کراچی : مفتی تقی عثمانی پر حملہ کرنے والے شخص کا تحریری بیان سامنے آ گیا۔ ملزم عاصم لئیق کا کہنا ہے کہ میں مفتی تقی عثمانی سے خاندان کے مسئلے پر ملنے گیا تھا۔ میں گلستان جوہر کا مستقل رہائشی ہوں۔ میرے اور میری بیوی کے درمیان خلع کا معاملہ چل رہا ہے۔ ہماری برادری میں خلع کو معیوب سمجھا جاتا ہے۔ اس سے متعلق پوچھنا چاہتا تھا۔ میں گذشتہ چھ ماہ سے پریشان ہوں۔ میں مفتی تقی عثمانی سے اس کا شرعی حل پوچھنا چاہتا تھا۔ اس سے پہلے بھی دو مرتبہ دارالعلوم آ چکا ہوں۔ پہلی مرتبہ اپنی بیٹی کا نام رکھنے اور دوسری مرتبہ زکوۃ دینے گیا تھا۔ جامعہ کے ایک شاگرد نے بتایا کہ فجر کے بعد مفتی صاحب سے ملاقات ہو سکتی ہے۔ ذہن میں آیا کہ جو چاکلیٹ بیوی کے لیے لی تھی وہ مفتی صاحب کو گفٹ کر دوں، لیکن مفتی صاحب نے وہ لینے سے منع کر دیا۔
پھر خیال آیا کہ جو چاقو دفتر میں پھل کاٹنے کے لیے استعمال کرتا ہوں وہ گفٹ کر دوں ، چاقو نکالتے وقت کُھل گیا اُسی وقت سکیورٹی گارڈ نے پکڑ لیا ۔ خیال رہے کہ آج صبح فجر کے بعد مفتی تقی عثمانی پر ایک شخص نے مبینہ طور پر قاتلانہ حملہ کیا لیکن سکیورٹی گارڈ نے بروقت کارروائی کرتے ہوئے حملہ آور کو پکڑ لیا جس کے بعد اسے پولیس کے حوالے کر دیا گیا ۔ ایس ایس پی کورنگی نے واقعہ سے متعلق کہا کہ فجر کی نماز میں ایک شخص مفتی تقی عثمانی سے ملنے کی کوشش کی تھی جب گارڈ نے تلاشی لی تو ملاقات کے خواہشمند شخص سے چاقو برآمد ہوا۔ایس ایس پی کورنگی کے مطابق مشتبہ شخص کا کہنا ہے کہ بیوی ناراض تھی اس لیے مفتی صاحب سے ملنا چاہ رہا تھا۔ پولیس نے واقعے سے متعلق تفتیش کا آغاز کر دیا ہے۔ پولیس کا کہنا ہے کہ ملزم کے خلاف قانون کے مطابق کارروائی عمل میں لائی جائے گی۔ اس بابت مفتی تقی عثمانی نے بھی اپنا مؤقف دیتے ہوئے کہا کہ فجر کے بعد ایک شخص میرے پاس آیا۔اس نے علیحدگی میں بات کرنے کی درخواست کی۔ قریب گیا ہی تھا کہ مشتبہ شخص نے چاقو نکال لیا۔ انہوں نے کہا کہ مجھے کوئی نقصان نہیں پہنچا، ساتھیوں نے مشکوک شخص کوپکڑ لیا۔ انہوں نے مزید کہا کہ متعلقہ ادارے مزید تفتیش کر رہے ہیں اس کے بعد صورتحال واضح ہو گی۔
بلاول دل کا جانی ہے، ان کے خلاف میں کوئی بات نہیں سن سکتا. شیخ رشید احمد