Tuesday September 24, 2024

نئی حلقہ بندیوں کا گڑ بڑ گھوٹالا سامنے آگیا، عین وقت کو کاغذات نامزدگی لینے اور جمع کرانے کا عمل بھی متاثر ، بڑی الجھن کھڑی ہوگئی

راولپنڈی(مانیٹرنگ ڈیسک) الیکشن کمیشن کی جانب سے نئی حلقہ بندیوں میں پائی جانے والی پیچیدگیوں سے کاغذات نامزدگی کے اجرا اور وصولی کاکام بھی مشکل میں پڑ گیا سال2018کے انتخابات کے لئے کی گئی نئی حلقہ بندیوں کے باعث قومی و صوبائی ریٹرننگ افسران کو شدید مشکلات کا سامنا ہے گزشتہ انتخابات میں ایک قومی اسمبلی کے

حلقہ کے ساتھ2صوبائی حلقے منسلک تھے جبکہ نئی حلقہ بندیوں کے بعد صوبائی حلقوں کی غیر فطری تقسیم کے باعث صوبائی اسمبلی کے حلقے الگ کر کےمختلف قومی حلقوں میں شامل کر دیئے گئے جس سے ریٹرننگ افسران مخمصے کا شکار ہو کر رہ گئے جبکہ امیدواروں کو کاغذات نامزدگی کے فارم بھرنے میں دقت کا سامنا ہے ذرائع کے مطابق حلقہ بندیوں میں پیچیدگیوں کی وجہ سے ضلعی ریٹرننگ افسر ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج خالد نواز گزشتہ3روز سے تمام ریٹرننگ افسران سے اجلاسوں کا انعقاد کر کے انہیں حلقہ بندیوں پر بریف کر رہے ہیں الیکشن کمیشن کی جانب سے قومی اور صوبائی اسمبلیوں کے حلقوں کے الگ الگ پولنگ اسٹیشن کے سیریل نمبر درج کر کے پولنگ اسٹیشن کی سکیم میں اضافی کالم رکھے گئے ہیں جس کے تحت قومی اسمبلی کے ریٹرننگ افسر صوبائی اسمبلی جبکہ صوبائی اسمبلی کے ریٹرننگ افسران قومی اسمبلی کے پولنگ اسٹشین اور بلاک کوڈکا اضافی کالم میں درج کرنے کا فیصلہ کیا ہے جس کے تحت کسی بھی پولنگ سٹیشن سے آنے والے نتائج کو اسی کالم کے مطابق درج کیا جائے گا جس سے نتائج کے وقت صوبائی اور قومی اسمبلیوں کے پولنگ اسٹیشن واضح ہوں گے یہاں یہ امر قابل ذکر ہے کہ الیکشن کمیشن نے قومی اور صوبائی اسمبلیوں کے ریٹرننگ افسران کو حلقوں کی بجائے پولنگ اسٹیشنوں کے حساب سے فہرستیں جاری کی ہیں جن کے تحت ووٹرز ووٹ پول کرسکیں گے ذرائع کے مطابق کاغذات نامزدگی کے اجرا اور وصولی کا سلسلہ شروع ہونے کے باوجود نہ صرف ریٹرننگ افسران الجھاؤکا شکار ہیں بلکہ امیدواروں کے لئیے فارم بھرنا بھی ایک پیچیدہ عمل بن چکا ہے اس حوالے سے عوامی مسلم لیگ کے سربراہ شیخ رشید احمد نے اپنے کاغذات نامزدگی جمع کراتے وقت ریٹرننگ افسر کی توجہ اس جانب مبذول کرائی تھی کہ ابھی تک ووٹر فہرستیں مکمل نہیں ہیں اور اسطرح الیکشن لڑنا بھی ایک مشکل عمل ہو چکا ہے کوئی امیدوار ایک دن کسی حلقے میں مہم پر جاتا ہے تو اگلے دن پتہ چلتا ہے کہ یہ علاقہ اس امیدوار کے حلقے میں ہی شامل نہیں ہے انہوں نے ریٹرننگ افسر پر واضح کیا تھا کہ الیکشن کمیشن نے ہوم ورک مکمل کئے بغیر انتخابی شیڈول جاری کر دیا ہے

FOLLOW US