اسلام آباد : وزیر اعظم عمران خان کا کہنا ہے کہ ان کے چین اور روس کے دورے پاکستان کی آزاد خارجہ پالیسی کا حصہ ہیں، دونوں ملکوں میں انہیں بہت عزت ملی۔قوم سے خطاب کرتے ہوئے وزیر اعظم نے بتایا کہ انہوں نے حال ہی میں چین اور روس کے دورے کیے ہیں،ان دوروں میں ہمیں بہت عزت ملی، دونوں جگہ بہت زبردست بات چیت ہوئی۔ روس اس لیے جانا تھا کیونکہ ہم نے وہاں سے 20 لاکھ ٹن گندم درآمد کرنی ہے، اس کے علاوہ وہاں دنیا میں سب سے زیادہ گیس ہے جو ہم امپورٹ کریں گے۔انہوں نے کہا کہ ان کی ہمیشہ سے خواہش تھی
وزیراعظم کا پیٹرول اور بجلی کی قیمتوں میں کمی کا اعلان
کہ پاکستان کی خارجہ پالیسی آزاد ہو، اس کا مطلب ہوتا ہے کہ ایک قوم اپنے لوگوں کے فائدے کیلئے خارجہ پالیسی بنائے، ایسی پالیسی نہ بنائے جو کسی اور کے فائدے کیلئے اپنے ملک کا نقصان کرے، امریکہ کی دہشت گردی کے خلاف جنگ میں شامل ہونا غلط خارجہ پالیسی کی مثال ہے۔اس خارجہ پالیسی نے پاکستان کو کوئی فائدہ نہیں دیا، ہمارے 80 ہزار لوگ شہید ، 37 لاکھ لوگ نقل مکانی پر مجبور ہوئے اور ملکی معیشت کو 150 ارب ڈالر سے زیادہ کا نقصان ہوا۔
آپ یقیناً چیمپئن ہیں، شاہد آفریدی شاہین کو داد دیے بنا نہ رہ سکے
اس کا سب سے بڑا نقصان یہ تھا کہ ہمارے ہی اتحادی اور دوست جس کیلئے ہم جنگ لڑ رہے تھے اس نے ہمارے اوپر 400 سے زیادہ ڈرون حملے کیے۔جنرل مشرف کے دور میں 10 لیکن آصف زرداری اور نواز شریف کے دور میں 400 حملے ہوئے۔عمران خان نے کہا کہ اگر ہماری خارجہ پالیسی آزاد ہوتی تو ہمارے جمہوری حکمران ڈرون حملوں پر احتجاج کرتے لیکن دونوں سابق جمہوری حکمرانوں نے ایک بھی بیان نہیں دیا۔ عوام سے اپیل ہے کہ جب ووٹ ڈالیں تو سمجھ جائیں کہ اگر آزاد خارجہ پالیسی چاہتے ہیں تو کبھی ایسے شخص کو ووٹ نہ ڈالیں جس کے اثاثے دوسرے ملکوں میں پڑے ہیں کیونکہ جب جنگی حالات ہوتے ہیں تو ان ملکوں میں اثاثے ضبط ہونا شروع ہوجاتے ہیں۔
جیالوں کا جوش عروج پر ، پیپلزپارٹی کا لانگ مارچ بدین پہنچ گیا