لاہور(ویب ڈیسک)ایک سال قبل اپنے ایک کالم میں‘ میں نے انکشاف کیا تھا کہ مولانا فضل الرحمن اور سراج الحق 2018ء کے انتخابات میں ایک دن اچانک میاں نواز شریف کی مدد کو جا پہنچیں گے اور آج ایسا ہی ہو گیا۔گو کہ مجھے اس وقت جماعت ِاسلامی کے میڈیا سیل کی جانب
نامور کالم نگارمنیر احمد بلوچ اپنے ایک کالم میں لکھتے ہیں ۔۔۔۔۔۔سے سخت تنقید سننی پڑی‘ لیکن وہ جو سچ تھا‘ آج سب کے سامنے ہے ۔ ایم ایم اے‘ جہاں جہاں نواز لیگ کے امیدواروں کی پوزیشن کمزور نظر آ رہی ہے ‘وہاں وہاں اپنے امیدوار دست بردار کروا رہی ہے۔ سوات‘ مردان اور لاہور میں عمران خان کے خلاف سعد رفیق کے حق میں ‘ان کی مہم سب کے سامنے ہے۔اس سے ظاہر ہوا کہ سیاست کا مذہب یا سچائی سے کوئی تعلق نہیں‘ بلکہ یہ سب مفادات اور ذاتیات کی جنگ ہے۔کل تک سراج الحق‘ نواز شریف کے خلاف سپریم کورٹ میں بدعنوانی کے مقدمات دائر کرتے رہے ا ور پھر ان کے خلاف فیصلہ آنے پر خوشیوں سے ڈھول بجاتے رہے ۔ کل تک میاں نواز شریف پرتبرے بھیجنے والے ایک اینکر‘ آج عمران خان کے ذاتی طور پر بد ترین مخالف بن کر انتخابی مہم چلانے میں میڈیا کے تمام اصول وضوابط بھلا بیٹھے ہیں ‘کیونکہ یہی وہ اینکرہیں‘ جنہوں نے ڈاکٹر عبد القدیر خان سے انٹرویو کرتے ہوئے ان کی زبان سے وہ راز اگلوا دیا کہ نواز شریف کا ایٹم بم کی تیاری میں کوئی کردار نہیں‘ کیونکہ پاکستان تو ایٹم بم 1984ء میں تیار کر کے دھماکہ کر چکا تھا۔وہ تو نواز لیگ کی خوش قسمتی ہے
کہ تحریک ِ انصاف کے پاس وقت ہی نہیں کہ وہ اس انٹرویو کو اپنی انتخابی مہم کا حصہ بناپاتی اور خاطر خواہ نتائج حاصل کرپاتی ۔عمران خان کے خلاف نواز لیگ کی چلائی جانے والی انتخابی مہم میں بتایا جا رہا ہے کہ اس نے کے پی کے میں کوئی بجلی پیدا نہیں کی‘ لیکن سچائی اس وقت سامنے آئے گی جب ہم بی بی سی کی وہ ڈاکو منٹری ملاحظہ کریں‘ جس میں دکھایا گیاہے کہ عمران خان نے چار روپے فی یونٹ کے حساب سے بجلی تیار کر کے مقامی لوگوں کے حوالے کر دی ہے‘ تاکہ وہاں کے لوگ اپنی زیر نگرانی بجلی پیدا کریں اور استعمال کریں اور اس کی سب سے بڑی خوبی یہ ہے کہ یہ بجلی چوبیس گھنٹے مہیا ہورہی ہے۔ میاں نواز شریف چار سال اور شاہد خاقان عبا سی ایک سال تک کیا صرف پنجاب کے وزیر اعظم تھے؟ یہ سوال اس وقت شدت سے دوسری اکائیوں کی جانب سے سامنے آرہا ہے‘ کیونکہ نواز لیگ کی جانب سے چلائی جانے والی انتخابی مہم اور جلسے جلسوں میں میاں شہباز شریف سمیت ان کی جماعت کے تقریباً سبھی لیڈران اپنی تقریروں میں یہ رٹ لگارہے ہیں کہ ہم نے بجلی کی لوڈ شیڈنگ بالکل ختم کر دی ہے۔
یہ پنجاب کے دس بارہ اضلاع تک تو ممکن ہے‘ جہاں سے ووٹ حاصل کرنے کا نواز لیگ نے ٹارگٹ بنا رکھا تھا۔ کیا خیبر پختونخوا‘ بلوچستان او ر کراچی سمیت سندھ بھر میں اور ملک کے دوسرے علاقوں سے بجلی کی لوڈ شیڈنگ واقعی مکمل ختم ہو چکی ہے؟ کیا وہ علاقے جہاں آج بھی سارا سارا دن بجلی اپنی شکل نہیں دکھاتی‘ پاکستان کا حصہ نہیں ہیں؟۔ مذکورہ تین صوبوں کی عوام کو بجلی کی خوفناک لوڈ شیڈنگ کا سامنا ہے‘ بلکہ ایبٹ آباد مانسہرہ میں بارہ بارہ گھنٹے لوڈ شیڈنگ کی جا رہی ہے او ریہ سلسلہ پانچ سال سے جاری ہے۔ کراچی اور پورے سندھ میں عوام لوڈ شیڈنگ کے شدید عذاب سے گزر رہے ہیں۔کیا یہ گریٹرپنجاب کے منصوبے پر کام ہو رہا ہے ؟ کیااس لئے سینٹرل اور شمالی پنجاب میں بجلی کا کام کیا گیا ہے؟ جنوبی پنجاب کو اسی لئے نظر انداز کیا گیا ہے؟ سندھ ‘بلوچستان اور کے پی کے کیا پاکستان کی حدود میں نہیں آتے؟کہا جاتا ہے کہ بجلی نیشنل گرڈ میں جاتی ہے‘ جہاں پانی کی طرح سب صوبوںکا حصہ ہے ‘اسی لئے واپڈا نےNTDC کا علیحدہ شعبہ قائم کیا ہوااور یہ وہ بات ہے‘ جوپنجاب کی با شعور عوام کو بتانے کی ضرورت ہے ۔
