’انفرادی جرائم کی وجہ سے مساجد و مدارس کو نشانہ بنانا درست نہیں ‘ علامہ طاہر اشرفی نےبچوں سے زیادتی کے حوالے سے بڑا اعلان کردیا

لاہو:تمام مدارس و مساجد کی تنظیمیں بچوں سےزیادتی کرنےوالے مجرموں کو سزا دینے پر متفق ہیں، انفرادی جرائم کی وجہ سے مساجد و مدارس کو نشانہ بنانا درست نہیں ہے ، نئے مدارس کے بورڈز درست سمت قدم ہے،پُرانے بورڈز اور نئے بورڈز کے درمیان اختلافات پیدا کرنے والے مدارس کے خیر خواہ نہیں ہیں، دارالعلوم حقانیہ سے لے کر دارالعلوم کراچی تک اور جامعہ منظور الاسلامیہ سے لے کر خیر المدارس تک سب مدارس کاتحفظ کیاہےاور کریں گے،عمران خان کا عورتوں کے حجاب کے متعلق بیان قرآن و سنت کےمطابق ہے،اسلام نےمردوں اورعورتوں کیلئےعریانی و فحاشی سےاجتناب کی ہدایات دی ہیں، پاک افغان علماء کانفرنس میں کسی کے خلاف فتویٰ نہیں دیا گیا ،امریکہ کو اڈے نہ دینے کا فیصلہ عوامی جذبات کی ترجمانی ہے ۔

یہ بات چیئرمین پاکستان علماء کونسل و نمائندہ خصوصی وزیر اعظم پاکستان برائے بین المذاہب ہم آہنگی و مشرق وسطیٰ حافظ محمد طاہر محمود اشرفی نے جامعہ منظور الاسلامیہ میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہی ۔ اس موقع پر مہتمم مولانا اسداللہ فاروق،ناظم اعلیٰ پیرابراہیم خلیل ،مولانا اسلم صدیقی ،علامہ یونس حسن، علامہ زبیر عابد،مولانا عتیق الرحمن ،مولانا الطاف گوندل ،مولانا اسلم قادری ، قاری عبد الحکیم اطہر، مولانا شمس الحق ، مولانا عبد القیوم فاروقی سمیت جیدعلماءکرام اورطلباءکی بڑی تعداد بھی موجود تھی ۔ علامہ حافظ طاہر محمود اشرفی نے کہاہے کہ جب تک ریپ اور بدفعلی کے مجرموں کو فوری اور عبرتناک سزاؤں کے ساتھ لٹکایا نہیں جائے گا جرائم کی روک تھام ممکن نہیں، بعض انسانی حقوق کی تنظیمیں ریپ اوربدفعلی کے حوالے سے سخت ترین سزاؤں کے نفاذ میں رکاوٹیں پیدا کرتی ہیں، فردواحد کے جرم کو اداروں سے منسوب نہیں کیاجاسکتا،عمران خان نےخواتین کےپردے کاذکر کرکے مردوں کو بری ذمہ قرارنہیں دیا، ایک خاص طبقے کو قرآن وحدیث کی بات سے تکلیف ہونا شروع ہوجاتی ہے، وفاق المدارس العربیہ سمیت دینی مدارس کے تمام بورڈز اورمدارس دینیہ کے چوکیدار ہیں، ان کی طرف کوئی میلی آنکھ سے نہیں دیکھ سکتا، سعودی عرب میں پاکستانی قیدیوں کی رہائی جلد شروع ہوجائے گی، وزیر اعظم عمران خان نے امریکہ کو اڈے نہ دینے کا فیصلہ عوامی خواہشات کے مطابق کیا،اپنی سرزمین کو کسی کے خلاف استعمال ہونے کی اجازت نہیں دی جاسکتی اورنہ ہی کسی کی سرزمین کو پاکستان مخالف استعمال کرنے کو برداشت کیاجائے گا ۔

