Sunday May 5, 2024

وزیراعظم یا میں نے کسی افسر کو کارروائی یا گرفتاری کرنے کے لیے دبائو نہیں ڈالا شہزاد اکبر نے سابق ڈی جی ایف آئی اے کے الزامات کی تردید کردی

اسلام آباد : جسٹس قاضی فائز عیسیٰ تو عدالت سے سرخرو ہو گئے اور انہیں کلین چٹ بھی مل گئی۔جسٹس صاحب اور ان کے اہل خانہ کے خلاف اب کوئی بھی کارروائی نہیں ہو گی اورایف آئی اے کی تحقیقاتی رپورٹس بھی مسترد کر دی گئی ہیں۔یہ فیصلہ آنے کے بعد ایف آئی اے کے سابق ڈائریکٹر نے نجی ٹی وی چینل کے پروگرام میں وزیراعظم عمران خان کی طرف سے ذاتی انٹرسٹ میں یہ کیس بنوانے کا الزام عائد کرتے ہوئے کہا کہ اس کی پلاننگ وزیراعظم ہاؤس میں کی گئی تھی اور اس کیس کو تگڑا بنانے کے لیے مجھے چنا گیا تھا مگر میں نے انکار کر دیا تھا۔

سابق ڈائریکٹر ایف آئی اے کے الزامات کی تردید کرتے ہوئے وزیراعظم پاکستان کے مشیر نے بھی قانونی کارروائی کرنے کا عندیہ دے دیا ہے۔ وزیراعظم عمران خان کے مشیر داخلہ و احتساب شہزاد اکبر کا سابق ڈائریکٹر جنرل فیڈرل انویسٹی گیشن ایجنسی (ایف آئی اے) بشیر میمن کے الزامات پر ردعمل سامنے آیا ہے۔شہزاد اکبر نے کہا کہ بشیرمیمن کی نجی ٹی وی چینل کے شو میں جھوٹ پر مبنی گفتگو دیکھی، بشیرمیمن کو قاضی فائزکے معاملے پروزیراعظم یا مجھ سے ملاقات کے لیے کبھی نہیں بلایا گیا، بشیرمیمن اور وزیر قانون کے درمیان بھی کوئی ملاقات نہیں ہوئی تھی۔ شہزاد اکبر نے کہا کہ بشیرمیمن کو کبھی بھی کسی انفرادی شخصیت کے خلاف کوئی کیس شروع کرنے کا نہیں کہا تھا، وفاقی کابینہ نے ایف آئی اے کو صرف بغاوت کا ایک کیس بھجوایا تھا۔شہزاد اکبر نے کہا کہ بشیرمیمن کے بہتان پر قانونی کارروائی کے لیے وکلا کو ہدایات جاری کر دیں ہیں، بشیر میمن کو کبھی بھی کسی مخصوص فرد کے خلاف کوئی کیس شروع کرنے کا نہیں کہا۔میرے اور وزیراعظم عمران خان کے خلاف جھوٹا پروپیگنڈا کیا جا رہا ہے۔

FOLLOW US