اسلام آباد: لاہور سے کراچی جانے والا پی آئی اے کا مسافر طیارہ 22 مئی کو کراچی ائیر پورٹ کے قریب ماڈل کالونی میں گر گر تباہ ہو گیا تھا، پی آئی اے کا طیارہ ائیر بس۔ 320 رہائشی علاقے ماڈل کالونی میں گر کر تباہ ہوا تھا۔طیارہ لاہور سے کراچی آ رہا تھا اور لینڈنگ کی تیاری سے قبل پائلٹ نے ٹریفک کنٹرول کو بتایا کہ طیارے میں فنی خرابی پیدا ہو گئی اور اسی دوران طیارہ حادثے کا شکار ہو گیا۔ طیارے میں90 سے زائد مسافر سوار تھے۔اس افسوسناک واقعے میں خوش قسمتی سے 2 مسافر زندہ بچ گئے تھے۔
حادثے میں معجزانہ طور پر بچ جانے والوں میں ایک صدر پنجاب بینک ظفر مسعود بھی شامل تھے جن کی 3 سرجریاں کی گئیں۔نجی ٹی وی چینل سے گفتگو میں انہوں نے کہا کہ بھیانک پی آئی اے طیارہ حادثے میں میرا زندہ بچ جانا ایک معجزہ ہے۔ جہاز کریش ہونے سے پہلے اندر سے آواز آئی کہ جہاز کریش کرے گا مگر تم بچ جاؤ گے۔
لوگوں نے بے لوث طریقے سے مجھے ریسکیو کیا اور میرے لیے دعائیں کیں۔جہاز کریش ہوا تو میں بے ہوش گیا تھا مجھے ہوش آیا تو ریسکیو ہو چکا تھا۔اللہ کا شکر ہے اس نے مجھے وہ ہولناک وقت نہیں دکھایا ورنہ مجھ پر اس کے نفسیاتی اثرات بہت خراب ہوئے۔میری سیٹ کے سامنے ہی کاک پٹ کا دورازہ تھا۔حادثے سے 30 سیکنڈ پہلے ایک جھٹکا لگا جس سے کاک پٹ کا دروازہ کھل گیا،میں نے آگے دیکھا تو اندازہ ہو گیا کہ جہاز نوز ڈرائیو کر رہا ہے اب کریش سے بچنے کی کوئی صورت نہیں۔ اس وقت میری نظروں کے سامنے میری پوری زندگی گھوم گئی۔اس وقت اپنی ایک غلطی یاد آئی میں نے اپنی لائف انشورنس ایکٹیویٹ نہیں کرائی،میں نے شادی نہیں کی اس لیے وہ پیسے میری والدہ کو مل جاتے۔اس وقت مجھے اندر سے آواز آئی کوئی بات نہیں جہاز تو کریش کرے گا مگر تم بچ جاؤ گے، انہوں نے مزید کہا کہ ظفر مسعود فاؤنڈیشن بنا رہا ہوں جو پسنجر سیفٹی اور آگاہی کے بارے میں کام کرے گی۔