Thursday May 2, 2024

صدر عارف علوی کے خلاف مقدمہ درج ہونا چاہیے،اپوزیشن جلد مواخذے کی قرارداد لائے

کوئٹہ : سینیٹ الیکشن کو لے کر حکومت اور اپوزیشن کے درمیان جس قسم کی دھما چوکڑی مچی ہے اس سے اداروں کی ساکھ پر سوال اٹھنے کے علاوہ اور کوئی نتیجہ نہیں ملتا۔ اگر ہر فیصلہ کورٹ کے کندھوں پر رکھ کر ہی کرانا ہے تو ادارے کیا کررہے ہیں اگر حکومت کو کوئی ایشو اٹھانا ہوتا ہے تو وہ بھی سپریم کورٹ کا دروازہ کھٹکھٹاتی ہے ا ور اپوزیشن بھی ہر معاملے میں کورٹ سے گزارشات کرتی نظر آتی ہے۔ لہٰذا سینیٹ الیکشن کی بیل اب کس منڈھے چڑھے گی یہ تو کچھ دنوں میں واضح ہو جائے گا مگر سینیٹ الیکشن کے حواکے سے صدارتی آرڈیننس پر تو ملک بھر میں بھونچال آیا ہوا ہے۔

اس حوالے سے بلوچستان نیشنل پارٹی کے سربراہ و رکن قومی اسمبلی سردار اختر مینگل نے کہا ہے کہ آئین میں ترمیم صدارتی آرڈیننس کے ذریعے ممکن نہیں ہے جب کہ سینیٹ اور قومی اسمبلی کے اجلاسوں کے دوران آرڈیننس جاری کر نے پر صدر مملکت کے خلاف آئین کی خلاف ورزی کا مقدمہ ہونا چاہیے۔ اپنے ایک بیان میں اختر مینگل نے کہا کہ حکومت صرف آرڈیننس اور آرڈیننس فیکٹری والوں کے سہارے چل رہی ہے، آئین میں ترمیم صدارتی آرڈیننس کے ذریعے نہیں کی جاسکتی۔ حکومت سینیٹ کے انتخابات خفیہ کی بجائے اوپن بیلٹ کے ذریعے کروانا چاہتی ہے اور یہ آئینی ترمیم سے ممکن ہے۔ اس مسئلے پر حکومت نے سپریم کور ٹ سے بھی رائے طلب کی تھی جسے سپریم کورٹ نے مسترد کردیا تھا۔اختر مینگل کا موقف تھا کہ صدر اگر ایسے آرڈیننس جاری کر یں تو ان کے خلاف آئین کی خلاف ورزی کے حوالے سے مقدمہ درج ہونا چاہیے۔اختر مینگل کا کہناتھا کہ صدر مملکت کے خلاف کارروائی ہونی چاہیے اور اس حوالے سے اپوزیشن کو سنجیدگی سے صدر کے مواخذے کا لائحہ عمل تیار کرنا ہوگا۔

FOLLOW US