Saturday May 18, 2024

انصاف کا نظام قائم ہوجائے تو اوورسیزپاکستانی سارا پیسا پاکستان بھیجیں گے،ملک میں اتنا پیسا آئےگا کہ بھکاریوں کی طرح مانگنا نہیں پڑے گا

لاہور : پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین اور سابق وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ انصاف کا نظام قائم ہوجائے تو اوورسیزپاکستانی سارا پیسا پاکستان بھیجیں گے، باہر سے اتنا پیسا آئے گا کہ بھکاریوں کی طرح کسی کے سامنے نہیں جانا پڑے گا، بیرون ملک پاکستانی دبئی، ملائیشیا میں سرمایہ کاری کرتے ہیں کیونکہ یہاں انصاف کا نظام نہیں۔ انہوں نے لانگ مارچ کے شرکاء سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ آج ہمارے پارلیمنٹرینز اور سینیٹرز نے سپریم کورٹ میں پٹیشن دائر کی ہے، اعظم سواتی پر جو تشدد ہوا، ٹیپ جو اس کے گھر بھیجی گئی، ارشد شریف کے قتل اور مجھ پر قاتلانہ حملے کی ایف آئی آر درج نہیں کی گئی، پولیس نے میری ایف آئی آر رجسٹرڈ نہیں کی، جبکہ پنجاب میں ہماری حکومت ہے،

مجھے امید ہے کہ چیف جسٹس پٹیشن کو سنیں گے، یہ پاکستان کی تاریخ میں فیصلہ کن وقت ہے کہ ملک کو قانون کی بالادستی کی طرف لے کر آئیں۔ آج سوشل میڈیا کا زمانہ ہے، برطانیہ میں جو کچھ شہبازشریف نے کیا کہ اس نے کہا میں وزیراعظم ہوں اور پیش نہیں ہوں گا انہوں نے کہا کہ ڈیڑھ کروڑ جرمانہ کیا کہ آپ وزیراعظم ہو لیکن ہمیں فرق نہیں پڑتا۔قانون کے سامنے سب ایک برابر ہیں۔ سابق برطانوی وزیراعظم بورس جانسن کو اس لیے نکالا گیا کہ اس نے کورونا کے دوران جو قانون دوسروں کیلئے بنایا تھا وہ اس نے خود پر اپلائی نہیں کیا۔ اسی لیے وہ قومیں آگے ہیں۔ میں نے 26سال قبل تحریک شروع کی تو اس کا ایجنڈا نصاف تھا، ملک میں خوشحالی نہیں آسکتی جب تک انصاف نہیں ہوگا، قانون کی بالادستی کے بغیر ملک ایشیئئن ٹائیگر یا پیرس نہیں بن سکتا۔پاکستان دنیا میں انصاف کے انڈیکس پر 129نمبر پر ہے، پاکستان اسلام کے نام پر بنا تھا، اور اسلامی ریاست کی بنیاد عدل وانصاف پر تھی۔ ہندوستان کا عظیم اوربہترین حکمران شیرشاہ سوری تھا، شیر شاہ سوری ابھرا کیے؟ اس نے بہار میں اپنے باپ کی جاگیر پر بڑے بڑے ڈاکوؤں کا مقابلہ کیا، وہ بھاگ گئے، باقی جو تاجر تنگ تھے وہ اس کی جاگیر میں آگئے کیونکہ اس کی جاگیر میں انصاف تھا۔

