Saturday April 27, 2024

خان صاحب ! سچ سچ بتانا ،،کیا آپ نے چار چار کروڑ روپے نہیں لیے؟؟؟؟؟اور یہ سب کچھ آپ اس لئے کر رہے ہوتاکہ پنجاب میں۔۔۔۔الزام زدہ اراکین سینیٹ نے بھی منہ کھول ڈالا،، بال چیف جسٹس کے کورٹ میں ڈال دی گئی

نوشہرہ(مانیٹرنگ ڈیسک)ووٹ بیچنے کے الزام کا سامنا کرنے والے پی ٹی آئی ارکان نے معاملے کی تحقیقات کیلئے چیف جسٹس سے جوڈیشل کمیشن بنانے کی اپیل کردی۔چیئرمین تحریک انصاف عمران خان نے گزشتہ دنوں پریس کانفرنس میں اپنی پارٹی کے 20 اراکین کو سینیٹ میں ووٹ بیچنے کے الزام میں شوکاز نوٹس جاری کیا تھا۔پی ٹی آئی کے ان ارکان

نے سینیٹ میں ووٹ بیچنے کا الزام مسترد کرتے ہوئے شوکاز نوٹس کا جواب دینے کا اعلان کیا تھا۔پیر کونوشہرہ سے تحریک انصاف کے ارکان اسمبلی قربان علی کی رہائش گاہ پرارکان اسمبلی کا اجلاس منعقد ہوا جس میں سینیٹ الیکشن میں ووٹ فروخت کرنے کے الزام کا سامنا کرنے والے ارکان صوبائی اسمبلی نگینہ خان، جاوید نسیم حیات، نرگس علی، یاسین خلیل، زاہد درانی، وجیہہ الزمان، عبید مایار، عبدالحق اور زاہد درانی سمیت سترہ ارکان نے شرکت کی۔میڈیا سے با ت چیت کرتے ہوئے ارکان پارلیمنٹ نے معاملے پر چیف جسٹس پاکستان سے از خود نوٹس لینے اور جوڈیشل کمیشن تشکیل دینے کی اپیل کی۔پی ٹی آئی اراکین نے کہا کہ چیف جسٹس جوڈیشل کمیشن بنائیں، ہمیں بھی جانچیں اور الزام لگانے والوں کو بھی جانچیں تاکہ دودھ کا دودھ اور پانی کا پانی ہوجائے۔پی ٹی آئی اراکین نے پارٹی کی جانب سے شوکاز نوٹس کو مسترد کرتے ہوئے اس میڈیا نمائندوں کے سامنے پھاڑ ڈالا۔قربان علی، وجیہہ الزماں اور یاسین خلیل نے میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا کہ عمران خان کی جانب سے شوکاز نوٹس انسانی حقوق کی خلاف ورزی ہے، پنجاب کو جیتنے اور شیروانی پہننے کیلئے ہمیں بدنام کیا گیا، ہم 15 روز کی مہلت دیتے ہیں اگر معافی نہ مانگی گئی تو ہم عدالت سے رجوع کریں گے اور پھر ہم سب کچھ سامنے لائیں گے، پارٹی میں کالی بھیڑوں کو خٹک ڈٹرجن پاؤڈر سے نہلا کر صاف کردیا گیا ہم پوچھتے ہیں کیا امیدواروں نے پارٹی کو ٹکٹ کیلئے 4،4 کروڑ روپے نہیں دئیے؟اس موقع پر قربان علی نے شوکاز نوٹس پھاڑتے ہوئے مطالبہ کیا کہ الزامات کی جوڈیشل انکوائری کی جائے جبکہ وزیر اعلی کے مشیر عبدالحق نے عہدے سے استعفیٰ دیا۔

FOLLOW US