کچھ عرصہ قبل سیفما کے ایک وفد کے اعزاز میں لاہور کے ایک پنج ستارہ ہوٹل میں بطور مہمان خصوصی کی جانے والی میاں نواز شریف کی تقریر بھی عوام کے سامنے رکھنے کی ضرورت ہے‘ جس میں نواز شریف نے بہت کچھ فرمایا تھا۔ اب میاں نواز شریف کو کون بتائے کہ آپ کی ہندو اور مسلمان کے ایک رب والی بات سوائے بہتان تراشی یا آپ کی لا علمی کے اور کچھ نہیں‘ زمینی حقائق کے مطابق ایسا ہر گز نہیں ہے۔مسلم لیگ نواز ‘خواتین کے ووٹوں کی ہمدرد یاں لینے کیلئے آج کل مریم صفدر کی سزا کو بہت اچھال رہی ہے‘ لیکن ایسا کرتے والے‘ نا جانے کیوں بھول جاتے ہیں کہ ماڈل ٹائون میں ڈاکٹر علامہ طاہر القادری کی رہائش گاہ کے باہر تنزیلہ شہید‘ شازیہ شہید کو بھی سیدھی گولیاں ماری گئی تھیں‘ وہ بھی عورتیں تھیں‘ ان کا کیا قصور تھا؟ ان کو کس جرم کی سزا دی گئی تھی؟ شریف برادران سمیت پرویز رشید ٹولہ بتائے کہ کہاں لکھا ہوا ہے کہ مریم صفدر کے مقابلے میں تنزیلہ اور شازیہ کا اﷲپاک کے دربار میں علیحدہ علیحدہ درجہ ہے ۔نواز لیگ اپنی انتخابی مہم میں دکھا رہی ہے کہ لوگ بسوں اور ٹریکٹر ٹرالیوں میں کے پی کے سے علاج کیلئے پنجاب آ رہے ہیں۔
نواز لیگ بھول گئی ہے کہ ان کی حکومت میں لاہور کے امراض ِدل کے ہسپتال میں جعلی دوائیوں سے 123 سے زائد مریض انتقال کر گئے اور سینکڑوں کی حالت بد تر ہو گئی تھی۔ کیا نواز لیگ بھول گئی ہے کہ 60/70 سال کے بزرگ مرد و خواتین ہسپتال کے سامنے سڑکوں پر‘ راہداریوں میں اور باہر لان میں درد سے تڑپ رہے تھے اور پنجاب میں شہباز حکومت ٹس سے مس نہیں ہو رہی تھی۔ سب نے دیکھا کہ ایف آئی اے نے ہسپتال سے جعلی دوائیاں پکڑی‘ جو نواز لیگ کے بڑے بڑے لوگ فارمیسی کی فیکٹریوں سے لا کر سپلائی کر رہے تھے۔ یہ سب منا ظر آج بھی ہر الیکٹرانک میڈیا کی فائلوں میں موجود ہیں‘ جو بوقت ضرورت دیکھے جا سکتے ہیں ۔ میو ہسپتال لاہور میں دل کے مریضوں کو لگائے جانے والے جعلی اور پچاس ہزار کے سٹنٹ دو لاکھ میں بیچنے کے ثبوت سپریم کورٹ کی کارروائی کی صورت میں سب کے سامنے ہیں۔جناح ہسپتال میں باہر سخت سردی میں فرش پر لٹا کر ایک خاتون کو ڈرپ لگائی جا رہی تھی ‘جو چند منٹ بعد وہیں پر جان کی بازی ہار گئی اور غضب خدا کا کہ راولپنڈی کے ایک ہسپتال میں موٹے موٹے چوہے‘ نوزائیدہ بچوں کو کتر کترکر کھاتے رہے تھے ۔کسی بھی ٹی وی چینل کا کوئی کیمرہ مین ہو یا کسی چینل پر بیٹھا ہوا مسلم لیگ نواز اور پی پی پی کا کوئی سپورٹر بآواز بلند ایک ہی راگ الاپتا ہے کہ عمران خان نے کے پی کے میں کیا کیا ہے ؟ نواز لیگ اور مشاہد حسین سید شاید وہ ٹی وی ٹاک شوز بھول گئے ہیں کہ جن میں عمران خان نے کے پی کے میں جو ترقیاتی کام کیے‘ وہ دکھائے گئے۔کاش! نواز لیگ میں تھوڑی بہت اخلاقی جرأت ہوتی‘تو وہ عمران خان کے خلاف جھوٹی انتخابی مہم نہ چلاتے