Saturday May 18, 2024

شہزاد اکبر وکٹ کے چار طرف نہیں آٹھ طرف کھیل رہے ہیں، وہ ن لیگ اور پیپلزپارٹی دونوں سے ملے ہوئے ہیں

لاہور:سینئر تجزیہ کار ڈاکٹر شاہد مسعود نے کہا ہے کہ شہزاد اکبر ن لیگ اور پیپلزپارٹی دونوں سے ملے ہوئے ہیں، شہزاد اکبر وکٹ کے چار طرف نہیں آٹھ طرف کھیل رہے ہیں، شہزاد اکبر کیا کررہے جو ن لیگ اور پیپلزپارٹی شہزاد اکبر کو برا بھلا کہتی ہے؟ انہوں نے نجی ٹی وی کے پروگرام میں تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ آئندہ اگلے چند روز میں کچھ اتنے بڑے واقعات اتنی تیزی کے ساتھ جنم لے رہے ہیں، اس میں حکومت اور اپوزیشن غیرمتعلقہ سے ہوجائیں گے، کون سا وزیر کیا کررہا ہے، کون کس کی چغلیاں کررہا ہے، اگلے چند روز میں بہت سارے لوگوں نے نظر ہی نہیں آنا،

خاص طور پر جن کے پاس امریکا کے پاسپورٹ ہیں وہ اپنے کورونا ٹیسٹ کروا کے جہاز میں بیٹھیں گے اور نکل جائیں گے، بس ان کو موقع مل جائے، بس جو عمران خان کے ساتھ ہیں وہی رہیں گے۔ اسی طرح آج اجلاس میں عمران خان نے کہا کہ جو حکومتی کی پالیسی سے متفق نہیں وہ مستعفی ہوجائے، ان کے 99 فیصد وزراء عمران خان کے ساتھ متفق نہیں ، ان کے وزراء خود کہتے ہیں ہمیں پتا ہوتا کہ عمران خان کن وزراء کے گروپ کو پڑ جائیں گے، یہ خان صاحب خود کرتے ہیں، مراد سعید کوعمران خان کا اشارہ ہوتا ہے کہ وہ پھٹ پڑتے ہیں فلاں وزیر یہ کہا وہ کہا، جب کوئی چلے جاتا ہے تو پھر اعظم سواتی یا کسی کو بھیج دیا لے کر آئیں۔ شاہد مسعود نے کہا کہ شہزاد اکبر وکٹ کے چار طرف نہیں آٹھ طرف کھیل رہے ہیں، ن لیگ اور پیپلزپارٹی کیوں شہزاد اکبر کو برابھلا کہتی ہے؟ شہزاد اکبر نے کیا کیا شہزاد اکبر صرف باتیں کررہے ہیں، شہزاد اکبر ن لیگ اور پیپلزپارٹی دونوں سے ملے ہوئے ہیں۔ اسی طرح سینئر صحافی عاصمہ شیرازی نے کہا کہ کابینہ اجلاس کی اندرونی کہانی کے سامنے آئی ہے، تابش گوہر کو آئی پی پیز کی ادائیگیوں سے متعلق اختلاف تھا،اطلاعات ہیں وہ کم ادائیگیاں کرنا چاہتے تھے، کچھ ایشوز کی بناء پر تابش گوہر نے استعفا دیا تھا وزیر اعظم نے ان کا استعفا واپس کردیا ہے، کابینہ اجلاس میں ہزارہ برادری کے 11شہداء سے متعلق بھی بات چیت کی گئی،

کابینہ کے کچھ ارکان میں اختلاف بھی سامنے آیا تھا، کچھ وزراء مشیروں نے وزیراعظم کو کہا آپ اظہار تعزیت کیلئے جائیں، آپ کو جانا چاہیے، کچھ لوگوں نے وزیراعظم کھلم کھلا کہا جبکہ کچھ نے وزراء کے واٹس ایپ گروپ میں کہا۔ اس پر وزیر اعظم نے کہا کہ اگر کسی کو حکومتی پالیسیوں پر اختلاف ہے تو استعفیٰ دے کر گھر چلا جائے۔اطلاعات ہیں کہ حکومت کے وزراء اور ترجمان جن میں کافی تشویش اور تحفظات ہیں کچھ نہ کچھ ردعمل آسکتا ہے۔

FOLLOW US