Sunday May 19, 2024

مسلم امّہ میں اسرائیل کے خلاف سخت قدم اٹھانے کی صلاحیت نہیں ہم نے بھی تمام مسلم ممالک کی طرح اسرائیلی جارحیت کی بس مذمت کی

اسلام آباد: صدر پاکستان عارف علوی نے کہا ہے کہ مسلم امّہ اسرائیل کے خلاف سخت قدم اٹھانے کی صلاحیت نہیں رکھتی، ہم نے بھی تمام مسلم ممالک کی طرح اسرائیلی جارحیت کی بس مذمت کی۔تفصیلات کے مطابق صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے کہا ہے کہ مسلم امّہ اسرائیل کے خلاف سخت قدم اٹھانے کی صلاحیت نہیں رکھتی، قابض کے خلاف حماس کے راکٹ حملے جائز ہیں۔ برطانوی خبررساں ادارے کو خصوصی انٹرویو دیتے ہوئے صدرِ مملکت نے اعتراف کیا کہ ’مسلم امّہ میں اسرائیل کے خلاف خود قدم اٹھانےکی صلاحیت نہیں کیونکہ ہم کمزور ہیں‘۔ڈاکٹر عارف علوی نے کہا کہ ہم نے بھی تمام ممالک نے اسرائیلی جارحیت کی بس مذمت کی، عالمی سطح پر مسلمان خود کمزور ہیں، اسی لیے ہمیں طاقت ور کی آواز سننا پڑے گی۔

صدر مملکت کا کہنا تھا کہ کسی قابض کے خلاف مزاحمت عالمی قوانین کے تحت جائز ہے، حماس کی جانب سے اسرائیل پر کیے جانے والے راکٹ حملوں کو جائز سمجھتا ہوں۔ اُن کا مزید کہنا تھا کہ مسلم امہ بس رائے استوار کرنےکی کوشش کر رہی ہے کیونکہ اسلامی ممالک کمزور ہیں۔واضح رہے کہ اسرائیلی فورسز کی جانب سے گزشتہ دس روز سے فلسطین کے مختلف رہائشی علاقوں پر فضائی بمباری کی جارہی ہے، جس کے نتیجے میں بچوں سمیت 200 سے زائد فلسطینی شہید ہوچکے ہیں۔اسرائیلی فضائی حملوں کے نتیجے میں کئی رہائشی عمارتیں زمیں بوس ہوئیں جبکہ طیاروں نے میڈیا دفاتر کو بھی نشانہ بنایا ہے۔ اسرائیلی درندگی کےخلاف دنیا بھرمیں عوام کا احتجاج جاری ہے، امریکا کی مختلف ریاستوں میں اسرائیل مخالف ریلیاں نکالی گئیں۔مظاہرین نے اسرائیلی جارحیت کے خلاف سخت اقدامات کا مطالبہ کیا اور فلسطینیوں کے ساتھ یکجہتی کا اظہار کیا۔واضح رہے کہ امریکی سینیٹرز نے مشترکہ بیان جاری کیا ہے جس میں امریکی سینیٹ کے 28 اراکین نے مشرق وسطیٰ میں جنگ بندی کا مطالبہ کیا ہے۔

سینیٹرز نے کہا ہے اسرائیل اور فلسطینی علاقوں میں مزید ہلاکتوں کی روک تھام کیلئے فوری جنگ بندی کی جائے۔ فلسطین پر اسرائیلی جارحیت اور امریکی صدر کے بیان پر خاتون رکن کانگریس الہان عمر نے تنقید کرتے ہوئے کہا ہے سیز فائر کی حمایت میں تاخیر سے جانوں کا ضیاع ہوا۔اسرائیلی وزیراعظم نے حمایت کرنے پر امریکا، آسٹریلیا، برازیل، کینیڈا اور جرمنی سمیت 25 ممالک کا شکریہ ادا کیا ہے۔ ان ممالک کے اسرائیل کے ساتھ سفارتی اور تجارتی تعلقات ہیں اور وہ حماس کو عسکریت پسند تنظیم قرار دیتے ہوئے اسرائیلی حملوں کو اپنے دفاع کا حق قرار دیتے ہیں۔ اسرائیل کی بمباری کے نتیجے میں خواتین اور بچوں سمیت سینکڑوں افراد جاں بحق ہو چکے جبکہ ہزاروں کی تعدا دمیں خاندان بے گھر ہیں۔غزہ میں غذائی قلت پیدا ہو چکی اور بجلی کا نظام بھی متاثر ہو چکاہے جبکہ اسرائیل نے میڈیا اداروں کے ساتھ ساتھ تعلیمی اداروں پر بھی بم برسانے شروع کر دیے ہیں۔

FOLLOW US