Friday April 26, 2024

15 سال تک قید کی سزا ہونے کا خدشہ، سعودی عرب میں مقیم پاکستانی تارکین کو خبردار کر دیا گیا

ریاض: سعودی عرب میں 80 لاکھ سے زائد افراد مقیم ہیں ۔ ان میں سے بہت سے افراد کے ویزے ایکسپائر ہو جاتے ہیں تو وہ واپس جانے کی بجائے مملکت میں روپوش ہو جاتے ہیں اور غیر قانونی طور پر ہی مقیم رہ کر کمائی کرتے ہیں ۔ اس کے علاوہ عمرہ ویزہ پر آنے والے بھی ہزاروں افراد واپس نہیں جاتے ۔ سعودیہ میں گزشتہ کئی سالوں کے دوران مملکت میں لاکھوں افراد غیر قانونی طور پر مقیم ہو گئے تھے، جن کے خلاف بھرپور کریک ڈاؤن شروع کیا گیا۔ سعودی وزارت داخلہ نے تمام مقامی اور غیر ملکیوں کو خبردار کر دیا ہے کہ کوئی بھی شخص غیر قانونی مقیمین کو ملازمت نہ دے، نہ انہیں ٹرانسپورٹ کی سہولت فراہم کرے۔ انہیں اپنے پاس ٹھہرانے والے یا ان کی کسی بھی قسم کی مدد کرنے والے کے خلاف بھی سخت کارروائی ہو گی۔ اگر اقامہ اور لیبر قوانین کی خلاف ورزی میں ملوث کسی غیر ملکی کا پتا چلے تو سعودی پولیس کو اطلاع دینا لازمی ہو گا۔

جو افراد غیر قانونی مقیمین کے ساتھ کسی بھی قسم کا تعاون کریں گے، انہیں گرفتار کر کے سخت سزا دی جائے گی۔ وزارت کے مطابق اس جُرم میں ملوث افراد کو 15 سال تک قید کی سزا ہو سکتی ہے ، اس کے علاوہ ایک لاکھ ریال کا جرمانہ بھی ہوگا۔وزارت داخلہ نے کہا ہے کہ مملکت بھر میں کسی بھی مقام پر غیر قانونی تارکین آباد ہوں تو ان کی خبر 911 پر کال کر کے دی جا سکتی ہے۔
واضح رہے کہ مملکت میں غیر قانونی تارکین کے خلاف جاری 15 نومبر 2017ء سے جاری کریک ڈاؤن کے نتیجے میں اب تک 56 لاکھ 15 ہزار 884 افراد کو گرفتار کیا گیا ہے۔گرفتار کیے گئے غیر قانونی تارکین میں سے 43 لاکھ 4 ہزار 206 افراد اقامہ قوانین کی خلاف ورزی میں ملوث تھے۔ 8 لاکھ 2 ہزار 125 افراد کو لیبر قوانین کی خلاف ورزی پر گرفتار کیا گیا جبکہ 5 لاکھ 9 ہزار 553 غیر قانونی طور پر سرحد عبور کرتے ہوئے گرفتار ہوئے تھے، ان افراد کو اپنے ہاں پناہ دینے پر بھی 8,222 افراد کو گرفتار کیا گیا ہے۔ غیر قانونی تارکین کی بڑی تعداد کو ڈی پورٹ کیا جا چکا ہے، جن کے آئندہ مملکت میں داخلے پر تاحیات پابندی عائد کر دی گئی ہے۔

FOLLOW US