Tuesday September 24, 2024

کیا چیز ہے یہ سیاست آصف زرداری اور نوازشریف نے خفیہ طور پر ملاقات کر لی، مسائل میں الجھے عمران خان کس غلط فہمی میں رہے۔ سینئر صحافی کا چونکا دینے والا انکشاف

اسلا م آباد (مانیٹرنگ ڈیسک) سیاست میں جو بظاہرناممکن نظر آتا ہے وہ بھی ممکن ہوجاتا ہے۔ ایک دوسرے کو قہر آلود نظروں سے دیکھنے والے اور ایک دوسرے کو کھا جانے والے بیانات دینے والے سیاسی حریف کب ایک ہو جائیں کچھ معلو م نہیں ہوتا ۔ گزشتہ کئی مہینوں کی صورتحال دیکھ کر کون کہہ سکتا تھا کہ آصف زرداری نوازشریف کی کشتی کو

ڈوبتا دیکھ کر ان کا ہاتھ تھامنے کی کوشش کریں گے ۔ انھوںنے برملا اپنی زبان سے ایک بار نہیں بلکہ درجنوں بار کہا کہ اب نواز شریف سے کوئی بھی بات نہیں ہو گی لیکن سینئر صحافی ہارون الرشید نے تو کچھ اور ہی انکشاف کر ڈالا ہے۔ صحافی ہارون الرشید اپنے کالم میں لکھتے ہیں کہ سیاست میں‘ اجتماعی حیات میں اصل اہمیت بیانات اور ارادوں کی نہیں‘ حالات کی ہوتی ہے۔ اس چیز کی کہ وقت کے دھارے کا رخ کیا ہے۔ سیاسی طور پر یہ ایک ایسی صورت حال ہے کہ کوئی پیش گوئی مستقبل کے بارے میں ممکن نہیں۔ حالات تغیر پذیر ہیں اور کئی لحاظ سے۔ کھلاڑی ناقابل اعتبار ہیں‘ یکسر ناقابل اعتبار۔ اطلاع دینے والا ذریعہ قابل اعتبار نہ ہوتا تو اس خبر پر یقین نہ آتا کہ چند روز قبل میاں محمد نواز شریف اور آصف علی زرداری میں ایک خفیہ ملاقات ہوئی۔مہم جو نجم سیٹھی اور ان کی خوش گفتار اہلیہ کی کوشش سے ان کے دولت خانے پر۔ اس کے سوا کہ واضح طور پہ تردید ہو جائے اور شواہد مہیا کر دیئے جائیں‘ اس اطلاع پر یقین نہ کرنے کی کوئی وجہ نہ تھی۔ سیاست میں مستقل دوستی اور مستقل دشمنی نام کی کوئی چیز نہیں ہوتی۔ سیاست دان کاروباری لوگوں کی طرح ہوتے ہیں۔ ذاتی فائدے کے لیے وہ بروئے کار آتے ہیں۔ ہر حال میں نقصان سے بچنے کی کوشش کرتے ہیں۔ غلطیوں کا ارتکاب بھی وہ کرتے ہیں۔ ظاہر ہے اس کی قیمت بھی چکاتے ہیں۔ لیکن عمران خان ایسے لوگ مستثنیات کے طور پر ہوتے ہیں‘ خوش فہم اور خوابوں کی دنیا میں رہنے والے۔ چھوٹا یا بڑا‘ خدا کی اس وسیع و عریض کائنات میں ہر آدمی کا ایک کردار ہے۔ ہر حال میں یہ کردار اسے نبھانا ہے۔ فرمایا: جہاں جہاں تم نے رکنا اور ٹھہرنا ہے اور جہاں تم نے پہنچنا ہے‘ پہلے سے ہم نے لکھ رکھا ہے۔ جب یہ دعویٰ کرتے کہ ریحام خاں کی کتاب سے عمران خان کا کچھ نہ بگڑے گا تو کپتان کے حامی خوش خیالی کا شکار تھے یا خود کو دھوکا دے رہے تھے؟ ممکن ہے وقت گزرنے کے بعد تلافی ہو سکے۔ ممکن ہے کہ کوئی نکتہ کسی کو سوجھے اور بساط الٹ جائے۔

FOLLOW US