Saturday April 27, 2024

شہباز شریف کا بیانیہ ناکام ہو چکا ہے، اپوزیشن نے اسلام آباد کا گھیر اؤ کرنے کی تیاریاں کرلیں

اسلام آباد (ویب ڈیسک) سینئیر صحافی و کالم نگار حامد میر نے اپنے تازہ کالم میں ملک کی سیاسی صورتحال پر بات کرتے ہوئے کہا کہ موجودہ حکومت کے کچھ غیر منتخب مشیروں کی نوکری صرف یہ ہے کہ جو اینکر حکومت کی کارکردگی پر سوال اٹھا دے یا تھوڑی سی تنقید کر دے، اس کے خلاف سوشل میڈیا پر طوفان برپا کر دو ۔پھر اس طوفان بدتمیزی کو فائلوں میں سجا کر وزیر اعظم کے نوٹس میں لانے کی کوشش کی جاتی ہے تاکہ مارچ 2021ء میں سینٹ کی ٹکٹ مل جائے ۔

آپ کو حکومت کے کچھ غیر منتخب مشیروں کے لب ولہجے میں جو ضرورت سے زیادہ تلخی اور نفرت نظر آتی ہے، وہ اسی نفرت کو بیچ کر سینٹ کا ٹکٹ حاصل کرنا چاہتے ہیں۔ اس نفرت کا جواب بھی نفرت سے آتا ہے لہٰذا آج پاکستان کی سیاست میں ہمیں سیاسی اختلاف کم اور ذاتی انتقام زیادہ نظر آتا ہے۔
حکومت اور اپوزیشن دونوں ریڈلائن کراس کر چکے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ شہباز شریف پہلے بھی مفاہمت کی بات کرتے تھے‘ اب بھی ڈائیلاگ کی بات کرتے ہیں لیکن ان کا بیانیہ ناکام ہو چکا۔

ان کی دوسری مرتبہ گرفتاری کے بعد پاکستانی سیاست میں کشیدگی بڑھ گئی ہے ۔ حامد میر نے اپنے کالم میں کہا کہ 13دسمبر کو لاہور میں پی ڈی ایم کے جلسے کے بعد اس کشیدگی میں مزید اضافے کا خطرہ ہے۔ کچھ لوگوں کا خیال ہے کہ دسمبر کے آخر یا جنوری کے شروع میں اپوزیشن کی طرف سے اسلام آباد کا گھیراؤ ہو گا اور پھر گھیراؤکے خاتمے کے لیے ایک ڈائیلاگ شروع ہو گا۔ فی الحال ایسے کسی ڈائیلاگ کے آثار نہیں ۔ پی ڈی ایم کے سربراہ مولانا فضل الرحمان اپنے اتحادیوں پر واضح کر چکے ہیں کہ جب تک عمران خان وزیر اعظم ہیں، کسی سے کوئی ڈائیلاگ نہیں ہو گا ۔ صرف ہارڈ ٹاک ہو گی۔ یہ ہارڈ ٹاک پاکستان کی سیاست کو پوری دنیا کی توجہ کا مرکز بنا دے گی ۔ حامد میر کا مزید کہنا تھا کہ پی ڈی ایم کی قیادت سٹیفن سیکر کی طرح کچھ اہم سوالات بار بار دہرائے گی۔ یہ سوالات کسی کی جائیدادوں کے متعلق نہیں ہوں گے بلکہ کشمیر سے شروع ہو کر فلسطین کی طرف جائیں گے اور کسی نہ کسی کو ان کے جوابات تو دینے پڑیں گے ورنہ یہ ہارڈ ٹاک اتنی جلدی ختم نہیں ہو گی۔

FOLLOW US