انہوں نے کہا کہ ملک کا سابق وزیراعظم اور بڑی جماعت کا سربراہ اپنے اوپر حملے کی ایف آئی آر درج نہیں کراسکتا ،۔ جبکہ مجھے حق ہے کہ میں نشاندہی کروں ہوسکتا ہے وہ حملہ آور نہ ہوں، پنجاب میں میری حکومت ہے لیکن پنجاب پولیس میری بات نہیں سن رہی۔ بیرون ملک ایک کروڑ پاکستانی مقیم ہیں، اوورسیز پاکستانی یہاں اس لیے سرمایہ کاری نہیں کرتے کہ یہاں قبضے ہوجاتے ہیں، اگر یہاں انصاف کا نظام قائم ہوجائے تو جتنا پیسا باہر سے آئے گا ہمیں بھکاریوں کے سامنے نہیں جانا پڑے گا۔ بیرون ملک پاکستانی دبئی، ملائیشیا میں سرمایہ کاری کرتے لیکن یہاں پاکستان میں نہیں کرتے، سرمایہ کار ہمیشہ بزدل ہوتا ہے وہ چاہتا ہے میں وہاں پیسا لگاؤں جہاں مجھے منافع ملے۔ چیف جسٹس سے انتہائی احترام سے کہتا ہوں کہ ارشد شریف قتل اور دھمکیوں سے متعلق تحقیقات ہونی چاہئیں۔ اسی طرح اعظم سواتی کے ساتھ جو کچھ ہوا اور مجھ پر جو حملہ ہوا اس کی بھی سپریم کورٹ تحقیقات کرے۔

یہ ناممکن ہے کہ ایک مفرور اور سزایافتہ شخص ملک کے فیصلے کرے گا، شہبازشریف وزیراعظم ہے کہ اس نہیں پتا کہ آرمی چیف کی تعیناتی کا ایک حساس معاملے کو کیسے مفرور سے مشاورت کرسکتا ہے؟ ہم اپنے وکلاء سے مشاورت کرکے ایکشن لیں گے، یہ سیکرٹ ایکٹ کی خلاف ورزی ہے۔ دوسری بات یہ کہ الیکشن ہوں گے یا نہیں ؟ یا الیکشن کب ہوں گے؟ کیا اس کا فیصلہ ایک مفرور کرے گا؟ اس کے بچے اور سمدھی، شہبازشریف کے بچے باہر ، کیا نوازشریف فیصلہ کرے گا کہ الیکشن جلدی ہونے چاہئیں یا نہیں؟ سب کو پتا ہے کہ معاشی ماہرین سے پوچھ لیں کہ پاکستان جس دلدل میں گرتا جارہا ہے، انڈسٹری بن ہورہی ہے، ایکسپورٹ کم ہورہی ہے ،آمدنی کم ہورہی ہے، ترسیلات زر کم ہورہا ہے، پھر کیسے معیشت ٹھیک ہوگی۔ سیاسی استحکام کے بغیر معاشی استحکام آہی نہیں سکتا، جس کا پیسا باہر ہے وہ پاکستان کا فیصلہ کرے گا ، اس کو صرف پیسا بچانے کی ہے ۔الیکشن میں تاخیر پاکستان کیلئے نہیں اپنی ذات کیلئے کررہا ہے؟ ہمیں سوچنا چاہیے کہ کیا ہمیں ایسے آدمی کو پاکستان کے فیصلوں کی اجازت دینی چاہیے۔میں 26سال سے سیاست میں ہوں، اور ایک بات کررہا ہوں۔ہم دوستی سب سے کرنا چاہتے ہیں لیکن غلامی کسی کی نہیں کرنا چاہتے، اگر ہندوستان کشمیر کا مسئلہ حل کرنے کو تیار ہوجائے تو ہم اس سے بھی معاملات ٹھیک کرنے کو تیار ہیں۔

میں دشمنی کسی سے نہیں چاہتا، ہم چین، روس اور امریکہ سے اچھے تعلقات چاہتے ہیں لیکن غلامی نہیں چاہتا۔ حیرت ہے کہ یہاں ایک پروپیگنڈا سیل ہے، جو ان کے پاکٹ بچے ہیں، وہ میرے انٹرویو ز میں سے چیزوں کو نکالتے ہیں۔ میں نے سائفر ایشو کو قومی سلامتی کمیٹی، صدر کو بھجوایا اور سپریم کورٹ میں رکھا ہوا ہے۔ شہبازشریف کی زیرصدارت اجلاس میں بھی سائفر معاملے کی تائید کی گئی۔

FOLLOW US