Saturday November 16, 2024

اب وقت آچکا ہے کہ پاکستانی جرنیل سیاست میں دخل اندازی بند کردیں، مغربی میڈیا بھی میدان میں آگیا

لندن(نیوز ڈیسک) پاکستان میں جب بھی عام انتخابات کا وقت آتا ہے تو مغربی میڈیا میں ایسی رپورٹس آنا شروع ہو جاتی ہیں کہ جن کے باعث انتخابات کی شفافیت پر سوالات اٹھنے لگتے ہیں۔ اب ایک بار پھر یہی صورتحال ہے۔ ایک جانب سیاسی عمل کے آزادانہ اور منصفانہ ہونے پر سوالات اٹھائے جا رہے ہیں اور دوسری جانب اس صورتحال کے لئے ایک بار پھر

 

’اسٹیبلشمنٹ‘ کو ذمہ دار ٹھہرایا جا رہا ہے۔معروف برطانوی جریدے ”دی اکانومسٹ“ کا پاکستانی انتخابات کے بارے میں تازہ ترین مضمون ایک ایسی ہی کاوش نظر آتی ہے۔ جریدے کا کہنا ہے کہ ”چند دن بعد ہونے والے عام انتخابات میں عمران خان کی فتح یقینی نظر آرہی ہے، لیکن ایک بار پھر یہ روایتی میچ فکسنگ دکھائی دے رہی ہے، (جس پر یہی کہا جاسکتا ہے کہ) اب وقت آچکا ہے کہ پاکستانی جرنیل سیاست میں دخل اندازی بند کردیں۔“پاکستان تحریک انصاف کے لئے فتح کی راہ ہموار کرنے کا الزام اسٹیبلشمنٹ پر لگاتے ہوئے لکھا گیا ہے کہ ”سروے ظاہر کررہے ہیں کہ 25 جولائی کو ہونے والے انتخابات میں فتح پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کو ملنے والی ہے اور عمران خان اگلے وزیراعظم ہوں گے۔ اگرچہ اسٹیبلشمنٹ اور عمران خان اس بات کی تردید کرتے ہیں لیکن اسٹیبلشمنٹ اس بات کو یقینی بنارہی ہے کہ پی ٹی آئی کو میڈیا پر ترجیحی کوریج ملے، طاقتور حلقے اس کی حمایت کریں، اور مخالف پارٹیوں کو نقصان پہنچایا جارہا ہے۔ عمران خان کے سب سے بڑے مخالف نواز شریف اور ان کی بیٹی مریم نواز جیل جا چکے ہیں جبکہ دیگر مخالف پارٹیوں کو بھی ہراساں کیا جارہا ہے۔ کچھ سیاسی رہنماؤں پر دہشتگردی کے حملے بھی ہوچکے ہیں، جن میں درجنوں اموات ہوچکی ہیں۔“جریدے کا مزید کہنا ہے کہ طاقتور حلقوں کی جانب سے میڈیا پر اثر انداز ہونے کی کوشش کی جا رہی ہے۔ اس حوالے سے لکھا گیا ہے کہ ”اسٹیبلشمنٹ کی جانب سے پاکستانی سیاست میں مداخلت پہلے بھی کی جاتی رہی ہے لیکن جس طرح یہ کام کھلے عام اب ہورہا ہے اس سے پہلے کبھی نہیں ہوا تھا۔ ممتاز صحافیوں اور میڈیا ہاؤسز کا کہنا ہے کہ ان پر پاکستان تحریک انصاف کی حمایت اور اس کے مخالفین کی کوریج محدود کرنے کیلئے دباؤ ڈالا جارہا ہے۔“

FOLLOW US