی مہم ، کارکنوں کے جوش و خروش سے متعلق گفتگو ہوئی ملاقات کا وقت صبح آٹھ بجے سے چار بجے سہ پہر تک رکھا گیاجیل انتظامیہ نے سابق وزیراعظم کو ملاقاتوں کے شیڈول کو جیل مینوئل کے اندر رکھنے کے بارے میں بھی بتایا۔ ملاقاتیوں کیلئے شناختی کارڈ ساتھ لانا لازمی قرار دیا گیا ا ہر ملاقاتی کو20 منٹ تک ملاقات کی اجازت دی گئی جبکہ مریم نوازکو بھی جیل حکام نے ملاقاتوں کے بارے میں بتایا وہ اپنے والد اور شوہر کے ہمراہ ملاقات کرنیوالے فیملی ارکان اور رہنمائوں سے مل سکتی ہیں جیل میں ایک ہفتہ گذارنے کے بعد میاں نواز شریف کی اپنی پارٹی لیڈرشپ سے یہ پہلی ملاقات تھی ملاقات میں موبائل فون ساتھ رکھنے کی اجازت نہیں دی گئی