Thursday April 25, 2024

جیو پر جھوٹے الزامات لگانا اے آر وائی کو مہنگا پڑ گیا،سلمان اقبال اور ارشد شریف کے وارنٹ گرفتاری جاری

کراچی: جھوٹی خبر نشر کرنے، جنگ، جیو اور میر شکیل الرحمٰن کی ساکھ کو نقصان پہنچانے اور عدالت کے فیصلے کی غلط تشریح کرنے کے الزام میں عدالت نے ملزمان اے آر وائی کے سی ای او سلمان اقبال اور اے آر وائی کے اینکر ارشد شریف کے قابل ضمانت وارنٹ جاری کردیے۔ایڈیشنل ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج جنوبی نصیر نور خان نے عدالتی فیصلے کے برعکس این آر او لینے کا الزام نشر کرکے ایڈیٹر انچیف جنگ گروپ میر شکیل الرحمٰن کی ساکھ مجروح کرنے والے اے آر وائی نیوز چینل کے چیف ایگزیکٹو آفیسر سلمان اقبال اور اے آر وائی کے اینکر پرسن ارشد شریف کے فی کس ایک لاکھ روپے کے قابل ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری کرنے کا حکم دیا۔

شہباز گل جعلی نام۔۔ان کا اصل نام کیا ہے؟ عمران خان کے چیف آ ف سٹاف سے متعلق تہلکہ خیز انکشافات

تفصیلات کے مطابق انڈیپنڈنٹ نیوز پیپرز کارپوریشن پرائیویٹ لمیٹڈ اور جیو نیوز نے 30؍ اپریل 2022ء کو اے آر وائی کمیونی کیشن پرائیویٹ کے مالک سی ای او سلمان اقبال اور ان کے ٹی وی اینکر ارشد شریف کے خلاف فاضل عدالت میں نجی استغاثہ دائر کرتے ہوئے مؤقف اختیار کیا کہ ملزمان نے اے آر وائی کے پروگرام ’پاور پلے‘ پر ملزم نمبر 1اور 2نے یکم فروری 2022ء اور 2؍ فروری 2022ء کو لاہور کی احتساب عدالت سے جاری فیصلے کے برعکس جھوٹی اور بے بنیاد من گھڑت خبر دیتے ہوئے کہا کہ جنگ گروپ کے ایڈیٹر انچیف میر شکیل الرحمٰن کو میرٹ پر مقدمے سے بریت نہیں ملی بلکہ درحقیقت میر شکیل الرحمٰن کو این آر او ملا ہے۔درخواست گزار نے کہا کہ من گھڑت اور جھوٹی خبر نشر کرنے سے جنگ گروپ کے ایڈیٹرانچیف میرشکیل الرحمٰن اور ادارے کو ناقابل تلافی نقصان پہنچا ہے لہٰذا قانون کے مطابق کارروائی عمل میں لائی جائے۔فاضل عدالت نے معاملے کا مکمل جائزہ لینے کے بعد قرار دیا ہے کہ لاہور کی احتساب عدالت نمبر 1 نے فیصلہ سناتے ہوئے نیب ترمیمات پر انحصار نہیں کیا بلکہ لاہور کی عدالت نے اپنے فیصلے میں لکھا کہ استغاثہ کے پاس اس کیس میں میر شکیل الرحمٰن اور ان کے ساتھی ملزمان پر لگائے گئے الزامات کو ثابت کرنے کے لیے کوئی ثبوت موجود نہیں ہے اور کیس میں میر شکیل الرحمٰن اور ان کے ساتھی ملزمان کو سزا سنائے جانے کا کوئی امکان نہیں ہے،

شہباز گل کا بیانیہ پی ٹی آئی کا بیانیہ نہیں، لاتعلقی کا اظہار کر دیا گیا

اس لیے کیس میں مزید کارروائی ایک فضول مشق کے سوا کچھ نہیں اور عدالت سیکشن ضابطہ فوجداری کی دفعہ 265-K کے تحت اپنے اختیارات استعمال کرنے کی مجاز ہے۔ اس لیے شکایت کنندگان اور گواہ کے حلفیہ بیان میں لگائے گئے الزامات کے ساتھ اے آر وائی کے مالک اور اینکر کے خلاف کافی مواد لایا گیا ہے لہٰذا عدالت مذکورہ جرائم کا نوٹس لیتے ہوئے فوری طور پر براہ راست شکایت پر ملزم نمبر 1مالک اے آر وائی سلمان اقبال اور ملزم نمبر 2؍ اینکر ارشد شریف کے خلاف ایک لاکھ روپے مچلکوں کے عوض قابل ضمانت وارنٹ جاری کرنے کا حکم دیتی ہے۔

FOLLOW US