اسلام آباد: مسلم لیگ ن کےصدراورقومی اسمبلی میں قائدحزب اختلاف میاں شہباز شریف نے فلسطینیوں پر اسرائیلی مظالم اور بمباری کی مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ اسرائیل اور بھارت کے عزائم ناپاک اور دونوں میں بے پناہ مماثلت ہے,ماضی میں جہاں فاشسٹ ہٹلر کھڑا تھا ، وہاں آج اسرائیلی وزیراعظم کھڑا ہے ، ماضی میں جہاں یہودی بچے، خواتین اور بزرگ کھڑے تھے، وہاں آج فلسطینی مائیں، بہنیں، نوجوان اور بچے کھڑے ہیں۔ فلسطین میں اسرائیلی بربریت کی مذمت پر قومی اسمبلی میں بحث کا آغاز کرتے ہوئے قائد حزب اختلاف شہباز شریف نےکہاکہ رمضان المبارک کےآخری عشرے میں مسجد اقصیٰ میں نہتے نمازیوں پر حملے کیے گئے،
اسرائیلی فضائیہ نے جس طرح وحشیانہ بمباری کی اور سینکڑوں گھر تباہ و برباد کردیے، یہ تمام چیزیں قابل مذمت ہیں،عالم اسلام کے اندر ہر آنکھ اشکبار ہے، ہر دل غمگین ہے،مسلم ممالک کےعلاوہ دوسرے ممالک کے لوگوں نے بھی اسرائیل کی اس سفاکیت کی پرزور مذمت کی ہے، احتجاجی جلوس نکالے گئے ہیں،اگر اس طرح کی ہلکی سی حرکت کوئی اسلامی ملک کرتا تو پھر کیا ہوتا؟ کیا عالمی طاقتیں ہاتھ پر ہاتھ دھر کر بیٹھی رہتیں؟ کیا عالمی طاقتیں خاموش رہتیں؟ ان پر فوراً جنگ مسلط کر دی جاتی اور ان پر ہر قسم کی پابندیاں لگا دی جاتیں لیکن آج عالمی میڈیا خاموش ہے اور ان کی زبانوں کو تالے لگ گئے ہیں،جس طرح میڈیا کے دفاتر پر بمباری کی گئی اور بے شمار لوگوں کو شہید کردیا گیا، کیا ایسی حرکت کسی اور ملک میں ہوتی تو کیا دنیا خاموش رہتی؟ کیا وہ میڈیا کی آزادی کے نام پر ایک بھرپور قدم نہ اٹھاتی اور مل کر اس ملک کے خلاف پابندیاں لگا کر جارحانہ اقدامات نہ کرتی؟ آج عالمی طاقتیں کہاں ہیں؟ کیا ان کا قصور یہ ہے کہ یہ مسلمان ہیں؟۔ انہوں نے کہا کہ اسلامی ممالک کی قیادت عوام کے جذبات کی بھرپور عکاسی کرے، اسلامی ممالک کی قیادت وقت ضائع کیے بغیر اکٹھی ہو اور فلسطین کے معاملے پر او آئی سی کا اجلاس بلایا جائے اور اسکے اندر فلسطین کے عوام کے لیے بھرپور آواز اٹھائی جائے اور وہاں پر قتل و غارت کا جو بازار گرم ہے اسے فی الفور بند کروایا جائے.
