Thursday May 2, 2024

پاکستان کو چین کی جانب سے کورونا ویکسین کی پہلی کھیپ موصول ، صحافی اقرارالحسن نے ٹویٹر پر ویکسین پر سولات کیے۔۔

اسلام آباد : عالمی وبا کورونا نے دنیا بھر میں تباہی مچا دی جس کے بعد مختلف کمپنیوں نے اس تباہ کُن وائرس کی ویکسینز تیار کرنے کا کام شروع کر دیا۔ دنیا کے مختلف حصوں میں کورونا کی ویکسین کا استعمال بھی شروع ہو گیا ہے جبکہ گذشتہ روز پاکستان کو بھی چین کی جانب سے کورونا ویکسین کی پہلی کھیپ موصول ہوئی جسے خوش آئند قرار دیا جا رہا ہے۔ ایک طرف جہاں پاکستان کو ویکسین موصول ہونے پر چین کا شکریہ ادا کیا جا رہا ہے وہیں دوسری جانب چین کی اس ویکسین پر کئی سوالات بھی اُٹھ رہے ہیں۔ مائیکروبلاگنگ ویب سائٹ ٹویٹر پر اپنے پیغام میں صحافی اقرار الحسن نے چین سے آنے والی ویکسین سے متعلق کئی سوالات کیے اور کسی حکومتی نمائندے سے جواب دینے کا مطالبہ بھی کیا۔

انہوں نے اپنے ٹویٹر پیغام میں کہا کہ چین سے آنے والی ویکسین کے حوالے سے میرے ذہن میں کچھ سوال ہیں اگر کوئی حکومتی نمائندہ یا ایکسپرٹ جواب دے سکے تو مشکور ہوں گا۔ نمبر ایک یہ کہ ویکسین کا نام کیا، نمبر دو یہ کہ یہ ویکسین کس کمپنی نے بنائی ؟ تیسرا یہ کہ اس ویکسین کی اثراندازی کی شرح کیا ہے؟ یہ ویکسین کس کس چینی اور بین الاقوامی صحت کے ادارے نے approve کی ہے؟ انہوں نے ایک اور ٹویٹر پیغام میں کہا کہ پاکستان میں آنے والی ویکسین خود چین میں کتنے لوگوں کو لگائی گئی؟ اگر لگائی گئی تو اس کے کیا نتائج تھے اور اگر عوامی سطح پر نہیں لگائی گئی تو اس کی کیا وجہ ہے؟ اقرار الحسن نے مزید کہا کہ چین سے آنے والی اس ویکسین کے متوقع اور ممکنہ سائیڈ ایفیکٹس کے بارے میں کیا معلومات ہیں؟ تاہم اقرار الحسن کے ان سوالات پر تاحال حکومت کی جانب سے کوئی مؤقف سامنے نہیں آیا ۔ یاد رہے کہ گذشتہ روز عالمی وبا کورونا کی ویکسین کی پہلی کھیپ پاکستان پہنچی تھی۔

FOLLOW US