لاہور (نیوز ڈیسک) گذشتہ روز صوبائی دارالحکومت لاہور کے مقام مینار پاکستان پر پی ڈی ایم کا جلسہ ہوا۔جلسے میں شریک افراد کے حوالے سے اپوزیشن اور حکومت کے دعوے الگ الگ ہیں۔جب کہ صحافیوں کی جانب سے شرکاء کی تعداد کے حوالے سے مختلف دعوے کیے جا رہے ہیں۔اس دوران میڈیا پر شرکاء کی صحیح تعداد نہ بتانے پر بھی دباؤ ڈالا جانے کا انکشاف ہوا ہے۔ اسی حوالے سے بی بی سی میں شائع رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ کچھ چینلز پر جلسہ گاہ تقریبا خالی نظر آ رہی تھی جب کہ چند سکرینوں پر کافی لوگ موجود نظر آئے۔سوشل میڈیا کا منظر نامہ ٹی وی کے بالکل برعکس تھا۔
کئی مرتبہ تو ایسا لگا کہ چند ٹی وی چینلز کسی اور جلسے کی کوریج کر رہے ہیں اور سوشل میڈیا شاید کسی مختلف جلسے کی تصاویر اور ویڈیوز شئیر کی جا رہی ہیں۔ کسی چینل پر جلسے کے شرکاء کی تعداد تین سے چار ہزار کے بیچ بتائی گئی تو کچھ چینلز نے بتایا کہ مینار پاکستان پر 60 ہزار سے زیادہ لوگ موجود ہیں۔کچھ چینلز پر بتایا گیا کہ مینار پاکستان کا پورا گراؤنڈ استعمال نہیں کیا جا رہا ہے اور چار میں سے صرف حصے پر جلسہ کیا جو یہ ظاہر کرتا ہے کہ پورا گراؤنڈ بھرنا اپوزیشن کے بس کی بات نہیں ہے۔چند صحافی جلسے کی کوریج اور شرکا کی درست تعداد کے حوالے سے میڈیا پر حکومتی دباؤ کی شکایت بھی کرتے دکھائی دئیے۔ ایک نجی چینل نے جب جلسہ گاہ میں شرکا کہ تعداد ستر ہزار کے قریب بتائی تو وزیراعظم کے معاون خصوصی شہباز گل اتنی تعداد بتانے پر سخت برہم ہوئے۔ بی بی سی کی نامہ نگار کے مطابق جلسے میں مخلتف شہروں سے لوگ شریک ہوئے۔جب شام ڈھلنا شروع ہوئی تو جلسہ گاہ میں شرکا کی تعداد بڑھنے لگی،ایک وقت ایسا آیا کہ جلسہ گاہ بھر گئی اور آزادی پل اور گراؤنڈ سے باہر بھی لوگوں کی کثیر تعداد موجود تھی۔ لیکن جیسے جیسے شرکا کی تعداد بڑھنے لگی تو ٹی وی چینلز پر ماحول بھی بدلنے لگا اور کئی رپورٹرز یہ تاثر دینے لگے کہ جلسہ گاہ خالی ہے۔اور یہاں شرکا سے موجود ہی نہیں ہے۔اس موقع پر پی ٹی آئی کے بیشتر رہنما اُن چینلز کے کلپ شئیر کرتے اور پی ڈی ایم کے جلسے کو ناکام قرار دیتے۔ترجمانوں اور رہنماؤں نے پی ڈی ایم جلسے کو فلاپ شو قرار دیا اور کہا کہ جلسہ ناکام ہو چکا ہے۔رپورٹ میں مزید کہا گیا کہ پی ڈی ایم جلسہ کامیاب رہا یا پھر ناکام ، یہ اس بات پر منحصر ہے کہ آپ نے جلسے کی کوریج کس چینل پر دیکھی۔