Monday September 23, 2024

الیکشن 2018کی اب تک کی سب سے دلچسپ خبر وہ حلقہ جس میں تین سگے بھائی ایک دوسرے کے خلاف الیکشن لڑیں گے

اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک ) سیاست بھی عجیب چیز ہے ۔ سگے بھائیوں کو ایک دوسرے کے مخالف کھڑا کر دیتی ہے۔ پاکستانی سیاست میں بھی کئی بار ایسا ہوا ہے ۔ اور اس بار میں تین سگے بھائی ایک دوسرے کے خلاف مد مقابل ہیں۔ ٹوبہ ٹیک سنگھ میں قومی اسمبلی کے حلقے این اے 92 کا سب سے دلچسپ پہلو یہ ہے کہ یہاں دو سگے بھائی امجد علی وڑائچ اور

خالد جاوید وڑائچ ایک دوسرے کے خلاف الیکشن لڑتے ہیں۔جبکہ صوبائی حلقے پی پی 112 میںتیسرے بھائی بلال اصفر وڑائچ کے خلاف بھی خالد جاوید وڑائچ خود یا اپنے اُمیدوار کے ذریعے الیکشن لڑتے ہیں۔تینوں بھائیوں کے درمیان سیاسی مخالفت بھی ایک نہایت دلچسپ کہانی ہے۔ وڑائچ برادران کے درمیان تعلقات اُس وقت کشیدہ ہوئے جب 2007ء میں عدالت نے امجد علی وڑائچ کو جعلی ڈگری رکھنے پر ناصرف اسمبلی کی رُکنیت سے نااہل کیا بلکہ ان پر دس سال الیکشن نہ لڑنے کی پابندی بھی لگا دی۔اس صورتِ حال میں سابقہ ایم پی اے اور تحصیل ناظم خالد جاوید نے اپنے خاندان کی طرف سے اپنے بھائی کی جماعت نیشل مسلم لیگ کے پلیٹ فارم سے 2008ء کا انتخاب لڑنے کی خواہش کا اظہار کیا۔مگر امجد جاوید نے اُن کی بجائے قومی اسمبلی کی نشست پر اپنی اہلیہ فرخندہ امجد وڑائچ جبکہ صوبائی اسمبلی کی نشست پر دوسرے بھائی بلال اصغر وڑائچ کو الیکشن لڑوایا اور یہ دونوں ہی کامیاب رہے۔2013ء کے انتخابات سے قبل وڑائچ برادران کے مابین اختلافات اتنے بڑھ گئے کہ خالد جاوید وڑائچ پہلی مرتبہ اپنے بڑے بھائی سے الگ ہو کر مسلم لیگ ن کا ٹکٹ حاصل کرتے ہوئے اس حلقے سے میدان میں اترے۔امجد علی وڑائچ چونکہ سپریم کورٹ کے حکم پر جعلی ڈگری کیس میں 10 سالہ نا اہلی کے باعث خود الیکشن نہ لڑ سکتے تھے۔لہذا انھوں نے 2008ء کی طرح ایک بار پھر اپنی اہلیہ سابق رکن قومی اسمبلی بیگم فرخندہ امجد وڑائچ کو اپنے بھائی کے مقابلے میں اپنی سیاسی جماعت نیشنل مسلم لیگ کے ٹکٹ پر میدان میں اتارا۔تاہم اب کی بار خالد جاوید 90 ہزار سےزائد ووٹ لے کر کامیاب قرار پائے۔این اے 92 کے نیچے پی پی 84 (موجودہ نمبر پی پی 118) میں بلال اصغر وڑائچ جو 2002ء اور 2008ء میں مسلسل دو بار رکن صوبائی اسمبلی بنے تھے 2013ء میں بھی اپنے سب سے بڑے بھائی امجد وڑائچ کاساتھ دیتے ہوئے نیشنل مسلم لیگ کے ٹکٹ پر کھڑے ہوئے اور جیت کر اپنی ہیٹ ٹرک مکمل کی۔25 جولائی 2018ء کے آئندہ الیکشن میں ایک بار پھر تینوں وڑائچ بھائی ایک دوسرے کا مقابلہ کرنےکے لئے سامنے آچکے ہیں۔خالد جاوید وڑائچ خود بدستور این اے 111 سے مسلم لیگ ن کے ٹکٹ پر الیکشن لڑیں گے ہی مگر اپنی اہلیہ بیگم فوزیہ چیئرپرسن ضلع کونسل ہونے کی وجہ سے انھوں نے چند روز قبل ایک پارٹی اجلاس میں چھوٹے بھائی بلال اصغر کے خلاف صوبائی حلقے میں بھی خود الیکشن لڑنے کا اعلان کیا ہے۔سیاسی پنڈتوں کا ماننا ہے کہ وڑائچ برادران کی آپسی مخاصمت کا فائدہ 2013ء میںاس سے قبل آزادانہ الیکشن لڑنے والے اُسامہ حمزہ کو ہو سکتا ہے کیونکہ اس بار وہ تحریکِ انصاف کے ٹکٹ پر میدان میں اُتریں گے۔

FOLLOW US