چمن : پاکستان کے طالبان کیساتھ مذاکرات کامیاب ہو گئے، چمن بارڈر کھولنےکا فیصلہ۔ تفصیلات کے مطابق پاکستانی حکام اور طالبان کے درمیان کامیاب مذاکرات کے بعد چمن بارڈر کو کھولنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔افغان طالبان نے تصدیق کی ہے چمن اسپین بولدک سرحدی گزرگاہ کل سے ہرقسم کی آمدورفت کےلئے کھول دی جائےگا۔ اعلامیے کے مطابق پاکستانی حکام کیساتھ 5 میں سے 3 شرائط پر اتفاق ہوگیا ہے اور2 کو بعد میں زیربحت لایا جائے گا۔گزرہ گاہ پیدل آمدورفت کےلیے روزانہ 8 گھنٹے کھلا رہےگا۔ پیدل آمدورفت کیلئے پاکستانی شہریوں کےپاس شناختی کارڈ اور افغانیوں کے پاس تذکیرہ ہونا لازمی ہے۔خیال رہے کہ طالبان نےگزشتہ ماہ سپین بولدک پر قبضہ کر لیا تھا اور جمعے کے روز سے چمن کراسنگ کے ذریعے آمد و رفت بند کر دی تھی۔
افغان ضلع اسپین بولدک کے دفتری امور طالبان کے پاس ہیں۔طالبان نے پاکستانی اشیا پر ٹیکس بھی بڑھا دیا تھا جس سے پاکستانی تاجروں کو نقصان برداشت کرنا پڑا۔ انہوں نے376 اشیا پر ٹیکس اور ڈیوٹیز لینے کا اعلامیہ جاری کیا تھا۔ اس بات کی تصدیق کرتے ہوئے پاکستان افغانستان جوائنٹ چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری کے نائب صدر عمران خان کاکڑ نے کہا کہ دوہرے ٹیکس کی وجہ سے پاکستانی تاجروں کو نقصان ضرور ہوگا لیکن کسی بڑے اور ناقابل تلافی نقصان سے بچنے کے لیے ان کے پاس اس کے سوا کوئی چارہ نہیں۔ عمران خان کاکڑ نے بتایا کہ اب تاجروں کو سپن بولدک میں طالبان کو ٹیکس اور ڈیوٹیز دینی ہوں گی جبکہ اس سے آگے قندہار میں اشرف غنی حکومت کو بھی ادائیگی کرنی پڑے گی۔ان کا کہنا تھا کہ قندھار کسٹم میں اسکوڈا (ASYCUDA) سسٹم کے تحت افغان حکومت کو دوبارہ ڈیوٹی اور ٹیکس دینا ہوگا اور صرف اسی صورت میں پاکستان سے افغانستان میں جانے والا مال قانونی قرار دیا جائے گا۔ان کا کہنا تھا کہ اگرچہ افغان طالبان کی جانب سے عائد کردہ ڈیوٹیز کم ہیں لیکن پاکستانی تاجروں کو نقصان ضرور ہوگا۔ ’پاکستانی تاجر پہلے ایک ٹیکس اور ڈیوٹی دیتے تھے لیکن اب ان کو دو جگہ یہ دینے ہوں گے۔