لاہور (نیوز ڈیسک) نومنتخب امریکی صدر جوبائیڈن پاکستان کے حامی سیاستدان قرار دیے جاتے ہیں، پیپلزپارٹی اور ن لیگ کے نومنتخب امریکی صدر جوبائیڈن کے زبردست تعلقات ہیں،پیپلزپارٹی کے دور میں جوبائیڈن کو ہلال پاکستان ایوارڈ سے بھی نوازا گیا،وزیراعظم عمران خان کی حکومت کو تعلقات بنانے میں وقت لگے گا۔ سینئر صحافی صابر شاکر نے اپنے تبصرے میں کہا کہ جوبائیڈن امریکا کے 46ویں صدر منتخب ہوگئے ہیں، 1992ء کے بعد آج اٹھارہ سال بعد کسی امریکی صدر کو دوسری ٹرم نہیں ملی ہے۔
اس وقت بھی ریپبلکن کو ڈیموکریٹ نے شکست دی تھی ،جوبائیڈن کے پاکستان کی سیاسی جماعتوں اور انڈیا کے ساتھ کیسے تعلقات ہیں، اسی طرح چین اور ایران کے ساتھ ان کے تعلقات کیسے ہوں گے؟ جب تحریک انصاف کی حکومت آئی تو زلفی بخاری جو کہ تحریک انصاف کے رہنماء اور ان کے وزیراعظم کیساتھ قریبی تعلقات ہیں، زلفی بخاری کے ڈونلڈ ٹرمپ کے داماد کے ساتھ بڑے اچھے تعلقات ہیں، ان کی وجہ سے تحریک انصاف کے امریکی صدر ٹرمپ کے ساتھ تعلقات قائم ہوئے۔ ٹرمپ جب منتخب ہوا تو ان کے پاکستان کے ساتھ اچھے تعلقات نہیں تھے، بلکہ وہ پاکستان کو ہمیشہ منفی طور پر یاد کرتا رہا۔ٹرمپ نے دہشتگردی کا بھی پاکستان کو ذمہ دار ٹھہرایا،پاکستان میں 33ارب ڈالر کی دفاع کیلئے امداد دی، لیکن پاکستان نے دھوکہ دیا کچھ نہیں، ٹرمپ کے ان بیانات پر انڈیا میں شادیانے بجائے جاتے رہے، اسی پلوامہ اور فضائی حملہ ہوا، اسی طرح مسئلہ کشمیر میں مصالحت کے کردار پر بات ہوئی۔
ٹرمپ کا جھکاؤ زیادہ تر بھارت کی طرف تھا۔اسی طرح الیکشن میں جوبائیڈن نے ٹرمپ کو روسی کتا بھی کہا۔ بہتر خبریں یہ ہیں، ٹرمپ کے دور میں امریکی ڈالرکی قدر مسلسل گررہا ہے، جس کے باعث توقع کی جارہی ہے کہ جوبائیڈن انتظامیہ نرم تجارتی پالیسیاں اپنائے گی جس کے باعث دنیا کی دیگر کرنسیوں کے مقابلے میں ڈالر کی قدرگرنے میں کمی واقع ہوگئی،جوبائیڈن کی پالیسیوں سے ڈالر نیچے جائے گا اور یورو اور چینی کرنسی کی قدر میں استحکام آجائے گا، جبکہ ٹرمپ کو کرنسی کی قدر مستحکم رکھنے میں بڑا مسئلہ تھا۔ امریکی صدر جوبائیڈن کے پیپلزپارٹی کے ساتھ اچھے تعلقات ہیں، ایک دوسرے کو اچھی طرح سمجھتے ہیں، جوبائیڈن سابق صدر اوباما کے دور میں نائب صدر رہ چکے ہیں۔پیپلزپارٹی کے دور میں جوبائیڈن کو ہلال پاکستان ایوارڈ سے بھی نوازا گیا، جوبائیڈن پاکستان کی سیاست کوسمجھتے ہیں اور پاکستان کے ساتھ تعلقات کو بہتر انداز میں قائم رکھنے کے خواہشمند ہیں۔
ان کو پاکستان کے حامی امریکی صدر کہا جاسکتا ہے۔اسی طرح اوباما کے دور میں ہی سابق وزیر اعظم نوازشریف نے بھی امریکا کا دورہ کیا، مسلم لیگ ن کی لیڈرشپ کے ساتھ بھی جوبائیڈن کے اچھے تعلقات ہیں، لیکن وزیراعظم عمران خان کی حکومت کو نومنتخب امریکی صدر کے ساتھ تعلقات قائم کرنے میں وقت لگے گا۔جوبائیڈن کی جیت پر پیپلزپارٹی بہت خوش ہے جبکہ ن لیگ کی طرف سے ابھی ایسا کوئی ردعمل سامنے نہیں آیا لیکن مسلم لیگ ن کے ڈیموکریٹ کے ساتھ اچھے تعلقات رہے ہیں۔