میاں شہباز شریف نے کہا کہ ماضی میں بھی مختلف ادوار میں اسرائیل کی حکومت اور فوج فلسطین کے نہتے باشندوں پر جو ظلم و ستم ڈھاتی رہی ہے وہ کوئی ڈھکی چھپی بات نہیں، پوری دنیا اس سے آگاہ ہے مگر اس مرتبہ مشرقی یروشلم میں انتہا پسند یہودیوں نے مارچ کیا اور ’عربوں کی موت‘ کے دن رات نعرے لگاتے رہے اور پوری دنیا نے یہ دلخراش مناظر دیکھے،فلسطین کے عوام پہ بھی 70سال سے ظلم و ستم ہورہا ہے، ماؤں بہنوں بزرگوں اور نوجوانوں کو ہزاروں کی تعداد میں 70سال سے شہید کیا گیا,60 سے 70لاکھ فلسطینیوں کو اپنے گھروں سے بے گھر کیا گیا،اسرائیلی بمباروں نے غزہ میں اندھا دھند بمباری کی ہے، پوری دنیا نے دیکھا کہ کس طرح ایک بلند عمارت کو مسمار کیا گیا جس میں کئی لوگ رہائش پذیر اور مختلف دفاتر بھی ہیں، کبھی بھی دیکھتی آنکھ نے اس طرح کی سفاکی نہیں دیکھی گئی کہ آپ گنجان آبادی میں آسمان سے اندھا دھند گولے برسائے جائیں اور بے گناہ و نہتے لوگوں کو شہید کردیا جائے مسلم لیگ (ن) کے صدر نے کہا کہ ہیومن رائٹس واچ نے اپنی تازہ ترین ترین رپورٹ میں کہا ہے کہ اسرائیل مقبوضہ علاقوں میں نسلی امتیاز جیسے جرائم میں ملوث ہے اور کم و بیش اسی طرح کی صورتحال مقبوضہ کشمیر میں ہے،ہم سب ورطہ حیرت میں چلے گئے جب وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی کا یہ بیان آیا کہ آرٹیکل 370 بھارت کا اندرونی معاملہ ہے اور مجھے توقع نہیں تھی کہ یہ اس طرح کا بیان دیں گے جس نے ہمارے مسئلہ کشمیر کے حوالے سے مقاصد کو ہلا کر رکھ دیا، وہ الگ بات کہ انہوں نے بعد میں اپنا بیان واپس لے لیا،دنیا سے کوئی بھی یہودی خاندان یا فرد اسرائیل آ کر مقیم ہوتا ہے تو اسے وہاں زمین کا مالک بنایا جاتا ہے، اسی سرزمین پر فلسطینیوں کے آباؤ اجداد صدیوں سے رہ رہے ہیں لیکن ان کو ان کے گھروں سے نکال کر غلام بنایا جاتا ہے،نریندر مودی نے بھی یہی حربہ اپنایا ہے، کشمیر پر غاصبانہ قبضہ کیا ہے، آرٹیکل 370 ختم کرکے کشمیر میں مستقل لاک ڈاؤن لگایا ہے اور ہندوستان میں مسلمانوں سمیت دیگر اقلیتوں سے سوتیلی ماں کا سلوک روا رکھا ہوا ہے۔
انہوں نے کہا کہ مقبوضہ کشمیر اور فلسطین کے عوام کو اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قراردادوں اور دیگر معاہدوں کے تحت ان کی خواہشات کے مطابق ان کو ان کا حق نہیں ملتا، ہمیں چین سے نہیں بیٹھنا چاہیے،آج سب سے بڑا امتحان پاکستان، اسلامی ممالک اور ان کی قیادت کا ہے اور اس امتحان کا تقاضا یہ ہے کہ اسلامی ممالک کی قیادت اپنے عوام کی امنگوں کی ترجمانی کرے، عوام کے جذبات کی بھرپور عکاسی کرے اور وقت ضائع کیے بغیر اکٹھی ہو اور اپنی تمام صلاحیتیں بروئے کار لاتے ہوئے اسلامی تعاون تنظیم اور عرب لیگ کا اجلاس بلایا جائے اور اس میں فلسطین کے عوام کی خوشحالی کے لیے بھرپور آواز اٹھائی جائے اور وہاں قتل و غارت کے بازار کو فی الفور بند کرایا جائے،اگر ہم نے فلسطین اور کشمیر کے عوام کے لیے آج آواز نہ اٹھائی تو تاریخ ہمیں کبھی معاف نہیں کرے گی۔