اسلام آباد: سپریم کورٹ نے پاکستان پیپلز پارٹی کے رہنما خورشید شاہ کو رہا کرنے کا حکم دے دیا۔تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ میں آمدن سے زائد اثاثہ جات کیس میں گرفتار پیپلزپارٹی رہنما سید خورشید شاہ کی ضمانت سے متعلق دائر درخواست پر سماعت ہوئی۔ جسٹس عمر عطا بندیال اور جسٹس منصور علی شاہ پر مشتمل دو رکنی بینچ نے آمدن سے زائد اثاثہ جات کیس میں گرفتار پیپلز پارٹی رہنما خورشید شاہ کی ضمانت سے متعلق دائر درخواست پر سماعت کی۔ عدالت نے خورشید کی ضمانت کی درخواست منظور کر لی ہے۔عدالت نے خورشید شاہ کو ایک کروڑ روپے کے ضمانتی مچلکے جمع کرانے کا حکم دیا۔ سپریم کورٹ نے اپنے فیصلے میں کہا کہ نیب اپنی تحقیقات جاری رکھے گا۔
فی الحال خورشید شاہ کو مزید قید رکھنے کا جواز نظر نہیں آتا۔خورشید شاہ کو باہر جانا ہو تو احتساب عدالت سے رجوع کر سکتے ہیں۔گذشتہ روز دوران سماعت نیب پراسیکوٹر نے دلائل دیتے ہوئے موقف اپنایا کہ نیب آرڈیننس آنے سے نیب دائرہ اختیار پر مختلف ابہام ہیں،نیب آرڈیننس پر کلئیرنس کیلئے حکومت نے کمیٹی تشکیل دی ہے،عدالت سے استدعا ہے کہ نیب آرڈیننس پر کلئیرنس کیلئے وقت دیا جائے ۔ اس دوران جسٹس منصور علی شاہ نے استفسار کیا کہ آپ صرف یہ بتا دیں کہ موجودہ کیس نیب دائرکار میں ہے یا نہیں۔ دوران سماعت خورشید شاہ کے وکیل مخدوم علی خان نے دلائل دیتے ہوئے موقف اپنایا کہ سارا مسئلہ 574 ایکڑ زمین کی خریداری پر دی گئی رقم کا ہے، میرے موکل پر نیب نے جو الزامات لگائے وہ ریفرنس کا حصہ نہیں بنائے گئے،چئیرمین نیب کی طرف سے خورشید شاہ کی گرفتاری کا بھی کوئی حکم ریکارڈ پر نہیں۔
جس پر جسٹس منصور علی شاہ نے ریمارکس دیئے کہ جاننا چاہتے ہیں کہ نیب نے ریفرنس دائر کرنےکی بجائے خورشید شاہ کو گرفتار کیوں کیا۔ عدالت عظمیٰ نے نیب سے خورشید شاہ پر لگائے گئے الزامات کی تفصیلات طلب کر تے قرار دیا کہ نیب خورشید شاہ پر لگائے گئے الزامات سمیت مقدمے کا تمام ریکارڈ عدالت میں پیش کرے ۔ عدالت عظمی نے نیب کو خورشید شاہ کی گرفتاری کا بنیادی مواد پیش کرنے کا حکم دیتے ہوئے معاملہ پر مزید سماعت جمعرات تک ملتوی کی تھی اور آج خورشید شاہ کی رہائی کا حکم دے دیا ہے۔