حافظ طاہر محمود اشرفی کاکہناتھاکہ گذشتہ دنوں ایک شخص کے انفرادی فعل سے سوشل میڈیا پر مدارس کے خلاف منظم انداز میں کمپین چلائی گئی حالانکہ تمام مسالک ومدارس کے نمائندوں کا اتفاق ہے کہ جو شخص بھی شریعت کے خلاف کوئی عمل کرتاہے،اس کے خلاف قانون کے مطابق سخت سے سخت کارروائی ہونی چاہیے، بدفعلی او ریپ کے کیسز یونیورسٹیوں ،کالجوں اورسکولوں میں بھی رونماہوتے ہیں لیکن کسی شخص کے انفرادی فعل کو اداروں سے منسوب نہیں کیاجاسکتا ۔ انہوں نے کہاکہ پوری دنیا میں ایسے جرم ہوتے ہیں لیکن کیا کبھی کسی فرد کے جرم کو ادارے سے منسوب کیا گیا؟ ہمارا مطالبہ ہے کہ ایسے گھناؤنے جرم کرنے والے افراد کو سرعام عبرت ناک سزائیں دی جانی چاہیے اس حوالے سے قانون سازی ہو بھی رہی ہے اورحکومت مزید سخت سے سخت قوانین لانا چاہتی ہے لیکن افسوس سے یہ کہنا پڑتا ہے کہ بعض انسانی حقوق کی تنظیمیں سخت ترین سزاؤں کے نفاذ میں رکاوٹ پیدا کرتی ہیں ۔ علامہ طاہر اشرفی نے کہاکہ پاکستان علماءکونسل وفاقی وصوبائی حکومت کو تجویز دیتی ہے کہ وہ ایسے خصوصی ہیلپ ڈیسک کا قیام کرئے جہاں جنسی جرائم کو رپورٹ کیاجاسکے اور تین سے چار ماہ کے اندر متعلقہ مقدمات کا فیصلہ کرکے قصوروار کو لٹکایا جائے،پاکستان علماءکونسل بلاتفریق کل بھی مسجد ومدرسہ کی چوکیدار تھی اورآئندہ بھی ہوگی، وفاق المدارس العربیہ سمیت دینی مدارس کے تمام بورڈز اورمدارس دینیہ کے ہم چوکیدار ہیں، ان کی طرف کوئی میلی آنکھ سے نہیں دیکھ سکتا ۔

ایک سوال کے جواب میں ان کاکہناتھاکہ نئے بورڈز کا قیام اسی قانون کے تحت کیاگیا جس قانون کے تحت سابق بورڈ زکا قیام عمل میں آیا، کسی بورڈ کو ختم نہیں کیاجائے گا، جو بورڈ کام کرئے گا وہ رہے گا ،جو کام نہیں کرئے گا وہ خود بخود ختم ہوجائے گا ۔ان کاکہناتھاکہ وزیر اعظم عمران خان کو گذشتہ دنوں ریپ مقدمات کے حوالے سے اداروں کی جانب بریفنگ دی گئی جسکی روشنی میں عمران خان نے قرآن وحدیث کے مطابق خواتین کے پردے بارے بات کردی لیکن اس کا یہ ہرگز مطلب نہیں کہ عمران خان نے مردوں کو بری ذمہ قراردے دیا، جسطرح قرآن نے خواتین کے پردے کاحکم دیاہے،اسی طرح مردوں کو بھی اپنی نظریں نیچے رکھنے کا حکم دیا ہے لیکن ایک خاص طبقہ ہے جسے قرآن وحدیث کی بات سے تکلیف ہونا شروع ہوجاتی ہے۔ حافظ طاہر محمود اشرفی کاکہناتھاکہ افغانستان کے امن سے ہی پاکستان میں امن کا قیام ممکن ہے،وزیراعظم نے امریکہ کو اڈے نہ دینے کا فیصلہ کرکے پاکستانی قوم کی ترجمانی کی ہے، پاکستان اپنی سرزمین کو کسی کے خلاف استعمال ہونے کی اجازت نہیں دے سکتا، اسی طرح کسی کی سرزمین کو پاکستان مخالف استعمال کرنے کو برداشت کیاجائے گا۔ حافظ طاہرمحمود اشرفی نے بھارت میں ایک بدبخت کی طرف سے قرآنی آیات کے نکالنے کیلئے عدالت سے رجوع کرنے کے عمل کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے واضح کیا کہ قرآن پاک ایک مکمل ضابطہ حیات ہے جس میں سے ایک لفظ بھی نہیں نکالاجاسکتا۔
ایک اور سوال پر طاہر محمو داشرفی کاکہناتھاکہ کورونا کی وجہ سے سعودی عرب میں قید پاکستانی قیدیوں کی رہائی میں تاخیر ہوئی ہے، میرے حالیہ دورے میں پاکستانی قیدیوں کی رہائی بارے تفصیل سے بات چیت ہوچکی ہے ،انشاءاللہ جلدازجلد پاکستانی قیدی اپنے گھروں میں موجود ہونگے ۔