اسلام آباد (نیوزڈیسک) نجی ٹی وی چینل کے پروگرام میں بات کرتے ہوئے تجزیہ کار محمد مالک نے کہا کہ جسٹس شوکت عزیز صدیقی ایسا تو نہیں ہے کہ وہ جان بوجھ کر متنازعہ فیصلے دے رہے ہوں تاکہ یہ تاثر دیا جا سکے کہ وہ جمہوریت کی وجہ سے رگڑے گئے ہیں۔ کیونکہ کیسز تو ان کے جوڈیشل کمیشن میں ہیں۔ جس پر معروف صحافی حامد میر نے کہا کہ
جسٹس شوکت عزیز صدیقی کے بارے میں آپ نے جو سوال اُٹھایا ہے اس کی اپنی ایک اہمیت ہے لیکن ایک جج ایک بات آن ریکارڈ لے آیا ہے کہ ججز پر دباؤ ڈال کر اپنی مرضی کے بنچ بنوائے جا رہے ہیں۔یہ نہیں ہونا چاہئیے تھا، چاہے اس کی کوئی بھی وجہ ہو۔۔حامد میر نے کہا کہ عدالت سے ابھی لیگی رہنما حنیف عباسی کے خلاف کیس کا فیصلہ آنا ہے ، یہ فیصلہ نہایت اہم فیصلہ ہو گا۔کیونکہ اس فیصلے کا براہ راست تعلق پچیس جولائی کو جو الیکشن ہونا ہے اس کے ساتھ ہے کیونکہ یہ فیصلہ الیکشن کی ساکھ کا تعین کرے گا۔ حامد میر نے کہا کہ حنیف عباسی کے اس کیس کے متوقع فیصلے پر سب ہی بات کر رہے ہیں، عمران خان بھی اس فیصلے کا ذکر کر رہے ہیں، شیخ رشید بھی فیصلے کا ذکر کر رہے ہیں اور شیخ رشید کی گفتگو کو دیکھ کر ایسا لگتا ہے کہ ان کو پہلے سے ہی اس فیصلے کا پتہ ہے۔واضح رہے کہ ن لیگی رہنما حنیف عباسی پر نااہلی اور جیل کی سزا کی تلوار لٹکنے لگی ہے۔ انسداد منشیات کی خصوصی عدالت نے ایفی ڈرین کوٹہ کیس کا فیصلہ گذشتہ روز محفوظ کیا جو آج سنایا جائے گا۔ جمعہ کے روز رہنما ن لیگ حنیف عباسی کے خلاف ایفی ڈرین کوٹہ کیس کی سماعت انسداد منشیات کی خصوصی عدالت کے جج محمد اکرم خان نے کی۔ اس موقع پر اینٹی نارکوٹکس فورس کے وکیل نے گواہ نعیم کا بیان عدالت میں پڑھ کر سنایا اور کہا کہ گواہ نے جو بیان دیا اس کا سرٹیفکیٹ دینا چاہتے ہیں، جس پر حنیف عباسی کے وکیل نے کہا کہ گواہ کے بیان کی کلیریکل غلطیوں کو اس موقع پر درست نہیں کیا جا سکتا۔گواہ نے 2015 میں بیان ریکارڈ کروایا اور نیب دلائل مکمل کر چکی ہے اور اب ہمارے اعتراض پر یہ سرٹیفیکیٹ جمع کروانے کی باتیں کر رہے ہیں۔ جج سردار محمد اکرم نے ریمارکس دیے کہ اس لیے کہتے ہیں وکالت بہت مشکل کام ہے، آنکھ اور کان کھلے رکھنے پڑتے ہیں۔۔عدالت نے فریقین وکلا سے استفسار کیا کہ ملزم کی درخواست پر فیصلہ ابھی دوں یا آخر میں، آج جمعہ ہے اور اگر فیصلہ لکھنے بیٹھا تو آدھا گھنٹہ لگے گا جس پر فریقین کے وکلا نے کہا کہ آپ فیصلہ آخر میں دے دیں۔سماعت کے دوران فریقین وکلا نے دلائل دئیے۔ فاضل جج نے درخواست پر فیصلہ سناتے ہوئے کہا کہ مجھے ہفتہ کو ایفیڈرین کیس کا فیصلہ دینا ہے اس لیے مزید وقت نہیں دیا جاسکتا۔ اس موقع پر حنیف عباسی کے وکیل نے کہا کہ ابھی دلائل مکمل نہیں ہو سکتے، جس حد تک دلائل دے سکا، دوں گا۔ جس پر معزز جج نے کہا کہ میں دلائل سنوں گا چاہے اگلا دن بھی آجائے اور دلائل سننے کے بعد چیمبر میں بیٹھ کر فیصلہ لکھوں گا۔بعد ازاں حنیف عباسی کے وکیل تنویر اقبال کے دلائل مکمل ہونے کے بعد عدالت نے درخواست پر فیصلہ محفوظ کرلیا۔ واضح رہے کہ اسلام آباد ہائیکورٹ کی جانب سے پہلے ہی انسداد منشیات کی عدالت کو حنیف عباسی کے خلاف ایفی ڈرین کیس کا فیصلہ 21 جولائی کو سنانے کا حکم دے رکھا ہے۔ ہائیکورٹ کے فیصلے کے خلاف حنیف عباسی نے سپریم کورٹ سے رجوع کیا تھا تاہم اعلیٰ عدالت نے ایفی ڈرین کیس کا فیصلہ 21 جولائی کو سنانے کے اسلام آباد ہائیکورٹ کے حکم کے خلاف حنیف عباسی کی درخواست مسترد کر دی تھی۔